گزشتہ ہفتے ڈگری مٹھی روڈ پر مقصود واٹر اسٹاپ پر کار اور موٹر سائیکل کے درمیان تصادم میں رینجرز اہلکار سجاد حسین بھٹی ہلاک ہوگیا تھا جب کہ اس کے ساتھ دوسرا موٹر سائیکل سوارجانی بھٹی زخمی ہوگیا تھا جسے پہلے تعلقہ اسپتال ڈگری لے جایا گیا لیکن سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے اسے حیدرآباد منتقل کردیا گیاجہاںسے اسے کراچی بھج دیا گیا۔لیکن وہ جان بر نہ ہوسکا کئی روز تک موت و زیست کی کشمکش میں رہنے کے بعد گزشتہ روز دم توڑ گیا ۔جائے وقوعہ کے قریب موجود عینی شاہدین کے مطابق حادثہ کار کی تیز رفتاری اور ڈرائیور کی لاپروائی کے سبب پیش آیا تھا ۔
اطاع ملنے پر پولیس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی تھی اور اس نے ناکہ بندی کراکے حادثے کے ذمہ دار کارڈرئیور عبدالرؤف قائم خانی کو گرفتار کرلیاتھاجس کے متعلق معلوم ہوا کہ وہ جھڈو شہر کا رہائشی ہے۔ نمائندہ جنگ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق رینجرز کا حوالدارسجاد حسین بھٹی حادثے سے ایک روز قبل چھٹی پر ڈگری کے نزدیک گائوں میں اپنے گھر آیا تھا اوراسے دوسرے روزاپنی ڈیوٹی پر واپس کراچی جانا تھا۔وقوعے والے روز وہ اپنے کزن جانی خان بھٹی ولدعلی بخش بھٹی کے ساتھ کسی عزیز کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے موٹر سائیکل پر جارہا تھا کہ ڈگری ،کی مرکزی شاہ راہ پر ایک تیز رفتار کار موٹر سائیکل پر چڑھ دوڑی۔
حادثے میں رینجرز اہل کار سجاد بھٹی موقع پر ہلاک ہوگیا جب کہ جانی خان بھٹی شدید زخمی ہوگیاتھا ۔مقتول رینجرز حوالدار سجاد حسین بھٹی کے بھائی رشید اللہ کی مدعیت میں ڈگری تھانے پرکار ڈرائیور عبدالرؤف قائم خانی کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی ،بعد میں ملزم عبدالرؤف کو پولیس نے ضمانت پر رہا کردیا۔
گزشتہ روزحادثے کے دوسرے زخمی جانی بھٹی نے بھی دم توڑ دیا ، اس کی لاش جب ڈگری لائی گئی تو اسے دیکھ کر عوام مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ڈگری ٹنڈوجان محمد بائی پاس روڈ پر لاش رکھ کردھرنا دیتے ہوئے بائی پاس روڈ کو بلاک کردیا گیا ۔ بھٹی برادری کے رشيدالله بھٹی،جمال بھٹی ،خان محمد بھٹی اور دیگر کا کہنا تھا کہدو افراد کو حادثے میں ہلاک کرنے والے ڈرائیور عبدالرؤف کو پولیس نے گرفتار بھی کرلیا تھا لیکن ڈگری تھانے کے ایس ایچ او نے مبینہ طور پر کمزور ایف آئی آر درج کراکے مقدمہ کو کمزور کردیا جس کی وجہ سے دو افراد کی ہلاکت کے ذمہ دار شخص کی ضمانت باآسانی منظور ہوگئی ۔ مظاہرین سے ڈی ایس پی ڈگری میر آفتاب تالپور نے مذاکرات کئے جو کہ ناکام ہوگئے ۔
اسی اثناء میں رکن قومی اسمبلی میر منور تالپور ، ایم پی ایز نور احمد بھرگڑی اور رکن صوبائی اسمبلی میر طارق خان تالپوردھرنے کے مقام پر پہنچے۔ تینوں پی پی رہنماؤں نے مظاہرین سے مذاکرات کیے۔مظاہرین کے مطالبہ پر ایس ایس پی میرپورخاص نے ایس ایچ او ڈگری آفتاب رند کو معطل کردیا گیا لیکن مظاہرین نے مقدمے میں دفعہ 302 کے اندراج کے بغیر دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔بعد ازاں ڈگری کے سابق رکن صوبائی اسمبلی میر حاجی محمد حیات خان تالپور نے مداخلت کرتے ہوئے بھٹی برادری کو ان کا مطالبہ تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد دھرنا ختم کردیاگیا۔
واضح رہے کہ ڈگری تھانے کے ایس ایچ او آفتاب رند نے 11 اپریل 2019 کو اس تھانے کا چارج سنبھالا تھا ۔ ان سےپہلے اسی تھانے کے ایس ایچ او ایاز بھٹی کو کوٹ غلام محمد روڈ پر ایرانی تیل کے ٹینکر کے حادثے کے معاملے پر معطل کرکے پولیس لائن رپورٹ کرنے کے لیے کہاگیا تھا ۔ رواں سال ڈگری تھانے میں یہ دوسرا ایس ایچ او ہےجسے معطلی کی سزا دی گئی ہے۔
سندھ بشمول ڈگری میںکاروکار ی کے واقعات تو اکثرو بیشتر سننے میں آتے ہیں، لیکن لڑکی کے گھر سے بھاگ کر پسند کی شادی کرنے پر غیرت کے نام پر لڑکی یا لڑکے کے رشتہ داروں کے خود کو ہلاک کرنے کا اب تک کوئی بھی واقعہ منظر عام پر نہیں آیا۔
لیکن اس نوع کا پہلا واقعہ ڈگری میں پیش آیا جب پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے باپ اور بھائی نے رسوائی کے خوف سے اپنی جان دینے کی کوشش کی ۔تفصیلات کے مطابق چند روزقبل ڈگری کے رہائشی نیاز محمد کی بیٹی نے والدین اوربرادری و سماجی روایات سے بغاوت کرتے ہوئے اپنے کزن وقار کے ساتھ گھر سے ڑرار ہوگئی۔
لڑکی کی والدہ نے ڈگری تھانے پر تین سگے بھائیوں وقار،نادر،اور عارف ولد عبدالواحد کے خلاف اپنی بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا۔لیکن اس ڈرامے کا ڈراپ سین اس وقت ہوا جب اپنی مرضی سے شادی کرنے والا جوڑا خود ہی ڈگری کی عدالت میں پیش ہوگیا۔عدالت میں لڑکی نے اپنے شوہر کے ساتھ رہنے اور والدین اور رشتے داروں سے تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی۔معزز عدالت نے جوڑے کو ساتھ رہنے کی اجازت دے دی ورپولیس کو انہیں تحفظ فراہمی کرنے کا حکم دیا۔
لڑکی کے بیان پر اس کے والدین دل برداشتہ ہوگئے اورجذبات میں آکر لڑکی کے والد نے سر پر اینٹ مار کر اور بھائی نے خود کو بلیڈ سے چیرے لگا کر زخمی کرلیا۔زخمیوں کو فوری طور پر تعلقہ اسپتال ڈگری پہنچایا گیا، جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔ بعدازاں ڈگری پولیس نے عدالتی احاطےمیں خود کو زخمی کر نے والے باپ بیٹےکو حراست میں لے کر ان خلاف خود کشی کا مقدمہ درج کر لیا ۔