• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بنگلہ دیش ٹی سیریز کے بعد: اصل چیلنجز آگے، مزید کمزوریاں سامنے

پاکستان کرکٹ ٹیم نے 2018کے بعد پہلی مرتبہ ٹی 20 سیریز جیت لی ،اس دوران اسےجنوبی افریقا،انگلینڈ،سر ی لنکا اور آسٹریلیا سےناکامی کا سامنا کرنا پڑا ،تاہم اس کی عالمی نمبر ون پوزیشن گزشتہ سال ہارنے کے باجود محفوظ رہی جو بنگلہ دیش کیخلاف دائو پر لگی تھی،پاکستان کا تینوں میچز جیتنا ضروری تھا ،ایک شکست سے دوسرے نمبر پر موجود آسٹریلیا پاکستان کو پیچھے دھکیل دینے کی پوزیشن میں تھا۔

پہلے 2 ٹی 20 میچزمیں جو پچز سامنے آئیں وہ عالمی معیار کے عین مطابق نہیں تھیں، اسکور بننا مشکل رہا،گیند رک کربیٹ پر آرہی تھی،مہمان ٹیم دونوں میچزمیں ایک جیسا اسکور کرسکی۔سابق کپتان شعیب ملک کی نا قابل شکست 58 رنز کی اننگز کی بدولت پاکستان نے پہلے میچ میں پانچ وکٹ سے فتح حاصل کی ، پہلے میچ میں ٹیم میں واپسی کرنے والے ایک کردار شعیب ملک نے اپنا رنگ جمایا تو اگلے روز دوسرے تجربہ کار کھلاڑی محمد حفیظ نے اپنی موجودگی کا احساس دلادیا ، وہ 67 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے ، پاکستانی کپتان بابر اعظم ابھی سیکھنے کے مراحل میں ہیں،کھلاڑی بھی سیٹ ہورہے ہیں، ایک میچ میں جب حارث رئوف اور احسن علی جیسے اچھے کرکٹرز کیپ پہن رہے ہوں تو وہاں تجربہ کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔

اس سیریز سے چند باتیں سمجھنا ضروری ہیں، آنے والے دنوں میں تمام بڑی ٹیموں کو زیادہ سے زیادہ ٹی 20میچزکھیلنے ہیں، پاکستان کیلئے کامیابی اور کامیابی ہی پہلی پوزیشن کی ضامن ہوگی،لاہور میں بنگلہ دیش کیخلاف سیریز جیتنے والی ٹیم کا کمبی نیشن اگر اس طرح ڈھل گیا تو نمبر ون پوزیشن بھی محفوظ رہے گی اور چونکہ یہ سال ورلڈ ٹی 20 کا ہے تو ٹرافی بھی اپنے نام ہوگی لیکن افسوس ایسا نہیں ہے،شعیب ملک اور محمد حفیظ کو واپس لانے کیچیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کی حکمت عملی ا لٹ بھیسکتی ہے،ایسے میں ان سے کہیں زیادہ مستعد پیسر محمد عامر کا تجربہ انہیں دکھائی نہیں دیتا۔

بولنگ میں تجربہ،وارئٹی اور تیزی کی کمی ہے ، جس کا دنیا کے بڑے بڑے بیٹسمین آسٹریلیا کے میدانوں میں جلوس نکال دیں گے اور بیٹنگ میں اگر ہمارا محور چلے ہوئے کارتوس ہی رہے اور معنمولی اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ انکے ساتھ آگے جانا ہے تو نتیجہ اچھا نہیں ہوگا ، ہمیں ہوم گرائونڈ کی پچز کو بہتر کرنا ہوگا،جنوبی افریقا جیسی ٹیم جب آئے گی تو اس سے صورتحال مزید واضح ہوگیت، حارث رؤف کو کھلانے میں جلدی کی گئی ہے،جوفرا آرچر کو انگلش بورڈ نے دنیا بھر کی لیگز کھیلنے دیا لیکن ورلڈ کپ سے قبل متعدد سیریز میں موقع نہیں دیا۔

پاکستان کو اس فارمیٹ میں 2 اچھے ہٹرز ،آل رائونڈرز اور ایک سے2 بہترین بولرز کی ضروت ہے جو وقت پڑنے پر تنہا میچ جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہوں، دوسری صورت میں ٹیم کیلئے پی ایس ایل،ٹی 20 لیگز سے آگے آنے والے کرکٹرز ون ڈے، ٹیسٹ کرکٹ یا ورلڈ ٹی 20 جیسے میگا ایونٹ میں وہ کچھ نہیں کرسکیں گے جو سسٹم کے ساتھ ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے والے پلیئرز کرسکتے ہیں، پاکستان کو ورلڈ ٹی20 سے قبل 10 کے قریب میچز کھیلنے ہیں اور ان میں کئی بڑی ٹیمیں بھی ہونگی۔

تازہ ترین
تازہ ترین