• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں نئی مردم شماری کی منظوری، مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کا نیا حربہ

انئی دہلی (نیٹ نیوز)بھارت میں نئی مردم شماری کیلئے بھاری فنڈز کی منظوری دیدی گئی ہے جس کے بعد کہا جارہا ہے کہ یہ بھارت میں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کا نیا حربہ ہے جبکہ بھارت میں متنازع قانون کیخلاف ہنگاموں اور ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب بھارت کی وفاقی کابینہ نے ملک میں اگلے برس مردم شماری اور آبادی کے حوالے سے سروے کے لیے فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد شہریوں نے بڑی تعداد میں احتجاج کیا ہے اور مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسلم اقلیت کیخلا ف استعمال ہوسکتا ہے جبکہ بھارتی وزیر اطلاعات و نشریات پراکاشن جویدکر کا کہنا تھا کہ مردم شماری کا شہریوں کی رجسٹریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

علاوہ ازیںایک جرمن طالب علم سے ہندوستان کے انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، مدراس میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج میں شرکت کے کچھ دن بعد ہندوستان چھوڑنے کو کہا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں شہریت کے ترمیمی قانون کے خلاف سب سے پہلے شمال مشرقی ریاست آسام کے طلبہ نے آواز اٹھائی اور اس کی باز گشت دارالحکومت دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سنائی دی اور پھر جامعہ کے طلبہ کے خلاف پولیس ایکشن نے احتجاجی مظاہرے کو ملک بھر میں پھیلا دیا۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ابھی بھی مظاہرے جاری ہیں اور وہاں روزانہ دن ایک بجے سے شام چھ بجے تک طلبہ کے ساتھ مقامی افراد بھی مظاہرے کرتے ہیں۔

بھارت میں پہلی بار ایسا دیکھا جا رہا ہے کہ کسی بھی ریاست میں ایسی یونیورسٹی یا تعلیمی ادارے نہیں جہاں سی اے اے کی مخالفت نہیں ہو رہی ہے۔

تازہ ترین