• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ، ٹرمپ کے حکم پر ایران کے طاقتور ترین جنرل قاسم سلیمانی بغداد میں تہران کے حامی عراقی کمانڈر سمیت ڈرون حملے میں ہلاک

جنرل قاسم سلیمانی بغداد میں تہران کےحامی عراقی کمانڈر سمیت ڈرون حملے میں ہلاک


واشنگٹن ، بغداد، تہران، برسلز، ماسکو، اقوام متحدہ (اے ایف پی، نیٹ نیوز)مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ،ٹرمپ کے حکم پر ایران کے طاقتور ترین جنرل قاسم سلیمانی بغداد میں تہران کےحامی عراقی کمانڈر سمیت ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے جس کے بعد ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے کہاہےکہ قاسم سلیمانی کی شہادت کا امریکا سے بدلہ لیں گے۔

ایران نے 3روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا جبکہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی کو قدس فورس کا سربراہ تعینات کردیاگیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کے بعد کہاکہ قاسم سلیمانی کو بہت پہلے مار دینا چاہیے تھا۔

ادھر امریکا نے اپنے شہریوں کو عراق چھوڑنے کا حکم دیدیا،سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ دنیا جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

عراقی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام ملک کے وقار پر کھلا حملہ ہے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ امریکا دفاع کا حق رکھتا ہے،۔

امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن نینسی پلوسی نے کہا کہ امریکی اقدام سے تشدد کی لہر میں اضافہ ہوگا، شامی صدر بشارالاسد نے کہا کہ سلیمانی کی خدمات نہیں بھول سکتے۔

روسی صدر ولادیمئر پیوٹن کا کہنا ہےکہ امریکی حملے کے بعد خطے کی صورتحال خراب ہوگی، چینی وزارت خارجہ کاکہناہےکہ فریقین صبر و تحمل سے کام لیں، برطانیہ کا کہنا ہےکہ مزید تنازع دنیا کے مفاد میں نہیں۔ 

فرانس اور جرمنی کاکہناہےکہ ہم کسی فریق کی طرف داری کے بجائے سب سے بات کریں گے، پاکستان نے عراق میں امریکی حملے میں ایرانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے جاں بحق ہونے کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کےکمانڈر قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے بغداد ایئرپورٹ کے کارگوٹرمینل کے قریب سڑک پر 2 گاڑیوں کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا جس میں ایک ایرانی کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی تھی، حملے کے نتیجے میں میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے جس کی تصدیق امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے کردی گئی ہے، عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فورس نے بھی اپنے کمانڈر سمیت 7 افراد جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ہلاک ہونےوالوں میںالحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس، حزب اللہ کے سابق کمانڈر عماد مغنیہ کا دامادسامر عبداللہ، قاسم سلیمانی کا داماد،بغداد ہوائی اڈے پر الحشد الشعبی کا پروٹوکول مینجر محمد رضا الجابری،الحشد الشعبی کے حسن عبد الہادی ، محمد الشيبانی اور حيدر علی شامل ہیں۔

قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نےکہاہےکہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کردینا چاہیے تھا، سلیمانی نے ہزاروں امریکیوں کو قتل اور زخمی کیا اور وہ کئی دیگر کو قتل کرنے کی سازش کررہا تھا لیکن مارا گیا۔امریکی صدر ٹرمپ نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر امریکی جھنڈے کی تصویر بھی لگائی، جس کے ردِ عمل میں کئی ایرانی سوشل میڈیا صارفین اپنے اکاؤنٹس سے بھی ایرانی جھنڈے کی تصویریں شیئر کر رہے ہیں۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد فوری طور پر اپنے شہریوں کو عراق چھوڑنے کا حکم دیدیا،عراق اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر امریکی شہریوں کو چاہیے کہ وہ فوری عراق سے نکل جائیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکی حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر عراقی عوام سڑکوں پر رقص کررہے ہیں، عراقی شہری آزادی کے لیے گلیوں میں ناچ رہے ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر شکر گزار ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی وزیر خارجہ کا کہناتھاکہ امریکا کشیدگی کےخاتمے کیلئے پر عزم ہے،میں نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد برطانوی وزیر خارجہ، جرمن وزیر خارجہ، چینی رکن پولیٹکل بیوروسے گفتگو کی، میں شکرگزار ہوں کہ اتحادیوں نے ایرانی قدس فورس کے جارحانہ خطرات کو تسلیم کیا۔

امریکی محکمہ دفاع کے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی افواج نے صدارتی حکم پر بیرون ملک امریکی اہلکاروں کے تحفظ کے غرض سے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا ہے، یہ حملہ ایران کے مستقبل کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے ضروری تھا، امریکا اپنے شہریوں اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ضروری قدم لینے کے لیے تیار ہے۔

امریکی حکمران جماعت رپبلکن پارٹی کے ارکان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے ان کی تعریف کی لیکن باقی افراد کی جانب سے تنبیہ کی جا رہی ہے کہ یہ اقدام خطے میں جاری کشیدہ صورت حال میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کے رپبلکن رکن کیون میکارتھی نے ایک بیان میں کہا کہ اپنے عزم اور طاقت کے اظہار کے طور پر ہم نے ان کے سربراہ کو نشانہ بنایا ہے جو امریکی خودمختار علاقے پر حملہ آور تھے۔

صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی لنزی گریم نے ٹویٹر پر لکھا واہ، امریکیوں کو قتل کرنے اور زخمی کرنے کی قیمت یک لخت بہت بڑھ چکی ہے۔

ادھر ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ایک بیان میں کہا کہ سلیمانی کی ہلاکت تشدد کی لہر میں خطرناک اضافے کا باعث بنے گی، امریکا اور پوری دنیا کشیدگی کی ناقابل واپسی سطح تک جانے کا متحمل نہیں ہو سکتے۔

امریکا کے سابق نائب صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ نے بارود کے ڈھیر کو ماچس کی تیلی دکھا دی ہے، ایران اس کا جواب دے گا، ہم مشرق وسطی میں ایک اور بڑے تنازعے کے دہانے پر ہیں۔ 

نیٹوترجمان ڈیلان وائٹ کاکہناہےکہ نیٹو فوجی اتحادایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعدعراق میں صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیاجارہا ہے، اور اپنے ٹریننگ مشن اور وہاں مامور اہلکاروں کی حفاظت کے حوالے سے بھی نظر رکھے ہوئے ہے، اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات لیے جارہے ہیں۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ردعمل میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر3روز سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’سخت انتقام ان مجرموں کا منتظر ہے جنہوں نے (سلیمانی) اور دیگر شہیدوں کے خون سے گزشتہ رات اپنے ہاتھ رنگے ہیں،ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے بیان میں امریکی اقدام کو ’عالمی دہشت گردی‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ اور ان کی قدس فورس خطے میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ، النصرہ اور القاعدہ سمیت دیگر تنظیموں سے لڑنے والی سب سے مؤثر قوّت تھی۔

پاسدارانِ انقلاب کے سابق کمانڈر محسن رضاعی نے کہا ہے کہ ایران امریکہ سے شدید بدلہ لے گا۔ ادھر ایرانی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس مجرمانہ حملے پر بحث کے لیے ملک کی سلامتی کے سب سے اہم ادارے کا اجلاس جلد ہو گا۔

ایران نے جنرل سلیمانی کی جگہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قانی کو قدس فورس کا نیا سربراہ تعینات کیا ہے، ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ایران میں شہریوں کی جانب سے امریکا کیخلاف مظاہرہ کیاگیا اور امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے گئے۔ 

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گوٹریز نے کہاہےکہ دنیا ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ ترجمان سیکریٹری جنرل نے کہاکہ انٹونیو گوٹریزخلیج میں کشیدگی میں کمی لانے کیلئے مسلسل حق میں ہیں، یہ ایک ایسا لمحہ ہے کہ جس میں رہنمائوں کولازمی صبر تحمل سے کام لینا چاہیے، کیوں کہ دنیا خلیج میں ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نےایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے ٹرمپ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہاہےکہ جس طرح اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے اسی طرح امریکا کو بھی اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے ایمرجنسی سیکورٹی اجلاس منعقد کیا جس کی صدارت اسرائیلی وزیر دفاع نے کی، اس اجلاس میں فوج، قومی سلامتی کونسل اور موساد انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہان شریک ہوئے۔

ادھر اسرائیل نے شام اور لبنان سے متصل پہاڑی علاقے ہرمون کو بند کرکے بڑے پیمانے پر فوج تعینات کردی ہے۔ روسی صدر ولادیمئر پیوٹن نےعراق میں امریکی حملے کے نتیجے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدامات مشرقی وسطیٰ کی صورتحال کوخراب کرسکتے ہیں، روسی صدر نے ان خیالات کا اظہار فرانسیسی صدر ایمانیول ماکغوںسے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کیا۔

ادھر عراق کا کہنا ہے کہ امریکی کارروائی اس کی ’سالمیت کی صریح خلاف ورزی اور ملک کے وقار پر کھلا حملہ ہے،عراق کے وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے سلسلہ وار بیانات میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی فوجی کمانڈر ابو مہدی مہندس کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ دونوں داعش کے دہشت گردوں کے خلاف فتح کے استعارے تھے۔

عراقی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک سرکاری عہدے پر فائز عراقی فوجی کمانڈر کا قتل عراقی ریاست، عوام اور حکومت کے خلاف جارحیت ہے اور عراقی سرزمین پر عراقی یا ایک برادر ملک کی قیادت کی ہلاکت کی کارروائیاں ملک کی سالمیت کی صریح خلاف ورزی اور ملک کے وقار پر کھلا حملہ ہے۔

بیان کے مطابق اس صورتحال پر غور کے لیے عراقی پارلیمان کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے تاکہ ملک کی سالمیت، سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات اور قانون سازی کی جا سکے۔شام کے صدر بشار الاسد نے ایرانی کمانڈر کی امریکی حملے میں ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہاہےکہ شام کے عوام قاسم سلیمانی کی خدمات کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

شامی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ’ شام کو یقین ہے کہ امریکہ کی یہ بزدلانہ جارحیت شہید رہنماؤں کے راستے پر چلنے اور مزاحمت کے عزم کو مضبوط کرے گی۔دفتر خارجہ پاکستان سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ خودمختاری کا احترام اور علاقائی سالمیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصول ہیں اور اقوام متحدہ چارٹر کے مطابق ان اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے کہا ہےکہ امریکی اقدامات کے بعد جوابی ردعمل ضرور آئیگا، ہم فریقین سے صبر و تحمل کی درخواست کرتے ہیں، چین ہمیشہ بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔

ترک وزارت خارجہ کاکہناہےکہ امریکا کی جانب سے کیاگیاحملہ خطے کے عدم استحکام کو بڑھائےگا۔فرانس کے امور برائے یورپ کے وزیر امیلی دی مونٹچالن نے فرنچ ریڈیو کو بتایا کہ فرانسیسی صدر ایمونول میکروں خطے میں موجود ممالک سے اس سلسلے میں مشاورت کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ دیکھا گیا ہے کہ ایسی کارروائیوں کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ استحکام اور کشیدگی میں کمی لائے جائے۔ فرانس کی تمام تر کوششیں اس بات پر مرکوز ہوں گی کہ دنیا کے تمام خطوں میں امن و استحکام کے حالات پیدا کیے جائیں۔ 

ہم کسی فریق کی طرف داری کے بجائے سب سے بات کریں گے۔برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہاہےکہ ہمار کردار کسی کی حمایت نہیں بلکہ ہر کسی کے ساتھ مذاکرات کرنا ہے، ہم دونوں فریقین پر کشیدگی میں کمی لانے کیلئے زور دیتے ہیں، مزید تنازع دنیا کے مفاد میں نہیں۔

نیدر لینڈ کے وزیر خارجہ کی جانب سے بھی امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی لانے کیلئےکہا گیا ہے، ان کے مطابق صورتحال مزید کشیدہ ہوئی تو اس کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

تازہ ترین