• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائی کورٹ کی وفاقی حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کرنے کی ہدایت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا ہدایت کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالت نے سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا عمل شروع اور مکمل کرے، سی ڈی اے تحلیل کر کے تمام اختیارات اور اثاثے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل کیے جائیں۔

تحریری فیصلے میں  کہا گیا ہے کہ ایس آر او کے تحت سی ڈی اے کے تمام اقدامات غیرقانونی قرار دیے جاتے ہیں، سی ڈی اے نے ایس آر او کے تحت کسی سے کوئی رقم وصول کی تو واپس کی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اس کے ترقیاتی کاموں کے لیے نافذ کیا گیا تھا، نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہو چکی ہے، سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہو چکا، حکومت اسے تحلیل کرے۔

عدالت نے کہا کہ یقینی بنایا جائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو، اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورننس کا خصوصی قانون ہے، قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکسز نہیں لگائے جا سکتے، سی ڈی اے کے پاس ٹیکسز لگانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔

واضح رہے کہ سی ڈی اے نے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس نافذ کیا تھا۔

اس کے علاوہ ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مرکزی شاہراہ سے ڈائریکٹ ایکسس ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید