پاکستانی سنگرز دنیا بھر میں اپنے دلفریب انداز کے ساتھ ساتھ، سریلی اور خوبصورت آواز کا جادو جگانے میں کامیاب رہے ہیں ۔ اندرونِ اور بیرونِ ملک ان سنگرز کے مداح بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ اس حوالے سے بات کی جائے خواتین سنگرز کی تو ہمیں فخر ہے ان گلوکاراؤں پر جو کم عمری سے ہی عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کررہی ہیں ۔
نور جہاں کی آئیکونک میلوڈیز سے لے کر قرۃ العین بلوچ کے انٹرنیشنل آرٹسٹ’ جیسن ڈیرولو‘کے ساتھ گائے گانوں تک کامیاب خواتین سنگرز کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔ آج ذکر کریں گے ان کم عمر پاکستانی خواتین سنگرز کا جو موجودہ دور میں اپنی مسحور کن آواز اور متاثر کن شخصیت کے سبب پاکستانی موسیقی کی صنعت کو مزید کامیابی کی جانب گامزن کیے ہوئےہیں۔
زیب بنگش
زیب بنگش کی آواز کو جب جب سُنا جائے، ایسامحسوس ہوتا ہے کہ یہ خوبصورت اور دھیمی آواز بنی ہی رومانوی گانوں کے لیے ہے۔زیب بنگش کا شمار پاکستان کی ان گلوکاراؤں میں کیا جاتا ہے جو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی اپنی آواز کا جادو جگانے میں کامیاب رہی ہیں ۔زیب بنگش بالی ووڈ فلم ’’مدراس کیفے‘‘کےگانے '’’جیسے ملے اجنبی‘‘ کے لیے بھی پلے بیک سنگنگ کرچکی ہیں۔
زیب ایک ایسی سنگر ہیں جنھیں 2008میں کیریئر کے آغازسے لے کر اب تک ملکی و غیر ملکی سطح پر شہرت حاصل ہے۔زیب کا تعلق اسلام آباد سے ہےاور انھوں نے اعلیٰ تعلیم کے حصو ل کے لیے امریکا کا انتخاب کیا۔ انھوں نے اکنامکس اور اسلامک ہسٹری میں ڈگری ماؤنٹ ہولیوک کالج ، امریکا سے حاصل کی۔زیب النساء بنگش نہ صرف سنگر ہیں بلکہ سونگ رائٹر بھی ہیں۔
بہترین گانے: زیب کے بہترین گانوں میں پیمونا،دل پگلا ،آجا رے مورے سیاں، دیار دل ،کیا خیال ہے شامل ہیں ۔
زوئی ویکاجی
کرسچیئن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی زوئی ویکاجی ایک ایسی گلوکارہ ہیں جنہوں نے روایتی میوزک کا رخ عصر حاضر کے میوزک کی جانب موڑ دیااور مشرقی اور مغربی میوزک کو یکجا کر کے نئے اور منفرد انداز سے گلوکاری کی ۔ 15سال کی عمر سے ہی گلوکاری اور گٹار سے وابستہ ہیں۔
پاکستان کی اس ماڈرن گلوکارہ کا تعلق گجرات کی تحصیل کھاریاں سے ہے لیکن زوئی ویکاجی مستقل طور پر کراچی میں رہائش پذیر ہیں اور ان کی تربیت بھی کراچی میں ہوئی، اعلیٰ تعلیم کے حصو ل کے لیے زوئی کو امریکا بھیجا گیا جہاں انہوں نےہیملٹن کالج سے سوشیالوجی اور فائن آرٹس میں گریجویشن کیا۔ \17سال کی عمر میں زوئی نے باقاعدہ طور پر مقامی بینڈ کو جوائن کرلیا۔اس کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے موسیقی پروگرام کا بھی حصہ رہیں ۔زوئی کی پہلی البم 2014میں ریلیز ہوئی ۔
بہترین گانے :زوئی کے بہترین گانوں میں عشق کنارہ ،دنیا جوباسو، پھر ملی تنہائی اور جِند جان شامل ہیں۔
نتاشا بیگ
نتاشا بیگ کا شمار پاکستان کی عظیم گلوکاراؤں میں کیا جاتا ہے۔ وہ ایک ایسی سنگر ہیں جن کی موسیقی میں ہمیں صوفی اور راک میوزک کے رنگ نمایاں نظر آتے ہیں ۔ صوفیانہ کلا م گانے کا اعزاز انھیں گزشتہ برس ہی حاصل ہو ا جس کے بعد انھیں منی عابدہ پروین کے نام سے بھی پکارا جانے لگا ہے۔نتاشا کا خاندانی تعلق وادی ہنزہ سے ہے لیکن نتاشا کی پیدائش کراچی میں ہوئی اور تب سے ہی فیملی سمیت کراچی میں مقیم ہیں ۔
نتاشا نے اپنی تمام تر(فلم پروڈکشن کی ڈگری ) تعلیم بھی کراچی سے ہی حاصل کی ۔گلوکاری کا آغاز 2013سے کیا ،جبکہ گزشتہ برس علامہ اقبال کا کلام ،شکوہ جواب شکوہ انتہائی منفرد انداز میں گایا، ان کے ہمراہ اس کلا م میں ابو محمد قوال اور فرید ایاز جواب شکوہ گاتے نظر آئے۔ اس کلام نے نتاشا کو شہرت کی نئی بلندیوں پر پہنچادیا۔
بہترین گانے :نتاشا بیگ کے بہترین گانوں میں بلیے بلیے،یا مولا ،ہو میاں اور کیسریا شامل ہیں ۔
مومنہ مستحسن
پاکستان کی کم عمراور خوبصورت گلو کارہ مومنہ مستحسن کا شمار ایسے ہی لوگوں میں کیا جاتا ہےجو نہ صرف خوبصورت آواز کی ملکہ ہیں بلکہ ذہین، خوبصورت اور ہر فن مولاہیں، یہی وجہ ہےکہ جلد ہی کامیابی ان کا مقدر بن گئی۔مومنہ مستحسن 5ستمبر 1992کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ اسٹونی بروک یونیورسٹی سے بائیو میڈیکل انجینئرنگ اور اپلائیڈ میتھمیٹکس میں گریجویشن کی ڈگر ی حاصل کی ۔
مومنہ نے کیریئر کا باقاعدہ آغاز2011میں ایک مشہور میوزک بینڈ کے بیس سال مکمل ہونے پر کیا۔2014 میںمومنہ نے استاد فتح علی خان کے ساتھ مل کر مشہور ومقبول گانا ’’آفریں آفریں‘‘گایا۔ مومنہ کی آوازتو آواز، ان کی خوبصورتی کے چرچے پاکستان ہی نہیں بھارت میں بھی زبان زدِ عام ہیں، بھارتی سوشل میڈیا فینزکہیں انھیں خوبصورت آواز کی ملکہ قرار دیتے ہیں تو کہیں اپنی مثال آپ کینیڈین اداکارہ نینا ڈوبریو سے تشبیہہ دیتے نظر آتےہیں ۔
بہترین گانے :مومنہ کے بہترین گانوں میں تیرا وہ پیار، پی جاؤں،میں راستہ ،جی لیا جیسے مقبول گانے شامل ہیں۔