• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی طبقہ حکومتی کارکردگی سے مطمئن نہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ معاشی بدحالی اور مہنگائی کی وجہ سے کوئی طبقہ ایسا نہیں جو حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہو۔

نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ ، ماضی میں جن زمینوں پر قبضے ہوئے اس میں لیاقت قائم خانی کا کردار بہت نمایاں ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ لیاقت علی خان قائم خانی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اثر و رسوخ رکھتے تھے۔

افسران ان سے ڈرتے تھے اور وہ اپنے احکامات جاری کرتے تھے۔پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ نظام اور جمہوریت کے تسلسل کیلئے سیاسی جماعتوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

سیاسی جماعتیں ایسے حالات پیدا نہ کریں جب چیزیں سنبھالی نہ جاسکیں، اس حد تک پولرائزیشن نہیں بڑھنی چاہئے جس کے نتیجے میں کسی طرف سے ایسا قدم نہ اٹھ جائے جس سے ملک کو نقصان پہنچے،ملک کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت کے بیانیہ کو وہ پذیرائی نہیں مل سکی جو ملنی چاہئے تھی، معاشی بدحالی اور مہنگائی کی وجہ سے کوئی طبقہ ایسا نہیں جو حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہو، سیاسی جماعتوں کو باہرنکلنا پڑے گا۔

عوام کا بھی خیال ہے کہ باہر نکل کر حکومت کواڑے ہاتھوں لیا جائے،کل کور کمیٹی کے اجلاس میں بلاول بھٹو کے احتجاجی جلسوں کے شیڈول اور طریقہ کار کو حتمی شکل دی گئی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے چھ نکات پر دیگر جماعتوں کے ساتھ انگیج کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

ان نکات میں انتخابی اصلاحات، اٹھارہویں ترمیم کا تحفظ، 184/3کے استعمال سے متعلق تحفظات شامل ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ہماری سوچ الائنسز کی پابند نہیں ہے، بلاول کی واضح پوزیشن رہی ہے کہ مذہب کو سیاست کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہئے، اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ کی تیاری کے وقت بھی بلاول نے اتفاق نہیں کیا تھا کہ حکومت کو مذہب کی بنیاد پر ٹارگٹ کیا جائے۔

نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ نیب ذرائع کے مطابق کراچی میں پلاٹوں سے متعلق لیاقت قائم خانی کا مرکزی کردار ہے۔

ماضی میں جن زمینوں پر قبضے ہوئے اس میں لیاقت قائم خانی کا کردار بہت نمایاں ہے، سابق سینیٹر یوسف بلوچ کا بھی باغ ابن قاسم میں ایک پلاٹ کا معاملہ ہے اسے بھی کل گرفتار کیا گیا ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں مزید کہا کہ خورشید شاہ کی وجہ سے ایک اور ہونے والی بڑی گرفتاری کی خبر دب گئی، یہ گرفتاری سابق ڈی جی پارکس لیاقت علی خان قائم خانی کی ہے، ان کی کوئی سیاسی وابستگی نہیں لیکن وہ برسوں اقتدار میں آنے والوں سے جڑے رہے، ان کا تعلق بڑے بڑے سیاستدانوں سے جوڑا بھی گیا۔

کراچی میں کے ایم سی کے حوالے سے بات ہو تو ان کے نام سے جڑی بڑی بڑی کہانیاں سامنے آجاتی ہیں، وہ پہلے بھی ایک دفعہ پکڑے گئے بچ گئے اور پھر سے کام کرنے لگے، یہ ریٹائر بھی ہوئے مگر پھر فعال ہوئے ان کی اہمیت ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کم نہیں ہوئی۔

نیب حکام نے جمعرات کو ڈی جی پارکس لیاقت علی خان قائم خانی کے گھر پر چھاپہ مارا تو ملنے والی اشیاء کی تفصیل لکھنے کیلئے آٹھ صفحات کی فہرست بنانی پڑی، نیب راولپنڈی جعلی اکاؤنٹس کیس میں بھی ان سے تحقیقات کرے گی۔

اہم بات یہ ہے کہ لیاقت علی خان قائم خانی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اثر و رسوخ رکھتے تھے، افسران ان سے ڈرتے تھے اور وہ اپنے احکامات جاری کرتے تھے۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ نیب حکام نے آج تین روزہ راہداری ریمانڈ کیلئے خورشید شاہ کوا حتساب عدالت میں پیش کیا۔

احتساب عدالت نے دو روز کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے خورشید شاہ کو سکھر کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

نیب کے مطابق خورشید شاہ کو کئی سنگین الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے، خورشید شاہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے بے نامی جائیداد اور اثاثے اپنے فرنٹ مین کے نام پر بنائے، اس میں سکھر میں پچیس کروڑ روپے کی لاگت کا تاج محل ہوٹل اعجاز بلوچ کے نام پر بنانے کا الزام ہے۔

تازہ ترین