• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سوشل میڈیا سے متعلق رولز قبول نہیں، واپس لئے جائیں، پاکستان بارکونسل

سوشل میڈیا سے متعلق رولز قبول نہیں، واپس لئے جائیں، پاکستان بارکونسل 


اسلام آباد( رپورٹ : رانا مسعود حسین )پاکستان بار کونسل نے وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے حوالے سے تشکیل دیے گئے ریگولیشنز کومسترد کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر یہ ڈریکولین ریگولیشن واپس لینے کامطالبہ کیا ہے جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید قلب حسن نے میڈیا اور پریس آؤٹ لیٹس پر عائد غیر ضروری اور بلاجواز پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین نے آزادی اظہار رائے کی ضمانت دے رکھی ہے اور قانون دان برادری اس حق کو چھیننے کی کسی بھی کوشش کی سخت ترین مزاحمت کرے گی ،پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کو اس بات سے سخت دھچکا لگا ہے کہ 12فروری کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں میڈیا، شہریوں کے آزادی اظہار رائے اور آن لائن ڈیجیٹل حقوق پر پابندی کے حوالے سے تجاویز منظور کی گئی ہیں، انہوںنے کہا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم )رولز 2020کی منظوری دی ہے ، یہ رولز پاکستان میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے فریقین بشمول قانون دان کمیونٹی، میڈیا کمیونٹی اور یگر سول رائیٹس گروپوں کی مشاورت کے بغیر نہایت خفیہ طور پر تشکیل دیے گئے ہیں، پاکستان بار کونسل سمجھتی ہے کہ یہ رولز بادی النظر میں آن لائن آزادی تقریر وتحریر کو روکنے کیلئے بنائے گئے ہیں،یہ رولز شہریوں کی پرائیویسی پر حملہ اور معلومات تک رسائی میں رکاوٹ کا باعث بنیں گے ،یہ رولز نہ صرف آئین کے آرٹیکل 14,19اور19اے کی روح سے بھی متصادم ہیں بلکہ انٹر نیشنل کنونشن آن سول اینڈپولیٹیکل رائیٹس (جن پرپاکستان نے بھی دستخط کررکھے ہیں )کے اصولوں کے بھی خلاف ہیں، انہوںنے کہا ہے کہ پاکستان بار کونسل سمجھتی ہے کہ قواعدو ضوابط،مرکزی قانون کے ماتحت ہوتے ہیں، اور یہ قواعد بدنیتی پر مبنی ہیں، ظالمانہ قوانین ملک میں وسیع پیمانے پر آن لائن سنسر شپ کاباعث بنیں گے ،اس لئے پاکستان بار کونسل ان ظالمانہ قوانین کو مسترد کرتی ہے ،جن کا مقصد سوشل میڈیا پیلٹ فارم کے راستے میں خوفناک رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے ، پاکستان بار کونسل نے حکومت سے فوری طور پر یہ ریگولیشن واپس لینے کامطالبہ کیا ہے،جو شہریوں کے اجتماع، اظہار رائے اور عوامی اتحاد کے راستے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں، انہوںنے کہا ہے کہ یہ قواعد بالکل اسی طرح ہی ہیں جیسے انڈیا کی حکومت نے کشمیر کے شہریوں کے سوشل میڈیا کے استعمال کے حق کے خلاف تشکیل دیے ہیں اور ان پر ہماری حکومت نہایت منافقت کے ساتھ تنقید بھی کرتی ہے ، ۔

تازہ ترین