• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خطے میں گزشتہ عشروں کے دوران عالمی طاقتوں کے مفادات کی جنگ کے نتیجے میں پاکستان سنگین دہشت گردی کا ہدف بنا رہا تاہم سابقہ دور حکومت میں نیشنل ایکشن پلان کی تیاری، آپریشن ضربِ عضب اور پھر آپریشن رَدُّالفساد جیسے اقدامات اور موجودہ دور میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ہدایات پر مؤثر عمل درآمد اور افغان امن عمل میں نتیجہ خیز کردار کی ادائیگی سے صورت حال میں اطمینان بخش بہتری واقع ہوئی ہے جس کا عالمی سطح پر بھی بھرپور اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اِس کی ایک نہایت خوش آئند مثال گزشتہ روز پاکستان کے حوالے سے حکومت برطانیہ کی سفری ہدایات میں مثبت تبدیلی کی شکل میں منظر عام پر آئی ہے جس کے مطابق برطانیہ نے پاکستان میں امن و امان کی بہتر صورت حال کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے شہریوں کے لئے پاکستان کے سفر پر عائد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں قائم برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے جمعہ کے روز جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے یہ فیصلہ پاکستان میں امن و امان کی صورت حال کے وسیع اور ہمہ پہلو جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔ پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر نے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے دسمبر 2019میں اپنی موجودہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سفری ہدایات کا جائزہ ترجیحی بنیادوں پر لیا۔ کسی اظہارِ تحفظ کے بغیر انہوں نے اعتراف کیا کہ برطانوی سفری ہدایات میں نرمی کا یہ فیصلہ حکومتِ پاکستان کی گزشتہ پانچ برسوں کے دوران امن و امان کو بہتر کرنے کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ہائی کمیشن کے اعلامیے میں اس بات کا ذکر بھی کیا گیا ہے کہ سیکورٹی کی بہتر صورت حال کے نتیجے میں پچھلے سال جون کے مہینے سے برٹش ایئر ویز نے پاکستان میں اپنی پروازیں بحال کر دی ہیں جبکہ گزشتہ اکتوبر میں ڈیوک اینڈ ڈچز آف کیمبرج پاکستان کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ برٹش ایئر ویز نے ستمبر 2008ء میں اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد پاکستان کے لئے اپنی پروازوں کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیا تھا۔ پاکستان کے مختلف سیاحتی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سفری پابندیوں میں نرمی کے بعد برطانوی شہریوں کو اب پاکستان کے شمالی علاقہ جات بشمول کیلاش اور بمبورت وادیوں تک بذریعہ سڑک جانے کی اجازت ہو گی۔ برطانوی ہائی کمشنر نے اپنے بیان میں اس امر پر خوشی کا اظہار کیا ہے کہ اب برطانیہ کے شہری پاکستان میں خوبصورت سیاحتی مقامات سے زیادہ لطف اندوز ہو سکیں گے۔ برطانیہ کا یہ فیصلہ ان دیگر ملکوں کے لئے بھی یقیناً مثال بنے گا جنہوں نے سیکورٹی خدشات کے باعث پاکستان کے سفر پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور یوں پاکستان میں سیاحت کا شعبہ ازسر نو بحال ہوکر قومی معیشت کے استحکام میں مؤثر کردار ادا کر سکے گا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے ٹھوس اور کامیاب اقدامات کے غیر مبہم اعتراف پر مبنی بین الاقوامی برادری کے ایک انتہائی ممتاز رکن کا یہ فیصلہ پاکستان کے لئے اس بنا پر بالخصوص نیک شگون ہے کہ یہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو ادارے کی گرے لسٹ میں مزید رکھنے یا اس سے نکالے جانے کے بارے میں حتمی فیصلہ ہونے میں بہت تھوڑا وقت باقی ہے۔ یہ توقع بےبنیاد نہیں کہ برطانیہ کے اس اقدام کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے بھی صدر ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کی ڈیووس میں ہونے والی تازہ ملاقات اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے حالیہ دورۂ امریکہ میں امریکی حکام کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون کی یقین دہانیوں کو عملی شکل دے کر پاکستان کے لئے درپیش چیلنجوں سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے کی راہ ہموار کی جائے گی۔

تازہ ترین