• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس، ایران، افغانستان کے ساتھ بارڈر پر خصوصی اقدامات

افغانستان میں کورونا وائرس: پاکستان نے سرحد پر حفاظتی انتظامات کرلیے



کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈر پر خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں، ہر آنےجانے والے کی اسکریننگ کی جارہی ہے، خیبر، چمن اور تفتان کے سرحدی علاقوں میں میڈیکل عملہ تعینات ہے۔

ذرائع کے مطابق تفتان بارڈر کو آمد و رفت کے لئے چوتھے روز بھی بند رکھا گیا ہے، ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 307 ایرانی باشندے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں، ایران سے آنے والوں کی امیگریشن بند ہے، تمام زائرین کو پاکستان ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔

ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی

ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کورونا کی روک تھام کے لئےخصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں،تفتان میں پاک ۔ ایران سرحد فی الحال بند ہے، جبکہ تفتان میں بنیادی مرکز صحت میں قرنطینہ مرکز قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تفتان میں اس وقت 270زائرین سمیت دیگر افراد موجود ہیں،جبکہ ایران سے تفتان پہنچنے والے افراد کو 14 دن کے لئے آبزرویشن میں رکھا گیا ہے۔

لیاقت شاہوانی کاکہنا ہے کہ ایران سے ملحقہ اضلاع گوادر، ماشکیل، مند اور پنجگور میں آئسولیشن وارڈز قائم ہیں، قرنطینہ اور آئسولیشن وارڈز میں ڈاکٹرز، ہیلتھ کٹس اور ماسک موجود ہیں، ایئرپورٹس پر بیرون ملک سے آنے والوں کی اسکریننگ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں موجود پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لئے طریقہ کار طے کیا جائے گا، ایران میں اس وقت 5 ہزار سے زائد پاکستانی موجود ہیں، ایران سےتفتان پہنچنے والوں کو ایئرلفٹ کے ذریعے متعلقہ صوبوں کو بھجوانے کی تجویز ہے۔

ترجمان حکومت بلوچستا ن نے بتایا کہ ایران سے آنےوالوں کے لئے ہیلتھ سرٹیفیکیٹ لازمی قرار دیا جا رہا ہے، بلوچستان میں کام کرنے والے چینی افراد کی کورونا کے حوالے سے اسکریننگ کرلی گئی ہے،صوبے میں اس وقت مختلف منصوبوں میں تقریباًایک ہزار200چینی کام کر رہے ہیں۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اسکریننگ کے دوران تمام چینی کوروناکے سے متعلق کلیئر پائے گئے ہیں، بلوچستان سے اپنے وطن جانے والے چینی افراد کے لئے کوئی پابندی نہیں ہے۔

دوسری جانب باب چمن دوستی بارڈر پر ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی خصوصی ٹیم نےافغانستان سے آنےوالوں کی اسکریننگ شروع کردی ہے، اسکریننگ کے بغیر کسی کو پاکستان میں داخل ہونےکی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

ڈی ایچ او ڈاکٹر رفیق مینگل کے مطابق باب دوستی پر ایک میڈیکل ٹیکنیشن ٹیم پہلے سے ہی تعینات ہے، میڈیکل ٹیکنیشن ٹیم ریڈ کریسنٹ اور پی پی ایچ آئی کے تعاون سے اسکریننگ کر رہی ہے۔

ضلع خیبر میں طورخم سرحد پر میڈیکل چیک پوائنٹ پر مسافروں کی تھرمل اسکیننگ کی جا رہی ہے، ڈی ایچ او ڈاکٹر طارق حیات کے مطابق میڈیکل چیک پوائنٹ پر محکمہ صحت اور نیشنل ہیلتھ کا عملہ تعینات ہے۔

پاک افغان دوستی اسپتال طورخم میں آئسولیشن وارڈقائم ہے، لنڈی کوتل اور جمرود کے اسپتالوں میں بھی آئسولیشن وارڈز بنا دیئے گئے ہیں۔

ڈی ایچ او کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں پاک افغان بارڈر غلام خان باڈر پربھی اسکریننگ کے حوالے سے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور آنے والے افراد کی اسکریننگ کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میرانشاہ ڈی ایچ کیو میں آئسولیشن وارڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

تازہ ترین