• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیلسن منڈیلا ایک ایسے عظیم رہنما تھے، جنہوں نے جنوبی افریقہ میں سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی اور ان کی طویل جدوجہد کی بدولت ہی ان کے ملک میں نسل پرستی کا خاتمہ ہوا۔ نسلی امتیاز کے خاتمے کی خاطر اس عظیم رہنما نے27سال جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، انہوں نے دکھ، اذیت، تکالیف اور جلاوطنی کا دکھ بھی سہا لیکن کبھی ہمت نہ ہاری۔ 

بالآخر ان کی محنت رنگ لائی اور جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا خاتمہ ہو، جس کے بعد انھیں جنوبی افریقہ کا پہلا سیاہ فام صدر منتخب کرلیا گیا۔ نسل پرستی کے خاتمے کے لیے ہر دم تیار رہنے والا یہ عظیم نوبل انعام یافتہ رہنما 95برس کی عمر میں انتقال کرگیا۔ 

زندگی بھر نیلسن منڈیلا کی بے مثال جدوجہد کے علاوہ ان کے کہے گئے اقوال نے بھی لوگوں کو بہت متاثر کیا ۔ یہ عظیم رہنما تو آج ہم میں موجود نہیں لیکن ان کے اقوال ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں، جن میں سے چند نذر قارئین ہیں۔

٭’’میں بنیادی طور پر ایک پُرامید انسان ہوں۔ یہ خصوصیت قدرتی ہے یا پیدائشی، اس حوالے سے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، لیکن اس پُرامیدی کا ایک سرا سورج سے ملتا ہے جو صرف روشن ہونا جانتا ہے، میری زندگی میں بے شمار تاریک لمحات آئے جب مجھے میرے یقین کے ساتھ آزمایا گیا، لیکن میں نے خود کو مایوسی سے دوچا ر نہیں ہونے دیا ،میں نے تہیہ کرلیا تھا کہ یا تو اس راستے میں موت ہے یا پھر جیت‘‘۔

٭’’میں نے اپنی زندگی میں سیکھا ہے کہ بہادری اور ہمت و جرأت، خوف کی غیرموجودگی کا نا م نہیں ہے بلکہ خوف پر قابو پانے کا نام ہے ‘‘۔

٭’’ مشکلات کچھ لوگوں کو توڑ دیتی ہیں لیکن یہی مشکلات کچھ انسانوں کو بنادیتی ہیں کیونکہ کوئی بھی کلہاڑی اتنی تیز نہیں ہوسکتی جو کسی کوشش کرنے والے کی روح کو کاٹ سکے، امید کے ساتھ اٹھتا قدم آخری دم تک کوشش کے لیے تیار رہتا ہے‘‘ ۔

٭’’کوئی بھی کام یا عمل تب تک ناممکن ہے جب تک وہ کرنہ لیا جائے‘‘۔

٭’’جو انسان اپنے ملک اور اس کی عوام کی خدمت کو اپنا فرض سمجھ لے، وہ آخرت میں بھی سکون ٖسے آرام کرسکتا ہے‘‘۔

٭’’ایک حقیقی قائد کو اپنی عوام کی آزادی کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے‘‘ ۔

٭’’ہماری معاشرتی اور انفرادی زندگی میں دوسرے کے لیے کیا گیا غورو فکر دنیا کو ایک خوابوں بھری دنیا بنانے کا سفر بآسانی طے کردے گا، ایک ایسی دنیا جس کا خواب ہم میں سے ہر کوئی دیکھتا ہے‘‘۔

٭’’ہر شخص اپنے مقاصد کو پاکر کامیابی حاصل کرسکتا ہے، اگر وہ ان مقاصد کے لیے پُرجوش اور سچی لگن رکھتا ہو‘‘۔

٭تعلیم ایک طاقتور ہتھیار ہے، جسے آپ دنیا کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں‘‘۔

٭’’آزاد ہونے کا مطلب غلامی کی زنجیروں کو توڑ پھینکنا نہیں بلکہ ایک ایسے انداز میں زندگی گزارنا ہے جس سے دوسروں کی آزادی کا احترام ہو اور اسے تقویت ملے ‘‘۔

٭’’میری کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے مجھے جانچنے کی کوشش نہ کرو بلکہ یہ دیکھ کر میرے بارے میں فیصلہ کرو کہ میں کتنی بار گرا اور کتنی بار گر کر کھڑا ہوا ہوں‘‘۔

٭’’میں کبھی نہیں ہارا کیونکہ یا تو میں جیتتا ہوں یا پھر سیکھتا ہوں‘‘۔

٭’’پیسہ کامیابی نہیں ہے، اس کا استعمال آزادی کے حصول کیلئے کیجیے‘‘۔

٭’’ہمیں وقت کا استعمال دانشمندی کے ساتھ کرنا چاہیے اور اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ صحیح کام کا وقت ہمیشہ مناسب ہوتا ہے‘‘۔

٭’’مجھے دوستوں میں ایسے دوست زیادہ پسند ہیں، جو ذہنی طور پر آزاد ہوں کیونکہ وہ آپ کو تمام مسائل ہر زاویے سے دکھانے میں مددگار ہوتے ہیں‘‘۔

٭’’سب سے مشکل چیز کسی معاشرے کو تبدیل کرنا نہیں ہے بلکہ اپنی ذات کو تبدیل کرنا ہے‘‘۔

٭’’جب ذہین لوگ خاموش رہیں گے تو بیوقوفوں کی تعداد بڑھ جائے گی‘‘۔

٭’’جن میں ہمت ہو وہ امن کے لیے کوشاں رہتے ہیں اور دوسروں کو معاف کرنے سے نہیں گھبراتے‘‘۔

٭’’جن کے دل میں ہمیشہ جیتنے کی خواہش ہوتی ہے، وہ خواب دیکھنا نہیں چھوڑتے اور نہ ہی ہتھیار ڈالتے ہیں‘‘ ۔

تازہ ترین