• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر نظر انداز، پاکستان و بھارت سفارتی تعلقات بحال کرنے کے خواہاں

کراچی (جنگ نیوز) کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل کی منسوخی نظر انداز کرکے پاکستان اور بھارت مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے کے خواہاں ہیں، دونوں فریق مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے بیک چینل مذاکرات میں مشغول۔ 

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جیسے بھارت اور پاکستان کرتار پور راہداری کا افتتاح کرنے کے لئے تیار ہیں ، ایسا لگتا ہے کہ دونوں ممالک بیک وقت اسلام آباد اور نئی دہلی میں بھی اپنے اپنے ہائی کمشنرز کو کہنے والے ہیں کہ وہ چارج سنبھال لیں۔ 

ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا دونوں فریق کچھ عرصے سے بیک چینل مذاکرات میں مشغول ہیں تاکہ مکمل سفارتی تعلقات بحال ہونے کی اجازت دی جاسکے۔ 

پاکستان نے 5 اگست کو بھارت کی طرف سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو اسلام آباد چھوڑنے اور پاکستانی ہائی کمشنر معین الحق کو نئی دہلی میں چارج نہ لینے کا حکم دیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ غیر معمولی امر ہے کہ فروری میں بھارت کی طرف سے بالاکوٹ حملے کے بعد دونوں فریق کے مابین شروع ہونے والی کشیدگی کے باوجود ، کرتار پور راہداری پر بغیر کسی رکاوٹ کے کام جاری رہا۔ 

حتٰی کہ پانچ اگست کے کشمیر کی خصوصی احیثیت کے خاتمے کے بعد بھی ، دونوں فریق گرو نانک دیو کی 550 ویں یوم پیدائش سے پہلے راہداری کھولنے کے عزم سے دستبردار نہیں ہوئے۔

ایک ذریعہ نے بتایا کہ اس بات کا اشارہ کیا گیا ہے کہ یہ احساس موجود ہے کہ تعلقات میں چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سفارت کاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

دوسری طرف پاکستان میں اپوزیشن کے موقف کو تقویت مل رہی ہے جو تسلسل کے ساتھ حکومت پر نکتہ چینی کرتی آرہی ہے کہ انہوں نے کشمیر کے مقدمے کو کمزور کردیا ہے، حکومت نے کشمیریوں سے یکجہتی کے جو وعدے اور اعلان کیے کہ ہم ہر جمعہ ان سے اظہار یکجہتی کریں گے، وہ سب ہوا ہوگئے، سوائے تقریر کے عمران حکومت نے کشمیر کے مسئلے کے لئے کچھ نہیں کیا۔

 حکومت کشمیر کی خصوصی احیثیت کی بحالی تو درکنار وہاں تین ماہ سے زائد عرصے سے لگے کرفیو کا خاتمہ نہیں کراسکی، بھارت کو عالمی برادری میں تنہا کرنے کے دعوے پر عمران حکومت کو کوئی خاطر خواہاں کامیابی نہیں ملی۔

اپوزیشن یہ سوال بھی اٹھاتی رہی کہ کشمیر میں مسلمانوں سے بھارتی ظلم و ستم کو بھلا کرسکھوں کو نوازے کےلئے ہر حد عبور کی جارہی ہے کہ ان کےلئے پاسپورٹ کی شرط بھی ختم کرنے کاا علان کیا گیا، کشمیر مسئلے پر مغرب تو درکنار اسلامی ممالک نے بھی کھل کر پاکستان کی حمایت نہیں کی۔

متحدہ عرب امارات، اور بحرین بھارتی وزیر اعظم مودی کو اعلیٰ اعزازات سے نوازتے رہے، اس سے قبل فلسطین، سعودی عرب، مالدیپ اور افغانستان بھی مودی کو ملکی اعزازات سے نواز چکے ہیں۔

دوسری طرف عمران حکومت کا دعویٰ ہے کہ جس طرح انہوں نے عالمی برادری کے سامنے کشمیر کا مسئلہ پیش کیا گزشتہ حکمران ستر سال میں ایسا نہیں کرسکے۔

تازہ ترین