• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماتحت عدلیہ حکومتی اداروں کی مداخلت سے بالاتر ہوکر کام کرے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ )چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ،مسٹر جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا ہے کہ ریاست کے اہم ستون کی حیثیت سے عدلیہ کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے تاہم ماتحت عدلیہ کو حکومتی اداروں کی بڑھتی ہوئی مداخلت سے بالاتر ہوکر میرٹ پر فیصلے کرنے چاہئیں، رجسٹراروں کا کام ہے کہ ماتحت عدلیہ کو پیغام دیں کہ وہ آزاد ہیں اور کسی کی مداخلت قبول نہ کریں،وہ ایسے اداروں کا دبائو نہ لیں جو تاثر دے رہے ہیں کہ صرف و ہی سب کی رہنما ئی کر سکتے ہیں،جوڈیشل افسران کی محنت اور لگن سے کام کرنے سے ہی ہمیں کامیابی مل سکتی ہے، ملکی تاریخ کی اپنی نوعیت کی پہلی رجسٹرارزکانفرنس کے انعقاد سے ملک کی تمام عدالتوں کے درمیان روابط بڑھنے کیساتھ ساتھ تعاون کو فروغ ملے گاجس سے عدالتی نظام میں بھی مزید بہتری آئیگی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پشاورہائی کورٹ کے زیراہتمام اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ دوروزہ رجسٹرارز کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں تمام صوبوں کی ہائی کورٹوں کے رجسٹرار زاوروفودنے شرکت کی۔مسٹر جسٹس وقاراحمد سیٹھ نے کہا کہ عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے، مقدمات کو جلد نمٹانے کیلئے ہائی کورٹوں کو باہمی تعاون کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ رجسٹرارحضرات ، ہائی کورٹوں کے لیے ماتحت اور اعلیٰ عدلیہ کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ماتحت عدلیہ کو اداروں کی بڑھتی ہوئی مداخلت سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنے چاہئیں، ہائی کورٹوں کے رجسٹراروں کو ماتحت عدلیہ کے حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ماتحت عدلیہ پر محکمے دبائو ڈالتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی طاقت اس پر عوام کا اعتماد ہے، عدلیہ کا بھی دیگر اداروں کی طرح احتساب ہونا چاہیے، عدلیہ کے رجسٹرار ماتحت عدلیہ میں خود اعتمادی پیدا کرنے کا سبب بنیں۔انہوں نے کہاکہ عدلیہ کو انتظامی سطح پر بھی اصلاحات کی ضرورت ہے ،مقدمات کو تیزی سے سن کر نمٹانے کیلئے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں پانچوں ہائیکورٹوں کے رجسٹرار حضرات کو خوش آمدید کہتا ہوں،یہ اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس ہے ۔انہوںنے کہاکہ اعتماد ہی عدلیہ کی اصل طاقت ہے عدلیہ کا بھی دیگر اداروں کی طرح احتساب ہوتا ہے، شہریوںکو انصاف کی فوری فراہمی میں ایک ذمہ دار جوڈیشل ایڈمنسٹریشن اہم کردار ادا کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ پشاورہائی کورٹ نے حکمت عملی اپنائی ہے کہ اصلاحات و ترقی کیساتھ ساتھ سروسزاورانفرسٹرکچر کو بہترکیا جائے تاکہ سائلین کو فوری انصاف مل سکے۔ باہمی روابط سے ملک میں مقدمات کے بیک لاگ پر بھی قابو پایاجاسکتا ہے۔قبل ازیں کانفرنس کے آرگنائزرو رجسٹرارپشاورہائی کورٹ وجیہہ الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی قیادت میں فوری انصاف کی فراہمی کیلئے کئی اقدامات اور اصلاحات کی گئی ہیں، جن میں جوڈیشل خودمختاری اورشفافیت کیلئے مانیٹرنگ کا نظام بہتربنانا، چائلڈ پروٹیکشن اورصنفی تشدد کے کیسز کے لئے عدالتوں کا قیام، سائلین کی شکایات کے ازالہ کیلئے کمپلینٹ سیل نظام کو بہتر بنانا، ہائی کورٹ کے اخراجات میں کمی لانا،ججوں کی مزید پوسٹیں تخلیق کرنا ، قبائلی اضلاع کیلئے عدالتوں کا قیام ،کیس فلومینجمنٹ انفارمیشن سسٹم اورویڈیولنک متعارف کرانا،عدلیہ میں احتساب کے نظام کومزید بہتربنانا،جوڈیشل ریفارم سٹریٹیجی برائے سال 2018 تا 2022بنانااور35اضلاع میں ماڈل کورٹس کے قیام وغیرہ جیسے اقدامات شامل ہیں،انہوںنے کہاکہ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ملک کی تمام ہائی کورٹوںکے درمیان روابط کو مزیدبہتربنانا، سروسز بہتربنانے سے متعلق تجاویزوآراپیش کرنااور تجربات شیئر کرنا تھا تاکہ عدالتی امور میں مزید بہتری لائی جاسکے۔

تازہ ترین