• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں صحافیوں کو درپیش خطرات و مسائل تشویشناک ہیں،آئی ایف جے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری مسٹر جیریمی ڈیئر نے پاکستان میں صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات، عدم تحفظ ، بے روزگاری، صحت و انشورنس سمیت دیگر مسائل کو تشویشناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی صحافی چاہیں گے تو وہ پاکستان میں صحافیوں کو درپیش مسائل پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سمیت دیگر عالمی فورمز پرآواز اٹھا سکتے ہیں۔سوشل میڈیا کا بھی ایک اپنا ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں کوئی شفاف و غیر جانبدارانہ قانون بھی ہونا چاہیے لیکن اس کی آڑ میں آزادی اظہار اور صحافتی آزادی پر قدغن نہیں لگانی چاہیے۔انہوں نے یہ بات منگل کو کونسل آف پاکستان نیوزپیپرایڈیٹرز (سی پی این ای) کی دعوت پر سی پی این ای سیکریٹریٹ کراچی میں اخباری مدیران اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سی پی این ای سیکریٹریٹ آمد پر ڈپٹی جنرل سیکرٹری عامر محمود اور دیگر مدیران نے انہیں خوش آمدید کہا۔ مسٹر جیریمی ڈیئرنے بتایا کہ آئی ایف جے کے ساتھ 140 ممالک سے چھ ہزار سے زائد صحافی منسلک ہیں۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس دنیا بھر میں صحافتی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جہاں میڈیامکمل آزاد ہو ۔ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں صحافتی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کی صورتحال سنگین ترین ہوگئی ہے۔ صحافیوں کو سستا اور فوری انصاف میسر نہیں۔ سی پی این ای کی میڈیافریڈم رپورٹ 2019 کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر جیریمی ڈیئر نے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں پر حملے ہور ہے ہیں، انہیں قتل کیا جارہا ہے،صحافیوں کوان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے۔ صحافیوں کی ملازمتوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے، انہیں بے روزگار کیا جارہا ہے، وہ کئی کئی مہینوں سے بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انہیں صحت اور انشورنس کی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جارہیں۔ یہ صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ آئی ایف جے کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ صحافتی ادارے چلتے بھی رہیں اور آزادی صحافت کو بھی یقینی بنایا جائے۔مدیران اور صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مسٹر جیریمی ڈیئر نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری کا منافع کم ضرورہوا ہے لیکن یہ اب بھی منافع بخش ہیں، انہیں صحافیوں کو سہولتیں دینی چاہیے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا سے متعلق حکومتی قوانین کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ اس کی آڑ میں آزادی اظہار اور صحافتی آزادی پر قدغن نہیں لگانی چاہیے۔ اخبارات کو اشتہارات کی کمی اور دیگر درپیش مسائل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے تاہم اب بھی اخبارات پر قارئین کا اعتماد قائم ہے۔ اخبارات کو بھی اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنا کر قارئین سے سبسکرپشن سمیت دیگر تجاویز پر غور کریں تاکہ وہ مالی مشکلات سے نکل سکیں۔
تازہ ترین