دُنیا بھر کی طرح اسپین کے شہر بارسلونا کے نواحی علاقے ’’ اوسپتالیت ‘‘ میں آل پاکستانی فیملیز ایسوسی ایشن ، اظہار ایسوسی ایشن اور پیس فار پیس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام چلنے والے اردو زبان کی ترویج اور ترقی کے لئے بنائے گئے اسکول میں شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کے یوم پیدائش کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستانی بچوں اور خواتین نے بھر پور شرکت کی ۔
اردو زبان سیکھنے کا اسکول بنانے کا مقصد یہی ہے کہ جو پاکستانی بچے اسپین میں پیدا ہوتے ہیں، یا پاکستان سے چھوٹی عمر میں ہی اسپین آ جاتے ہیں وہ اپنے وطن کی زبان اور تہذیب و تمدن سے جڑے رہیں ، انہیں اپنے شعار یاد رہیں اور انہیں یہ بھی یاد رہے کہ ان کی دھرتی ماں کا اُن پر کتنا قرض ہے اور وہ قرض کس طرح اُتارنا ہے ۔ اسپین میں رہنے والے پاکستانی خاندان مختلف شعبوں میں ترقی کرتے کرتے زندگی میں اتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ انہیں کبھی کبھی بچوں کی مادری اور قومی زبان سے آشنائی نہ ہونے کا پتاہی نہیں چلتا ۔
یہاں تک ٹھیک ہے کہ جس ملک میں رہیں وہاں کے کلچر سے روشناس ہوں لیکن اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ اپنا کلچر اور زبان بھول جائیں ۔ مذکورہ اسکول اردو زبان کی ترویج و ترقی کے ساتھ ساتھ اردو ادب کو مقامی ہسپانوی کمیونٹی سے متعارف کرانے کا کام بھی سر انجام دے رہا ہے ،جس کے لئے ہسپانوی لوگ اردو زبان سیکھنا شروع ہو گئے ہیں اور اسی طرح وہ پاکستان کا کلچر بھی پسند کرتے ہوئے پاکستانی کمیونٹی کے قریب آنے میں جھجھک محسوس نہیں کر رہے ۔
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ؒ کو مشرق کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک میں بھی جانا اور پہچانا جاتا ہے ، بہت سے ممالک میں شاعر مشرق کے کلام کا ان ممالک کی زبانوں میں ترجمہ کرکے پڑھایا جاتا ہے اور فلسفہ خودی کی تعلیم کسی بھی طالب علم کو مکمل ہونے میں خاصی مددگار ثابت ہوتی ہے ، انہی عوامل کے پیش نظرا سپین میں اردو کی ترویج اور اردو ادب سے شناسائی قائم رکھنے کا کام تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ شاعر مشرق کے حوالے سے منعقدہ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ،جس کی سعادت طالبہ مریم نے حاصل کی ، اُس کے بعد تُو کجا من کجا جیسا کلام پڑھ کر چوہدری اعتزاز نے سماں باندھ دیا ، قومی ترانے میں پاکستانی بیٹوں اور بیٹیوں نے مل کر اپنی آواز شامل کی جس کے احترام میں تمام خواتین نے باادب کھڑے ہو کر وطن سے محبت کا بھر پور اظہار کیا ۔
تقریب کی نقابت کے فرائض کرن اور رئیسہ رفیع نے بخوبی سر انجام دیئے ۔ اس حوالے سے علامہ محمد اقبال ؒ کی نظم ’’ پہاڑ اور گلہری ‘‘ پر ڈرامائی انداز میں ایک ایکٹ پیش کیا یہ ایکٹ سعدیہ مسکان اور عائشہ نے پیش کیا جس میں پہاڑ اور گلہری کی بات چیت کو موضوع بنایا گیا تھا ، پھر پاکستان کے کلچر کو اجاگر کرنے کے لئے دو بچوں ایمن اور اریبہ نے ایک ڈرامہ پیش کیا، جس کی پیشکش پر شرکاء تقریب ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گئے ۔فاطمہ، علی اور مریم کے ساتھ یحان رفیع نے بھی مختلف ٹیبلوز پیش کئے ۔
تقریب سے اسکول کے پرنسپل اورا سپین میں پاکستان کے پہلے ایم بی بی ایس ڈاکٹر و سرجن امراض جگر ڈاکٹر عرفان مجید راجہ نے بچوں کی حوصلہ افزائی کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم جس شخصیت کا یوم پیدائش منا رہے ہیں وہ کوئی ڈھکی چھپی شخصیت نہیں ، انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق کو مغربی ممالک میں بہت پذیرائی ملی ہے کیونکہ جب وہ جرمنی میں زیر تعلیم تھے تو تب ہی ان کی صلاحیتوں کا لوہا مانا گیا تھا ، اسی طرح جب وہ مسجد قرطبہ اسپین کے وزٹ پر آئے تو ان کے اعزاز میں قرطبہ شہر کی ایک گلی کا نام ’’ اقبال ا سٹریٹ ‘‘ رکھ دیا گیا، جو آج تک قائم و دائم ہے ۔
ڈاکٹر عرفان نے تقریب میں موجود ماؤں سے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو گھر میں پاکستان، اپنے آبائی گلی اور محلے سے جوڑ کر رکھیں، ان سے وہاں کی باتیں کریں ، پاکستانی شہروں ، دریاؤں ،سمندر اور پہاڑوں کی کہانیاں سنایا کریں تاکہ یہاں رہنے والے بچے اپنے ملک کے بارے میں مکمل معلومات رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق کی شاعری میں پاکستان کا ہر بچہ اور نوجوان شاہین نظر آتا ہے ۔ شاعر مشرق کا اپنی شاعری میں یہی کہنا ہے کہ میرے نوجوان ستاروں سے آگے کی طرف دیکھیں اور اپنی منزلوں کا نشان آسمانوں میں پیوست رکھیں ۔
انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق کے فلسفہ خودی کو پڑھنا اور پڑھ کر سمجھنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے بہت سے اسرار و رموز سے پردہ ہٹتا ہے اور انسان کی سوچ کی وسعت ملتی ہے۔ اس موقعے پر مقامی سیاسی جماعت سیوتادانس کے پہلے پاکستانی کونسلر طاہر رفیع نے بھی بچوں اور تقریب کی شرکاء خواتین سے خطاب کیا اور کہا کہ ہمارے لئے بڑی خوشی کی بات ہے کہ پاکستانی مائیں اپنے بچوں کو اردو زبان سیکھنے کے اسکول میں خود لے کر آتی ہیں ۔ تقریب کے اختتام پر بہترین پرفارمنس دینےو الے اور اردو زبان میں جلد طاق ہو جانے والے بچوں میں انعامات تقسیم کئے گئے ۔