• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن اتحاد میں اہم قومی امور پر مشاورت کا فقدان

اسلام آباد (تبصرہ طارق بٹ) ڈھیلے ڈھالے اپوزیشن اتحاد کو اپنی مطابقت اور بامقصد ہونے کے احیاء میں بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ اہم اور نازک قومی امور پر مشاورت کا فقدان اس اتحاد کے کمزور ہونے کا باعث بنا جو گزشتہ عام انتخابات کے فوری بعد قائم ہوا جس نے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) جو اپوزیشن پارلیمانی قوتوں میں سب سے بڑی جماعت ہے اس نے اپوزیشن صفوں میں سب کو نظرانداز کر کے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لئے سب غیرمشروط حمایت کی۔ تنہا پرواز کو ترجیح دیتے ہوئے کسی اپوزیشن جماعت سے صلاح و مشورے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ اپوزیشن اتحاد کی دوسری بڑی جماعت پیپلزپارٹی نے بھی (ن) لیگ کی پیروی میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا۔ اس نے ووٹ کے لئے کچھ ’’اگر مگر‘‘ کیا لیکن کسی نمایاں کوشش کے بغیر اپنے تحفظات سے دستبردار ہو گئی۔ پیپلزپارٹی نے ووٹ کے لئے کچھ ’’اگر مگر‘‘ کیا لیکن کسی نمایاں کوشش کے بغیر اپنے تحفظات سے دستبردار ہو گئی۔ پیپلزپارٹی نے ووٹ کے لئے وزیر داخلہ پرویز خٹک کی ’’عاجزانہ درخواست‘‘ قبول کر لی۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے اپنے طور پر فیصلے کئے۔ سابق وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کے سابق وزیراعلیٰ اور جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم درانی کی سربراہی میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔ 

تازہ ترین