• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زیر حراست نوجوان سے تھانہ جوہرآبادکے پولیس اہلکاروں کی زیادتی

اسلام آباد ( نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کی تبدیلی سرکا ر بھی پنجاب کاتھانہ کلچر تبدیل نہ کراسکی۔ پنجاب پولیس جوہرآباد کے اہلکاروں نے پولیس اسٹیشن میں ہی زیر حراست نوجوان کو بدفعلی کا نشانہ بنا ڈالا۔ علاقہ مجسٹریٹ کے نوٹس پر جوہرآباد پولیس کے ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ، تاہم پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہ کی جاسکی ۔جنگ کو دسیتاب ایک ایف آئی آر کے مطابق بدفعلی کے شکار نوجوان کی والدہ ص نے علاقہ مجسٹریٹ تھانہ سٹی جوہر آبادکو بتایاکہ اس کے بیٹے (ب)کو مقامی پولیس نے 10 /12 روز قبل بلاوجہ پکڑ لیا اور تھانہ سٹی میں بند کردیا جب 5 روز بعد محمد کاشف علی او ر عصمت اللہ نے تھانہ میں اس کے بیٹے کو ملنے گئے تو ان کو متاثرہ بیٹے نے بتایاکہ پولیس ملازمین محمد اسلم چھینہ اے ایس آئی، کانسٹیبل محمد محبوب، مجاہد اور محمد رمضان اس کے ساتھ بد فعلی اور زبردستی کرتے رہے ، (ب) کا طبی معائنہ کروایا جانا قرین انصاف ہے ، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کہ درخواست سائلہ منظور فرماتے ہوئے ایم ایس ڈی ایچ کیو کو حکم دیا جائے کہ وہ (ب) کا طبی معائنہ کر کے رپورٹ دے جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے زیادتی سے متاثرہ نوجوان کا میڈیکل ٹیسٹ کرایا ، اورپی ایف ایس لاہور سے ڈی این اے رپورٹ موصول ہونے پر ڈی ایچ کیو ہسپتال جوہرآباد فائنل رائے کےلیے ارسال کیا تو ڈی ایس ایم بی نوجوان کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی ہے ، جس کے بعد جوہرآباد پولیس نے ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 377 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے ۔ ڈی پی او خوشاب رانا شعیب نے اس حوالے سے موقف دیتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی آر درج ہوگئی ہے تاہم ڈی این ٹیسٹ آنا باقی ہے ، ڈی این اے کی کنفرمیشن کے بعدچالان پیش ہوگا۔
تازہ ترین