• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

شاہد حیات دوران سروس 2مرتبہ موت کے منہ سے بچ نکلے

کراچی (طلحہ ہاشمی،افضل ندیم ڈوگر) کراچی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر نے والے سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات خان لگ بھگ ڈھائی دہائی سے زائد عرصے کی سرکاری ملازمت کے دوران دو مرتبہ موت کے منہ سے بچ نکلے۔

شاہد حیات خان


شاہد حیات خان گزشتہ کئی ماہ سے انٹیلی جنس بیورو میں تعینات تھے، اس سے قبل وہ موٹروے میں ایڈیشنل آئی جی کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔

اس سے قبل شاہد حیات وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے میں ڈائریکٹر سندھ تعینات تھے، پولو کے بہترین کھلاڑی شاہد حیات نے کراچی میں سیاسی کشمکش اور جرائم پیشہ گروہوں کے گراؤنڈ پر بطور ایڈیشنل آئی جی کراچی بہترین کھیل پیش کیا۔

1995 میں جب کراچی میں لاقانونیت اور پولیس آپریشن عروج پر تھا انہیں کراچی کے ان دنوں انتہائی خطرناک علاقے پاک کالونی میں سب ڈویژنل پولیس آفیسر کی حیثیت سے تعینات کیا گیا۔

اس دوران دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران ان پر حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوئے، گولی ان کے چہرے پر لگی اور ایک ماہ تک اسپتال میں علاج کے بعد واپس اسی علاقے میں اپنے فرائض منصبی انجام دیئے۔

1997 میں سابق وزیراعظم کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کی موت کا سبب بننے والے پولیس ایکشن کے دوران انہیں پھر گولی لگی تاہم اسپتال میں کافی عرصہ زیر علاج رہنے کے بعد انہیں میر مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں دیگر پولیس افسران کے ساتھ گرفتار کیا گیا اور اسپتال میں صحتیاب ہونے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا، لگ بھگ پونے 3سال جیل کاٹنے کے بعد انہیں دوبارہ کراچی میں ڈویژنل پولیس آفیسر صدر تعینات کیا گیا جس کے بعد انہیں ایس پی ٹھٹھہ مقرر کیا گیا۔

ٹھٹھہ میں تعیناتی کے دوران انہوں نے اپنے مخصوص طرز کی پیشہ ورانہ خدمات کے دوران الیکشن مہم میں ایک سیاسی جماعت کے کہنے پر مخالف جماعت کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار کیا تو اس پاداش میں اُن کا پھر تبادلہ کردیا گیا جس کے بعد وہ کراچی میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ، اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ بھی تعینات رہے۔

تازہ ترین