• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچی کے زندہ دفن کرنے کے معاملے کی مکمل تحقیقات کی، سعید غنی

صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 21 نومبر کو ایک بچی کے زندہ دفن کرنےکا ذکر سوشل میڈیا پر چلا، کیس سامنے آنے کے بعد بدنامی ہوئی، جس کا حکومت نے نوٹس لیا اور پولیس نے گرفتاریاں کیں، اس کے لیے میڈیکل بورڈ بنایا گیا۔

اسپیکر آغا سراج درانی کی زیرصدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سعید غنی نے کا کہا کہ بچی کو کوئی بھاری پتھر لگا جس سے موت واقع ہوئی، ابھی تک شواہد میں بچی سے زیادتی کی تصدیق نہیں ہوئی،  نہ ہی بچی کو سنگسار کرنے کے ثبوت ملے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا میں خبر چلانے والے کے پاس بھی ٹھوس شواہد نہیں تھے۔ ہم نے بچی کی والدہ اور امام صاحب کو گرفتار کیا۔

صوبائی وزیراطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دوست واقعے پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، ہم نے اس واقعے پر سیاست نہیں کی۔

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ میں بچی کی والدہ اور پریشان ہونے والوں سے معافی مانگتا ہوں۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ اغوا ہونے والی دعا منگی واپس آگئی ہے، وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ جرم ہوا ہے کارروائی ہوگی، فیملی سے رابطہ ہوا ہے امید ہے مجرموں تک پہنچ جائیں گے۔ حارث اسپتال میں ہے اللّٰہ اس کو زندگی دے، حارث کے علاج کے اخراجات سندھ حکومت برداشت کررہی ہے۔

تازہ ترین