• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ، جوشیلی، پُرعزم پاکستان ٹیم کا تجربہ کار آسٹریلیا سے مقابلہ

  برسبین (جنگ نیوز) مصباح الحق کے ہیڈ کوچ بننے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کو سری لنکا اور آسٹریلیا کے ہاتھوں پانچوں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں بڑے مارجن سے شکست ہوئی ہے۔ اب نئے فارمیٹ میں نئے کپتان اظہر علی کی قیادت میں جوشیلی اور پرعزم پاکستانی ٹیم کو ایک اور مشکل ترین ہمالیہ سر کرنے کا مشن ملا ہے۔ یہ ٹیسٹ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے۔ نسیم شاہ ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کریں گے۔ پاکستان بابر اعظم کی کارکردگی پر انحصار کررہا ہے لیکن دو سال پہلے بابر اعظم نے چھ ٹیسٹ اننگز میں صرف68رنز بنائے تھے۔ دو سال بعد ان کا شمار دنیا کے صف اول کے بیٹسمینوں میں ہوتا ہے۔ جمعرات سے دنیا کی تیز اور بائونسی پچ پر پاکستانی بیٹنگ لائن کو آسٹریلوی پیس اٹیک کے خلاف نئے چیلنج کا سامنا ہے۔ وولن گابا میں آسٹریلیا1988سے کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہارا ہے۔ پاکستانی اس آزمائش کی کسوٹی پر پورا اترنے کےلئے دو نوجوان تیز بولروں نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو ڈیوڈ وارنر اور اسٹیو اسمتھ جیسے ورلڈ کلاس بیٹسمینوں کے سامنے میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آسٹریلیا کو ہوم گراونڈ پر شکست دینا مشکل ترین کام ہے۔ اظہر علی کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں کنڈیشنز مختلف اور مشکل ضرور ہیں لیکن یہاں جیت کا عزم لِئے میدان میں اتریں گے۔ ٹیم میں اتنی صلاحیت ہے کہ کینگروز کو ہوم گراؤنڈ پر شکست دے سکے، اسکواڈ میں شامل نئے چہرے بھی کارکردگی دکھانے کے لیے بیتاب ہیں، بے خوف ہوکر کھیلیں گے، چیلنج قبول کرلیں تو وہ آسان ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابر، اسد شفیق ،بابر اعظم اور حارث سہیل اگر بولروں کے سامنے ڈٹ جائیں تو نسیم شاہ،شاہین شاہ،یاسر شاہ اور محمد عباس پر مشتمل پیس اٹیک میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن میں دراڑ ڈال سکے۔ اعداد شمار میزبان ٹیم کے حق میں ہیں ۔ مجموعی طور پر آسٹریلیا کی سرزمین پر دونوں ٹیموں کے درمیان 35 میچ کھیلے گئے جن میں سے آسٹریلیا نے 24 جبکہ پاکستان نے صرف چار ٹیسٹ میچ جیتے ہیں۔ یہ جنوبی افریقا کے بعد 10 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی سرزمین پر پاکستان کی سب سے بری کارکردگی ہے۔ پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف آخری کامیابی 24سال پہلے ملی تھی۔ 1995 میں اس شکست کے بعد سے آسٹریلیا نے پاکستان کو اپنی سرزمین پر لگاتار 12 ٹیسٹ میچوں میں شکست دی ہے۔ پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں نو سیریز ہار چکا ہے جبکہ دو سیریز ڈرا ہوئی تھیں۔ گذشتہ سال پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں ابوظبی ٹیسٹ جیت کر آسٹریلیا کے خلاف سیریز ایک صفر سے جیتی تھی۔ آسٹریلیا کے سب سے مستند بیٹسمین اسٹیو اسمتھ نے حالیہ ایشیز سیریز کی سات اننگز میں110کی اوسط سے رنز کے انبار لگادیئے تھے۔ وہ124ٹیسٹ اننگز میں64کی اوسط سے رنز بناچکے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اسٹیو سمتھ پاکستانی لیگ اسپنر یاسر شاہ کا پہلا شکار تھے۔ وہ پاکستانی لیگ ا سپنر کے سامنے وہ صرف 31 کی اوسط سے رنز بنا سکے ہیں اور ان سے اب تک چھ مرتبہ آؤٹ ہو چکے ہیں۔ عام طور پر آسٹریلیا میں پاکستانی بیٹسمینوں کی بیٹنگ کارکردگی اچھی نہیں ہے، لیکن اظہر علی کی آسٹریلیا میں 81 کی اوسط ہے اور انھوں نے آسٹریلیا میں ایک ڈبل سنچری بھی بنا رکھی ہے۔ دوسری جانب اسد شفیق نے 2016 میں برسبین کے سنسنی خیز ٹیسٹ میچ میں 137 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر پاکستان کو فتح کے دہانے پر پہنچادیا تھا۔ 

تازہ ترین