لاہور(نمائندہ جنگ) پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ملک کی سیاسی قیادت نے کورونا وائرس کے درپیش چیلنج کا ایک قوم بن کر مقابلہ کرنے کا عزم کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ عمران خان کو فقط اسلام آباد کے بجائے پورے ملک کا وزیراعظم بن کر اپنا کردار نبھانا ہوگا، جبکہ مہلک وباء کی روک تھام کیلئے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو بحال کرنا حالات کا تقاضا ہے، بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی قیادت ایک پیج پر، متحد ہوکر مقابلہ کریں گے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ سندھ کے بعد دیگر صوبے بھی اقدامات کررہے ہیں، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کو تمام جماعتوں کے ساتھ ملکر قومی پالیسی بنانا چاہیے تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی پہلی آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کی، جبکہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف میاں شہباز شریف، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، بی این پی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل، جمعیت علماء اسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری، ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے خالد مقبول صدیقی اور فیصل سبزواری،نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ،ن لیگ کے ایاز صادق، عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ نے حصہ لیا۔ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، سینیٹر شیری رحمان، فرحت اللہ بابر اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی کانفرنس میں موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اس کانفرنس کے ذریعے قوم کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ملک کی سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے اور متحد ہوکر اس مہلک بیماری کا مقابلہ کریں گے۔ یہ قدم وفاقی حکومت کو اٹھانا چاہئے تھا، لیکن وہ ذمہ د اری پاکستان پیپلز پارٹی اور قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نبھا رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے صوبے میں بروقت اقدامات اٹھائے، اب دوسرے صوبے بھی سندھ حکومت کے دیکھا دیکھی اقدامات لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حکومت کو کورونا وائرس پر نیشنل ایکشن پلان کے طرز پرتمام جماعتوں کے ساتھ ملکر ایک قومی پالیسی بنانا چاہیے تھی۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں جو سینٹر قائم کئے گئے وہ کورونا سینٹر نہیں کوئی مہاجرین کی بستی لگ رہے تھے۔ سینیٹر میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ میں تفتان واقعہ کو قومی جرم قرار دیتا ہوں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ سیلف آئسولیشن اور لاک ڈاؤن ہی ہے۔ تمام سیاسی و علاقائی مفادات سے ہٹ کر ہمیں لڑنا ہوگا۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کے ساتھ ملکر مساجد میں اجتماعات کو روکنے کیلئے مدد لی جائے۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاوَ نے حکومت سندھ کے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے بروقت اقدامات اٹھائے۔ وفاقی حکومت صوبوں کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کریں۔ دریں اثناء وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور ڈاکٹر باری نے اے پی سی کے شرکاء کو بریفنگ دی۔ قبل ازیں بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں بھی حصہ لے رہی ہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں اور جب تک وفاق اس معاملے میں دلچسپی نہیں لیتا، ہم مطالبات کرتے اور آواز اٹھاتے رہیں گے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ عمران خان کو اسلام آباد نہیں، پورے ملک کا وزیراعظم بن کر اپنا کردار نبھانا ہوگا۔ صوبوں کو وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔ آنے والے دنوں میں عوام کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، انہیں روکنے کیلئے وفاقی حکومت کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا پڑے گا۔ اس وقت کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے متفقہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے وباء کی روک تھام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کو سب نے سراہا ہے، لیکن جب تک وفاق مکمل تعاون نہیں کرے گا، کامیابی ملنا مشکل ہے۔ ہمیں اس وقت ٹیسٹنگ کٹس اور دیگر اکیوپمینٹس کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے ڈاکٹرز اور نرسز کی حفاظت کیلئے بھی سامان کی ضرورت ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ اے پی سے میں حصہلینے والی جماعتوں کے شکرگذار ہیں، جن کی شرکت سے واضح ہے کہ ہم سب مل جل کر اس مہلک بیماری کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔