• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منجمد کردینے والے درجہ حرارت کے باوجود 200 مائیگرنٹس کی انگلش چینل عبور کرنے کی کوشش

لندن (پی اے) منجمد کر دینے والے درجہ حرارت کے باوجود 200 کے قریب مائیگرنٹس نے گزشتہ ہفتے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے انگلش چینل عبور کرنے کی کوشش کی۔ چینل کے دونوں اطراف کی بارڈر فورسز کو الرٹ کیا گیا تھا کہ کم ازکم 15 چھوٹی کشتیاں برطانوی سرزمین پر پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ یو کے اینڈ فرنچ اتھارٹیز کے اعداد و شمار کے مطابق 20 جنوری سے 26 جنوری کے دوران کم از کم 180 مائیگرنٹس نے براعظم سے برطانیہ میں داخل ہونے کی کوششیں کی تھیں۔ مائیگرنٹس اس انتباہ کے باوجود خطرات مول لے رہے تھے کہ وہ اپنی زندگیوں کو خطرات میں ڈال رہے ہیں۔ انگلش چینل دنیا کی مصروف ترین شپنگ لین ہے، جہاں سے روزانہ 500 سے 600 جہاز تنگ خلیج سے گزرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ رواں ہفتے برطانیہ میں درجہ حرارت 1 سینٹی گریڈ تک گر گیا تھا۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ وہ ہر ایجنسی کے ساتھ ملکر تمام محاذوں پر غیر قانونی مائیگرنٹس سے نمٹنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے اور وہ یورپ میں اپنے تمام کائونٹر پارٹس کے ساتھ اس حوالے سے کام کر رہا ہے۔ ویک اینڈ پر مزید کراسنگز سے بارڈر فورس کے ہاتھوں پکڑے اور برطانیہ لائے جانے والے مائیگرنٹس کی تعداد 94 ہوگئی۔ ہوم آفس ڈائریکٹر فار کرائم اینڈ انفورسمنٹ ٹونی ایسٹناف نے کہا کہ یورپی ساحلوں کو چھوڑنے والی کشتیوں کو روکنے اور ان کا سراغ لگانے کیلئے ڈرونز، خصوصی وہیکلز اور آلات لگانے کے علاوہ فرانسیسی ساحلوں پر اضافی گشت کے اقدامات کئے گئے ہیں اور یہ اقدامات کارگر ثابت ہو رہے ہیں۔ گزشتہ برس 100 انسانی سمگلرزکو مجموعی طور پر 320 سال کی سزا ہوئی تھی۔ ہفتے کو بارڈر فورس کی کشتی کو الرٹ کیا گیا کہ 5:30 جی ایم ٹی پر ایک بوٹ یو کے کے پانیوں میں داخل ہو رہی ہے۔ جس میں 26 مرد اور دو خواتین سوار ہیں، جنہوں نے خود کو پاکستانی، افغان، عراقی، ایرانی اور شامی کے طور پر ظاہر کیا۔ اس گروپ کو ڈوور کینٹ لے جایا گیا تھا، جہاں ان کا میڈیکل ایسسمنٹ ہوا اور امیگریشن حکام نے ان کے انٹرویوز کئے۔

تازہ ترین