• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

4 خواتین کی گرفتاری، حکومت سے الگ ہوسکتے ہیں، اختر مینگل

حکومت سے الگ ہوسکتے ہیں، اختر مینگل


اسلام آ باد (نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی میں گزشتہ روز نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئےسردار اختر مینگل نے کہا کہ 29 نومبر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آوران کے ایک گھر پر چھاپہ مارا اور 4خواتین کو گرفتار کرلیا،4 ماہ پہلے بھی ایک خاتون کو اٹھایا گیا تھا جس پر میں نے احتجاج کیا۔ انہیں رہا کر دیا گیا، اب پھر 4 خواتین کو گرفتار کرکے لیویز کے حوالے کیا گیا۔

خضدرا شفٹ کیا، 3 دن عقوبت خانوں میں رکھا، تشدد کیا، 2 دن پہلے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیاہے۔ یہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک عمل ہے،ہمارے لئے حکومت کا اتحادی ہونا اہم نہیں ، ہم اتحادی ہونے سے بھی اور اس ایوان سے بھی دستبردار ہو سکتے ہیں۔ 

جہاں ہماری عزتیں محفوظ نہ ہوں تو ہم وہاں دستبردار ہو سکتے ہیں ،ہمیں نہیں پتہ کی بلوچستان کو کون چلا رہا ہے۔ صو بائی حکومت چلا رہی ہے۔ مرکزی حکومت چلا رہی ہے یا کوئی اور چلا رہا ہے۔ میں آج کی بات نہیں کر رہا۔ پچھلے کافی عرصہ سے یہی ہو رہا ہے۔ سابق ادوار میں ہمارے اکابر کو گرفتار کیا گیا تو آپ خاموش رہے ۔ آج آپ کے لیڈروں کو گرفتار کیا جارہا ہے تو ہم آواز اٹھا رہے ہیں۔ کل یہ آپ کی خواتین کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔ 

پرویز مشرف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کل جو اقتدار میں بیٹھا تھا آج وہ بیمار ہے۔ اس نے پر امن بلوچستان کو آتش فشاں میں تبدیل کیا۔ ان کے دور میں بیگناہ لو گوں کو پابند سلا سل کیا گیا۔ دنیا اور اسلام کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ تابوت اور کفن کو تالا لگا یا گیا ہو۔ موجودہ حکومت ان کے کیسز پر تالے لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ 

اس پر اپوزیشن ممبران نے شیم شیم کے نعرے لگا ئے۔انہوں نے ملک کے آئین کو پامال کیا۔ ہم تمام ممبران آئین سے وفا داری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ اس نے آئین کو پامال کیا لیکن انہیں تحفظ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کیا اس سے بلوچستان کا احساس محرومی کم ہوگا نہیں بلکہ اس سے نفرتیں بڑھیں گی۔ ہماری خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ ملزموں کے تو چہرے نقاب میں ڈھانپ کر میڈیا کے سامنے لا یا جاتا ہے ۔ بلوچ خواتین کی تصاویر میڈیا کو جاری کی گئیں۔ 

آئین توڑنے والے کو گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا گیا۔ ہماری خواتین کے سامنے اسلحہ رکھ کر تصاویر بنائی گئیں ۔ ان کے پاؤں میں چپل تک نہیں تھیں ۔ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہر بلوچ دہشت گرد ہے۔ اختر مینگل نے شکوہ کیا کہ مو جودہ حکومت بھی بلوچوں کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش نہیں کر رہی۔

جون میں جو کمیٹی بنا ئی گئی ابھی تک اس کے ممبران بھی نامزد نہیں کئے گئے۔ اس کمیٹی نے تو دورہ کرکے بلوچستان کے مسائل جاننے تھے۔ بلوچستان آپ کی کالونی ہے۔

تازہ ترین