• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہریوں نے 40ہزار والے 180ارب روپے مالیت کے بانڈ کیش کروالیے

حکومت کی جانب سے پرائز بانڈ کی بندش کے اعلان کے بعد سرمایہ کاروں نے قومی خزانے سے اپنے بانڈز کی مد میں رقوم واپس نکلوانا شروع کردیں اور تین ماہ کے عرصے میں 1 سو 80 ارب روپے نکلوالیے گئے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس) نے بتایا کہ گزشتہ ماہ 30 ستمبر تک ان پرائز بانڈ کی مد میں جمع ہونے والے 2 سو 59 ارب روپے میں سے 1 سو 80 ارب روپے نکلوالیے گئے ہیں۔

سی ڈی این ایس کے ایک سینئر حکام نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے فیصلے کے بعد سی ڈی این ایس نے جون 2019 سے 40 ہزار مالیت کے بانڈ کا اجرا بند کردیا تھا۔

یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی تھی کہ 24 جون کے بعد سے 40 ہزار روپے کے پرائز بانڈ فروخت نہیں کیے جائیں جبکہ 31 مارچ 2020 کے بعد ان کے عوض رقوم بھی ادا نہیں کی جائیں گی۔

بانڈز رکھنے والے افراد کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ اپنے بانڈز کو اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس (ایس ایس سی) یا ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس (ڈی ایس سی)،  پریمیئم پرائز بانڈ میں تبدیل کروائیں یا پھر مقرر کردہ بینکوں سے ان کی مد میں رقوم واپس لیں۔

اس حکومتی اعلان کے بعد سرمایہ کاروں نے پرائز بانڈز دوبارہ اسٹیٹ بینک میں جمع کروانے کے بعد اپنی رقوم نکلوانا شروع کردی تھیں۔

سی ڈی این ایس حکام نے بتایا کہ نیشنل سیونگ نے ستمبر کے اختتام تک 1 سو 94 ارب روپے نکلوائے جانے کا تخمینہ لگایا تھا جن میں جولائی کے دوران 40 ارب روپے جبکہ اگست کے مہینے میں 1 سو 12 ارب روپے نکلوائے گئے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی این ایس نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں سیونگ کی روایت کو فروغ دینے کے لیے ستمبر 2019ء تک سرٹیفکیٹس کی شرح میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

خیال رہے کہ سی ڈی این ایس نے پہلے ہی مختلف سیونگ سرٹیفکیٹس پر شرح سود میں اضافہ کردیا ہے جس کا مقصد سرمایہ کاروں کو سی ڈی این ایس کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے کے لیے آمادہ کرنا ہے۔

سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز کے حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلہ سی ڈی این ایس کے گزشتہ اجلاس میں کیا گیا تھا۔

حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلے کا مقصد مزید آمدن حاصل کرنا ہے جسے حکومت کی جانب سے بجٹ سپورٹ میں استعمال کیا جانا ہے تاکہ بجٹ خسارے جیسے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

سرکاری خبر رساں اداروں کو سی این ڈی ایس حکام نے آگاہ کیا کہ ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ پر شرح سود کو 12.47 سے بڑھا کر 13.01 فیصد، اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹ پر 11.57 سے بڑھا کر 12.90 فیصد جبکہ ریگولر انکم سرٹیفکیٹ پر شرح کو 12 فیصد سے بڑھا کر 12.96 فیصد کردیا گیا ہے۔

اسی طرح سیونگ اکاؤنٹس پر شرح سود کو 8.5 فیصد سے بڑھا کر 10.25 فیصد کردیا گیا ہے جبکہ بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس اور پینشنرز بینیفٹ اکاؤنٹس پر شرح سود کو 14.28 سے بڑھا کر 14.76 کردیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی سیونگ سرٹیفکیٹ میں بھی اضافہ کردیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سیونگ اور سرمایہ کاری کے لیے متوجہ کیا جاسکے۔

حکام کا کہنا تھا کہ قلیل مدتی سرٹیفکیٹ پر شرح سود کو 9.8 فیصد سے بڑھا کر 12.08 فیصد، وسط مدتی سرٹیفکیٹس پر 9.88 فیصد سے بڑھا کر 12.18 فیصد جبکہ طویل مدتی سرٹیفکیٹس پر شرح سود کو 9.98 فیصد سے بڑھا کر 12.28 فیصد کردیا گیا ہے۔

تازہ ترین