• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف کی روانگی، حکومت چاہتی ہے معاملہ عدالت چلا جائے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کارشہزاد اقبال نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی اسٹرٹیجی بھی یہی لگ رہی تھی کہ معاملہ انکے پاس سے نکل کر عدالت کے پاس چلا جائے ، منیب فاروق نے کہا کہ میرا خیال ہے اتنا پیچیدہ معاملہ ہے نہیں جتنا بنادیا گیا ہے، نوازشریف واپس نہیں آئے تو سب سے زیادہ نقصان ن لیگ اور میاں نواز شریف کو ہوگا ، حامد میر نے کہا کہ یہ ایک ایمرجنسی نوعیت کا معاملہ ہے ، چیئرمین سینیٹ نے بھی کہا ہے کہ نواز شریف کو علاج کیلئے جلد از جلد بیرون ملک بھیجا جائے، میرے خیال میں تو وفاق کو اس طرح کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے جس سے یہ لگے کہ وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف صاحب کے بیرون ملک جانے میں تاخیر ہوجائے ، سلیم صافی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ن لیگ کو جیت ملی ہے، آگے عدلیہ کیا فیصلہ کرتی ہے یہ اللہ ہی جانتا ہے، میرے خیال میں عمران خان کو یہ شک ہوگیا کہ شہباز شریف کے کچھ معاملات طے پاگئے ہیں،عمران خان اس این آر او کو سبوتاژ کرنے کیلئے اس معاملے پر ڈٹ گئے ، مظہر عباس نے کہا کہ یہ معاملہ اب انسانی ہمدردی کا نہیں رہا اب اس پر سیاسی اور قانونی بات زیادہ ہوگئی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار دیئے جانے کے فیصلےپر اظہار خیال کرتے ہوئے منیب فاروق نے کہا کہ میرا خیال ہے اتنا پیچیدہ معاملہ ہے نہیں جتنا بنادیا گیا ہے تاہم حکومت کی طرف سے جو بیان بازی اور سیاست کی جارہی ہے جبکہ کہا گیا تھا کہ صحت پر سیاست نہیں ہوگی ، کوئی غیر شائستہ بات نہیں ہوگی لیکن دیکھ لیجئے پچھلے دو دن کے اندر جس طرح ایک دوسرے پرگند اچھالا گیا ہے وہ ایک شخص کی صحت کے حوالے سے ہی اچھالا گیا ہے کوئی ان کی کندیشن کو نہیں دیکھ رہا ہے کہ کتنی کریٹیکل کنڈیشن ہے ۔ چوہدری پرویز الٰہی اور صادق سنجرانی وضع دار لوگ ہیں اگرانہوں نے مشورہ دیا ہے جس طرح چوہدری شجاعت نے مشورہ دیا ہے کہ ایسا کوئی کام نہ کیا جائے کہ جس سے کلنک لگ جائے جو کبھی اترے نہ تو اس طرح کی بات حکومت کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے ۔میرا تو خیال ہے کہ میاں نواز شریف جس دن ملک سے باہر گئے وہ دن عمران خان کے لئے سکون کا دن ہوگا اور اگر نواز شریف نے لندن میں اپنا قیام غیر معینہ مدت تک کے لئے بڑھالیا اور واپس نہ آئیں تو عمران خان صاحب بیٹھے بیٹھے اگلا الیکشن کیلئے گراؤنڈ بنالیں گے کہ دیکھئے ہم تو کہتے تھے کہ انہوں نے ملک سے بھاگ جانا ہے ، ملک کو لوٹا ہے ۔ اب چلے گئے ہیں تو واپس نہیں آرہے ۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کا جو بیانیہ ہے وہ بالکل غرق ہوجائے گا۔ تو عمران خان کے لئے یہ مسئلہ قانونی طور پر تو جوابدہ ہوسکتا ہے مگر سیاسی طور پر نہیں۔حامد میر نے کہا کہ یہ ایک ایمرجنسی نوعیت کا معاملہ ہے ، لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ جو پاکستان کی پارلیمنٹ کا ایوان بالا ہے سینٹ آف پاکستان اس کے چیئرمین نے بھی کہا ہے کہ نواز شریف کو علاج کے لئے جلد از جلد بیرون ملک بھیجا جائے ۔ میرے خیال میں تو وفاق کو اس طرح کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے جس سے یہ لگے کہ وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف صاحب کے بیرون ملک جانے میں تاخیر ہوجائے ۔ جو رویہ حکومت نے اختیار کیا ہے اس کے بارے میں یہ کہا جائے گا کہ یہ سیاسی رویہ ہے تاہم امید کرتے ہیں کہ یہ معاملہ اب نمٹ جائیگا ۔ پرویز الٰہی ہو یا چیئرمین سینٹ کسی نے بھی ایک فرد کے پلڑے میں اپنا وزن نہیں ڈالا ہے بلکہ وہ انسانیت کی بنیاد پر یہ بات کررہے ہیں کہ نواز شریف کو فوری طو رپر بیرون ملک جانے دیا جائے کیونکہ سب یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف بہت بیمار ہیں اور ان کو ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے اور حقائق بھی یہی کہہ رہے ہیں تو میرا خیال ہے کہ حکومت کو چیئرمین سینٹ کی بات ضرور سننا چاہئے۔ شہزاد اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف کی اسٹرٹیجی بھی یہی لگ رہی تھی کہ معاملہ انکے پاس سے نکل کر عدالت کے پاس چلا جائے عدالت اگر یہ فیصلہ کردیتی ہے کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنا ہے تو حکومت کے اوپر سے دباؤ کم ہوجائے گا اور حکومت پر کسی قسم کی ڈیل کا الزام نہیں لگے گا ۔ سلیم صافی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں حکومت کو شکست اور ن لیگ کو جیت ملی ہے آگے عدلیہ کیا فیصلہ کرتی ہے یہ اللہ ہی جانتا ہے ۔ عدلیہ کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں وقت کے لحاظ سے بھی سماعت کے لحاظ سے بھی اور پھر قانون کو مدنظر رکھ کر عدلیہ کو فیصلہ کرنا پڑتے ہیں ۔ لیکن یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے اور ہماری سیاسی قیادت کیلئے ایک افسوس کا بھی مقام ہے کہ ناصرف یہ کہ وہ ہر قانونی معاملے کو عدالتوں کی طرف لے جاتی ہے پہلے سیاسی معاملات عدالتوں کی طرف لے جائے جاتے تھے اب تو یہ ہوا ہے کہ انسانی معاملات بھی عدالتوں کی طرف جانے شروع ہوگئے ہیں۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں عمران خان کو یہ شک ہوگیا کہ میاں شہباز شریف کے کچھ معاملات طے پاگئے ہیں یا مسلم لیگ ن کو این آر او مل رہا ہے تو ظاہری بات ہے این آر او تو وزیراعظم نہیں دیتے تو عمران خان اس این آر او کو سبوتاژ کرنے کے لئے اس معاملے پر ڈٹ گئے اور ان کا جو پہلا ارادہ تھا اس سے وہ پیچھے ہٹ گئے تاہم میں بار بار یہ بھی کہہ رہا ہوں کہ کسی حد تک اس کی ذمہ داری خود شریف فیملی بھی ہے ورنہ تو اگر شریف فیملی چاہے تو نواز شریف کا ای سی ایل سے نام نکلنے کا معاملہ دو منٹ میں حل ہوسکتا ہے ورنہ لگتا یہی ہے کہ اس طرف سے بھی سیاست ہورہی ہے۔تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ یہ معاملہ اب انسانی ہمدردی کا نہیں رہا اب اس پر سیاسی اور قانونی بات زیادہ ہوگئی ہے، وفاقی حکومت نے جب اجازت دی اور ساتھ کنڈیشن بھی لگائی تو معاملہ وہیں متنازعہ ہوگیا تھا اگر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غیر مشروط اجازت دی جاتی تو بہتر ہوگا۔

تازہ ترین