• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہری حکومت کی مسلسل ناکامی کے بعد وفاقی حکومت بڑے دبنگ انداز میں کراچی سے کچرا صاف کرنے کے لیے میدان میں اتارآئی ہے۔ پہلے وزیرشپنگ نے دوہفتہ میں شہر صاف کرنے کا بلند دعویٰ کیا پھر غبارہ میں سوراخ ہوگیا، پھردوسرے وزیرآبی وسائل نے دعویٰ کیا اور وہ دعویٰ ہی رہا، باقاعدہ اس مسئلہ کے حل کے لیے کمیٹی کاا علان بھی کیا گیا لیکن کام کے بجائے بحث کاآغاز ہوگیا۔ سنجیدہ اور معاملہ فہم افراد مسلسل یہی کہہ رہے تھے آئین میں سارے اختیارات صوبائی حکومت کے پاس ہیں۔ لہذا جب تک صوبائی حکومت کو شامل نہیں کیا جائے گا، کوئی کمیٹی اور کوئی دعویٰ بھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ یا پھر صوبائی حکومت کو خود خیال آجائے اور وہ کچھ کرنے کو تیار ہوجائے تو شاید کراچی میں صفائی نظرآجائے۔ نظرنہ لگے! صوبائی حکومت بالآخر بیدار ہوچکی ہے۔ کراچی کاکوڑا اس کو بھی نظرآچکا ہے اور اب باقاعدہ کراچی سے کوڑا کرکٹ، گندگی صاف کرنے کی مہم شروع ہوچکی ہے۔ جس طرح سے کام ہورہا ہے امید کی جاتی ہے کہ شاید اس شہر کی شکل نکل آئے۔ قبل ازوقت یقین کرلینا مشکل ہے۔ لہذا امید پہ گزار ہ ہے۔ ملیر، کورنگی، ضلعغربی، شرقی، جنوبی، وسطی ہر جگہ بلدیہ کے ملازمین کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ سب کی چھٹیاں مؤخر کردی گئیں ہیں،ضرورت کی مشینری اور آلات فراہم کردیئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ بذات خود اس مہم کو مانیٹرکررہے ہیں۔ ملیر کے علاقوں کے رہنے والوں کے مطابق صفائی کرنے کے انداز سے تو ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے کوئی وی وی آئی پی یہاں آنے والا ہو۔ آج تک اس طرح کیصفائی ہوتے نہیں دیکھی۔ خدا کرے ایسی صفائی ہمیشہ ہی ہوتی رہے۔ یہ محض ایک خواب بن کے نہ رہ جائے۔ کچھ علاقوں خاص کر ضلع وسطی میں ٹی وی رپورٹس کے مطابق کام میں سست روی نظرآرہی ہے۔ وجہ شاید وہاں کے ملازمین کا عدم تعاون یا پھر ذمہ داروں کی عدم توجہی ہے۔ اصل وجہ بعد میں ہی پتاچلے گی۔لیکن بہرحال یہ صوبائی حکومت کی طرف سے اچھا قدم ہے اور اس کو ضرور سراہاجانا چاہیئے۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی اسی صوبائی حکومت نے بہت سی اہم سڑکوں کی استرکاری اور تعمیر نوکرکے عوام کو ایک اچھا سفری آرام دیا تھا۔ اسی طرح محنت کے شعبہ میں (صرف کراچی کیحدتک) اس حکومت کی کارکردگی قابل تعریف ہے۔ یوں تعریف کے ساتھ ساتھ مفید مشورے بھی اس حکومت کو دینے چاہئیں کہ جب صفائی کی مہم ختم ہوجائے تو سرے سے کچرا اٹھاناہی نابند ہوجائے۔ اس مہم کے اختتام سے پہلے بڑے بڑے کچرے دان یا کچرا کنڈی گلی گلی، کوچوں کوچوں میں فراہم کئے جائیں تاکہ عوام اپنے گھر کا کچراسڑکوں پہ نہ پھینکیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کچرے کےڈرموںکو دن میں کم از کم تین دفعہ صاف کیا جائے تاکہ کچرا کچرے کے ڈرم ہی میں رہے باہر نہ گرے۔ کیونکہ جب ڈرم بھرا ہوتا ہے تو لوگ سٹرک پر پھینک دیتے ہیں اور پھرسڑک پر ہی پھینکتے چلے جاتے ہیں۔ لہذا اس بات کو بہت اہمیت دی جائے کہ کچرے کہڈرم بار بار خالی کئے جائیں۔ پھر اگر کوئی سڑک پہ کچرا پھینکے یا کسی کے گھر کے سامنے یا دوکان کے سامنے زمین پر کچرا نظرآئے اس کے خلاف جرمانہ عائد کیا جائے۔ کیونکہ ہوتا یہ ہے کہ لوگ اپنے گھر یا دوکان کی صفائی کرکے کچرا دوسرے کے گھر یا دوسرے کی دکان اور سٹرک پر پھینک دیتے ہیں۔ جب تک ان پر جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔ صفائی ممکن نہیں۔ اور جبصوبائی حکومت نے ایک قدم آگے بڑھا ہی لیا ہے تو وفاقی اور شہری حکومت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں اور اس مہم میں صوبائی حکومت کا بھرپور ساتھ دیں۔ صرف بیان دینے تک نہیں ۔بلکہ جان اور مال سے بھی۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین