• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2019 اختتام پذیر ہے اور نئے سال کا سورج طلوع ہوا چاہتا ہے۔ سال نو میں بہت سے واقعات رونما ہوئے۔ ان کو دیکھتے ہوئے مستقبل کے معمار کن سوچوں کے ساتھ پروان چڑھے۔، اپنے ملک کی بہتری کے لئے کیاکیا۔آخر انہوں نے بھی2019میں بہت سے نصابی غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لے کر اپنے اور ملک کےلئے کام سر انجام دیئے ہوں گے۔

اسی حوالے سے ہم نے چند بچوں سے بات چیت کی، ان سے ہماراصرف ایک سوال تھا کہ2019میں کوئی ایسا خاص کام جو آپ نے اپنی اور ملک کی بہتری کےلئےکیے ۔ ہمارے سوال کے جواب میں انہوں نے جو کچھ کہا وہ قارئین کی نذر ہے۔

٭محمد مصدق نعیم ،ہمدرد پبلک اسکول پی ای سی ایچ ایس کیمپس میں آٹھویں جماعت کے طالب علم ہیں، انہوں نے ہمارے سوال کے جواب میں بڑے پرجوش انداز میں کہا کہ ،میں تو اپنے ملک کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں، مجھے اپنے وطن سے بہت محبت ہے۔اس سال میں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ماہِ رمضان المبارک میں اپنی جماعت کے بچوں سے چندہ جمع کیا اور بڑی خاموشی سے غریب طالب علموں کے لئے عید کے جوڑے ،چپلیں، جوتے اور دیگر لوازمات، جیسے سویاں، پھل مٹھائی وغیرہ کا اتنظام کیا ۔ اور ان کو احساس بھی نہیں ہونے دیا۔ یہ سب احسان کے طور پر نہیں بلکہ انعام کے انداز میں دیا۔ دوسرا کام جس میں، میں پیش پیش تھا۔

گرمی کے موسم میں جب شہر میں لوگ گرمی سے بے حال اور ہیٹ اسٹروک سے پریشان تھے تو ہم نے اپنے اسکول کی جانب سے ایک ایمرجینسی کیمپ لگایا اور اس میں گرمی سے بچنے کے تمام انتظامات کئے۔اس کام میں ہمارے والدین اور اساتذہ نے بھی ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ نیزاپنے اسکول میں ہونے والی شجرکاری مہم میں بھی حصہ لیا۔ 

ہر جماعت نے شہر کے مختلف مقامات کا تعین کر کے ایک ایک پودا لگایا اور اس کی دیکھ بھال اور نگرانی ہم خود کر رہے ہیں۔ جب یہ پودے بڑے ہوں گے تو ہر طرف ہریالی ہو جائے گی بہت اچھا لگے گا ۔میں سمجھتا ہوں کہ ان کاموں کو کر کے میں نے بھی ملکی خدمت میں اپنا تھوڑا بہت حصہ ڈالاہے۔

٭شایان علی خان ہمدرد پبلک اسکول میں پانچویں جماعت میں پڑھتے ہیں، انہوں نےبڑے تفکرانہ انداز میں کہا،ہمارے ملک میں غربت بہت ہے۔ بہت سے غریب لوگ بیمار ہوتے ہیں تو اپنا علاج بھی صحیح طور پر نہیں کرا پاتے۔رواں سال ہمارے اسکول میں خون کا عطیہ دینے کی مہم چلائی گئی میں نے بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،مختلف جماعتوں کے بچے گروپ کی شکل میں منقسم ہو کر مختلف اسپتالوں میں گئے اور خون کا عطیہ دے کر مریضوں کو صحت اور زندگی کی طرف لوٹانے کی کوشش کی ۔

میں کم عمر ہوں اس لیےتھا خون تو نہ دے سکا لیکن اپنے ساتھیوں کی بھرپور مدد کی۔ ہمارے اس کام کو بہت سراہا گیا۔ اس کے علاوہ ایک اور کام بھی کیا کہ اپنے اساتذہ کی مدد سےاسکول میں موبائل لائبریری متعارف کرائی،سب بچے اپنے گھروں سے مختلف کتابیں، جن میں اسٹوری بکس، پاکستان کی ہسٹری ،کومک بکس ،دنیا کی معلوماتی کتابیں وغیرہ شامل تھیں، لاتے اور اپنی جماعت کے بچوں کو پڑھنے کےلئے دیتے، تاکہ اُن میں مطالعے کا شوق پیدا ہو سکے۔

مجھے بھی مختلف کتابیں پڑھنے کا موقع ملا، جس سے میری معلومات میں خاصا اضافہ ہوا۔ہمارے اسکول، کے بچوں نے ہوم اسائنمنٹ اور دیگر مضامین کےلئےڈیٹاجمع کرنے کےلئے مختلف سائٹ بنائی ہیں۔ اس طرح ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے مثبت استفادہ کرنا آ گیا ہے۔ میرا عزم ہے کہ میں اپنے والدین اور ملک کا نام روشن کروں۔

٭صدف منصور، منہاج گرامر سیکنڈری اسکول میں نویں جماعت کی طالبہ ہیں، انہوں نے بڑے اعتماد سے کہا کہ ہمارے پرنسپل نے کشمیری عوام سے اظہار یک جہتی کے لئے ریلی نکالی ،جس کے لئے میں نے پلے کارڈ بنائےتھے۔ اپنے گھر والوں اور محلے والوں کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دی۔ ہمارا مقصد اپنے ملک کی طرف سے کشمیر کے عوام کو یہ بتانا تھا کہ پاکستان کا ہر فرد ان کے ساتھ ہے۔ 

میں اپنے پاکستان کو خوب ترقی کرتا دیکھنا چاہتی ہوں۔اس سال تو میں نے اپنے اور ملک کی بہتری کے لیے چھوٹی چھوٹی کاوشیں کیں لیکن نئے سال میں اپنے لئے اپنے گھر والوں اور وطن کےلئے بہت کچھ کرنے کا ارادہ ہے۔ اللہ کرے آنے والا نیا سال میرے لئے میرے ملک کےلئے بہت اچھا ثابت ہو ۔آمین

٭آمنہ، فہیم، فاطمہ ،اکیڈمی میں آٹھویں جماعت کی طالبہ ہیں۔ ہمارے سوال کا جواب بڑی سنجیدگی سے دیتے ہوئے کہا،اس سال میں نے ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے، وہ یہ کہ ان بچوں کی پڑھائی میں مدد کی، جو ٹیوشن نہیں جا سکتے اور فیس ادا نہیں کر سکتے۔مجھے انہیں پڑھا کر دلی خوشی ہوئی ۔ سچ بات تو یہ ہے کہ ان کو پڑھانے سے مجھے اپنی پڑھائی بھی آسان لگنے لگی ہے۔ 

نیز ہمارے شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیرتھے، سومیں نے اپنے دوستوں کی مدد سے اپنے گھر اورمحلے میں ڈسٹ بینز بنا کر رکھے ، تاکہ لوگ کچرا اس میں ڈالیں۔ میری اس کوشش سے محلہ صاف ستھرا ہوگیا اگر سب شہری ایسا کریں تو ہمارا علاقہ ،شہر اور ملک صاف ستھرا ہو جائے۔

انسان کے حوصلے ہمالیہ کی چوٹیوں سے بلند اور عزائم بحر الکاہل سے زیادہ گہرے ہوں تو دنیا کی بڑی سے بڑی رکاوٹیں انہیں منزل مقصود تک پہنچنے سے نہیں روک سکتیں۔ہمارے بچے بھی آنکھوں میں خواب سجائے، امید کے دیئے جلائے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان کی آنکھوں کی چمک ، ان کےخوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا سندیسہ دے رہی ہے۔اللہ کرے ان کے تمام خواب پورے ہوں اور ہمارے یہ مستقبل کے معمار روشن ستارے بن کر جگمگائیں اور وطنِ عزیز کی عزت اور وقار کا باعث بنیں۔

دعا ہے کہ آنے والا نیا سال2020 ڈھیروں خوشیاں اور خوش حالی کا سامان اپنے ساتھ لائے( امین)

سالِ نوپر یہی دعا ہے میری

ہرخوشی تیرا ہی طواف کرے

تازہ ترین