• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مجھے جمہوری حق ملا تھا میں نے جام کمال کا مقابلہ کیا،عبدالقدوس بزنجو

مجھے جمہوری حق ملا تھا میں نے جام کمال کا مقابلہ کیا،عبدالقدوس بزنجو 


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”جرگہ“میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ مجھے جمہوری حق ملا تھا میں نے جام کمال کا مقابلہ کیا،میرا مقصد جام کمال کو عوام کے حق میں متحرک کرنا تھا،پنجاب سے کوئی شکایت نہیں ہے لیکن ہمارا کہنا ہے کہ باقی صوبوں کو بھی ترجیح دی جائے،خوشی ہے کہ بلوچستان کے پراجیکٹ کاغذی کارروائی سے نکل کر عملی طور پر سامنے آرہے ہیں۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ 2018 ء میں جو نظریہ تھا آج بھی وہی ہے کہ چیزوں کو کس طر ح بہتری کی طرف لے جایا جائے انہی وجوہات کی بناء پر ضروری سمجھا کہ حکومت بدلی جائے جس پر مختلف الزامات لگے لیکن اللہ نے ہماری مدد کی ، ہم نے حالات کو دیکھتے ہوئے قدم اٹھایا یہ ضرور ہے کہ کئی جگہ سے سپورٹ ملی لیکن ہمارا محور عوام تھے۔ مسلم لیگ نون نے سعد رفیق کے حوالے کردیئے معاملات جو وہاں کے خدوخال سے بالکل واقف نہیں تھے ہم نے وقتاً فوقتاً نوازشریف کی توجہ اس طرف دلوانی چاہی لیکن انہیں شاید اندازہ نہیں ہوسکا ۔ ثناء اللہ بہت محترم ہیں میرے لئے لیکن جب آپ بڑی پوسٹ پر ہوتے ہیں تو آپ کو جو آئینہ دکھاتا ہے وہ آپ کو پسند نہیں آتا جب کہ خوش آمدی لوگ پسند آتے ہیں اسی طرح ناراضگی بڑھتی رہی پھر آصف زرداری سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے کوئی پیسے نہیں دیئے لیکن مورل سپورٹ ضرور دی، پیسہ کہیں سے نہیں آیا2018 ء میں اُن کے سارے ایم پی ایز ہمارے ساتھ آگئے اور ایک ٹیم تشکیل پاگئی، یہ کہا گیا کہ قدوس نے پانچ ارب زرداری سے لیے ہیں یہ سب غلط تھا۔ رضا ربانی کو اس وقت زرداری نہیں چاہ رہے تھے بلاول چاہ رہے تھے پھر نوازشریف نے کہا کہ ہم اس کو دیں گے اور اس وقت نوازشریف اور زرداری کی دوریاں زیادہ تھیں اس وجہ سے رضا ربانی پر راضی نہیں تھے، فاٹا کے لوگوں نے بغیر کسی شرط کے ہمیں سپورٹ کیا۔ جام کمال کے حوالے سے کہا کہ ہماری ایک سوچ تھی کہ ہم اپنی سیاست کو علاقوں سے نکال کر صوبوں تک لے جائیں اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ بجائے کسی اور پارٹی کے صوبائی پارٹی بنائیں اور ہمارے بہت سے لوگ جو تین تین نسلوں سے سیاست میں حصہ لے رہے ہیں لیکن اپنے اپنے علاقے تک محدود ہیں ہماری کوشش تھی انہیں صوبائی سطح تک لایا جائے ایسے تمام لوگوں کو اکٹھا کر کے ایسے شخص کو چنا گیا جس پر سب متفق ہوں گو کہ میرے اور ان کے درمیان مقابلہ بھی ہوا۔ ہر کوئی یہ سمجھتاہے کہ آپ چونکہ وزیراعلیٰ بنے تھے اس مرتبہ پھر بننا چاہ رہے تھے نہیں بن سکے اس لئے ان کو ہٹانا چاہتے ہیں اس کے جواب میں کہا کہ مجھے جمہوری حق ملا تھا میں نے جام کمال کا مقابلہ کیا ، میں سمجھتا ہوں ہر شخص یہی سمجھتا ہے کہ وہی بہتر ہے ممکن ہے جام کمال مجھ سے بہتر ہوں۔ بلوچستان کے عوام قبائلی سسٹم پر یقین رکھتے ہیں ، وہ میرے لئے محترم ہیں ان کو یہ تھا کہ کیوں انہیں واٹس ایپ اور ٹوئٹر وزیر اعلیٰ کہتے ہیں قبائل صوبے کی روایات کے مطابق لوگ آتے ہیں ملتے ہیں اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہیں لیکن وہ وقت بچانے کی خاطر ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں جو کہ اچھی چیز ہے۔ وہ کراچی کے ڈسٹرکٹ ناظم رہے ہیں ان کی کئی چیزیں قابل تعریف ہیں مگر ہم سمجھ رہے تھے عوام کو ریلیف نہیں مل رہا اس لئے یہ سوچا کیوں نہ ایسا قدم اٹھاؤں جس سے بہتری آسکے ۔وزیراعلیٰ بلوچستان بااختیار ہیں تمام فیصلے خود کر رہے ہیں، میرا مقصد جام کمال کو عوام کے حق میں متحرک کرنا تھا۔باپ پارٹی کے حوالے سے کہا کہ ہم سب نے مل کر بنایا ہے اور اس کے نام کے حوالے سے کافی گفتگو رہی ، باپ پارٹی کے سربراہ جام کمال ہیں ، آپ اپنے سربراہ کے خلاف نکلے ہیں اس حوالے سے کہا کہ آئین نے مجھے جمہوری حق دیا ہے ۔

تازہ ترین