• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیامعاشی بحران،چین نے یورپ اور عرب دنیا کا بائیکاٹ کر دیا

کراچی (نیوز ڈیسک)دنیا میں نئےمعاشی بحران نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے کیونکہ دنیا کا سب سے بڑا تجارتی ملک چین نے یورپ اور عرب دنیا کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔دنیا بھر میں قیامت برپا کرنے والے ‘کورونا’ وائرس سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری حرکت میں آگئی ہے۔ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز جو بیس عظیم طاقتوں کے گروپ جو دو تہائی انسانیت اور اس کی تین چوتھائی جی ڈی پی کی نمائندگی کرتا ہے سے خطاب میں کوروناکو عالمی انسانی بحران قرار دے کر اس سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کو ایک صفحے پر آنے کی دعوت دی۔جی 20کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معیشت پر کورونا بحران کے نتائج کا سامنا کرنے کے لیے ممالک اور مرکزی بینکوں نے پانچ کھرب ڈالر سے زیادہ کی رقم مختص کرنے کا اعلان کیا۔ یہ رقم کورونا سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی تیاری اور پسماندہ ممالک اور خطوں کے لوگوں کو اس وبا کے اثرات سے نکالنے پر صرفکی جائے گی۔ اخبار نے مزید کہا کہ اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ نے کسٹم ڈیوٹی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشتعل کر دیا۔ایک فرانسیسی اخبار لی فگارونے اپنی ایک رپورٹ میں حالیہ جی 20اجلاس اور اس سے قبل یورپی ممالک کی ورچوئل سربراہ کانفرنس پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ دونوں کانفرنسیں کوروناوائرس سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تحریک کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔فرانسیسی اخبار لی فگارونے جی 20سربراہ اجلاس کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ کورونا وبا کے پہلے ہفتوں میں عالمی سطح پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا مگر جلد ہی عالمی برادری نے کورونا سے لڑنےکے لیے متفقہ مؤقف اختیار کرلیا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ اس وقت کرہ ارض کے تقریبا تمام ممالک کورونا سے متاثرہ ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو اجتماعی طور پر متحرک ہونے (بحران سے نمٹنے کے لیے) متفقہ عزم کا اظہار کرنا ہوگا۔ یہ عالمی سطح کے ممتاز رہنماؤںکا ہدف تھا جو جمعرات کو دو غیر معمولی ویڈیو سمٹ کے انعقاد پر راضی ہوگئے تھے۔ پہلے اجلاس میں گروپ آف ٹوئنٹی کے سربراہان مملکت شامل تھے، جن میں بڑی بین الاقوامی تنظیموں اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صح، عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، وغیرہ کے رہنماؤں نے بھی شرکت تھی۔ دوسرا اجلاس یورپی یونین کے 27 ممالک کے رہنماؤں پر مشتمل تھا۔لی فیگاروکے مطابقجی 20اجلاس یورپی سربراہ اجلاس کے مقابلے میں پرسکون تھا۔

تازہ ترین