• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونےوالی اموات کا دیگر ممالک سے موازنہ مشکل

لندن (پی اے) برطانیہ، جہاں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہیں اور ہر تیسرے دن ان کی تعداد دگنی ہوجاتی ہے اور جمعہ کو برطانیہ میں کورونا وائرس سے اب تک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کا دیگر ممالک سے موازنہ کس طرح کیا جاسکتا ہے۔ کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں ہونے والی اموات کے بارے میں مختلف طرح کے اعدادوشمار سامنے آرہے ہیں۔ جمعہ کو شائع ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق اس مرض سے مرنے والوں کی تعداد 7 ہزار سے کم بتائی گئی ہے۔ اس مرض کے بارے میں اطلاعات سامنے لانے میں کس چیز کی احتیاط کی جانی چاہئے اور دیگر ممالک میں کورونا کی وجہ سے ہلاکتوں کی سامنے آنے والی شرح سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے کہ اب برطانیہ میں اس حوالے سے کیا ہوسکتا ہے؟ اور برطانیہ میں ان معاملات کو کس طرح سے دیکھا جانا چاہئے۔ اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد ہر تیسرے چوتھے دن دگنی ہوجاتی ہے، تاہم ان اعدادوشمار میں تمام کیس شامل نہیں ہوتے بلکہ صرف تصدیق شدہ کیس ہی اس میں شامل کئے جاتے ہیں۔ کیونکہ ٹیسٹ صرف ان ہی مریضوں کا کیا جاتا ہے جو بہت زیادہ بیمار ہوں اور جنھیں ہسپتال میں داخل کرنا ہو، معمولی علامات پر ٹیسٹ نہیں کیا جاتا، اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد اندازے سے بہت زیادہ ہے، کیونکہ یہ وائرس بڑھتا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ اس سے متاثر ہو رہے ہیں او ر جب تک اس کوپھیلنے سے روکنے کے موثر اقدامات نہیں کئے جاتے، ان کے بڑھنے اور پھیلنے کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ انسان موجود رہیں گے اور اس کے پھیلائو میں معمولی کمی سے اس پرقابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اگر وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اسی شرح سے اضافہ ہوتا گیا تو 27 مارچ کو برطانیہ میں کورونا کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعدد 759 تھی لیکن اگر اس رفتار کو نہ روکا گیا تو اگلے 3 دن میں ہلاک شدگان کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے تجاوز کرجائے گی اور اس کے ڈھائی دن بعد ان کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرسکتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ برطانیہ میں ہلاکتوں کی یہ شرح دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے یاکم ہے اور کیا برطانیہ بھی اٹلی کی راہ پر چل رہا ہے، پورے یورپ کے مقابلے میں کورونا سے ہلاکتوں اور اس وائرس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد اٹلی میں سب سے زیادہ ہے، اٹلی میں اوسطاً ہر تیسرے دن ہلاک ہونے والوں کی تعداد دگنی ہوجاتی ہے لیکن اس تعداد میں پہلی ایک ہزار ہلاکتوں تک تیزی سے اضافہ ہو ا، جس کے بعد اضافے کی شرح سست ہوگئی، جس کے معنی یہ ہیں کہ یہ وبا تبدیل ہورہی ہے۔ یورپ کے دیگر ممالک میں بھی ہر تیسرے دن اس وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد دگنی ہورہی ہے لیکن اسپین میں صورت حال اس سے قدرے مختلف ہے۔ اسپین میں کورونا کی ہلاکتوں کے واقعات میں دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا اور ایک ہزار ہلاکتوں تک ہلاک ہونے والوں کے تعداد ہر سوا دن کے اندر دگنی ہوتی رہی۔ کیا اس کے یہ معنی ہیں کہ چند ہفتوں بعد برطانیہ میں ہلاکتوں کی شرح میں اٹلی کی طرح اضافہ شروع ہوجائے گا، ضروری نہیں کہ ایسا ہو، کیونکہ ہر ملک میں علاج معالجےکا نظام مختلف ہے اور ہر ملک اس وائرس کو کنٹرول کرنے کیلئے مختلف طرح کے اقدامات کررہا ہے، اس مرض سے ہلاکت کا انحصار لوگوں کے اس وائرس کا شکار ہونے اور وائرس کا شکار ہونے کے بعد علاج تک اس کی رسائی پر ہے۔ اس لئے دنیا بھر کے ملکوں میں مستقبل کا انحصار مختلف ممالک میں سرکاری طورپر اور عوام کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر ہے۔ اس مرض کے انفیکشن کی شرح میں معمولی سی تبدیلی سے نئے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں بڑی کمی ہوسکتی ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہر کورونا زدہ شخص کم وبیش اوسطاً ڈھائی افراد متاثر کرسکتا ہے اور پھر اسی طرح متاثر ہونے والا ہر فرد اگلے ڈھائی افراد کو متاثر کرسکتا ہے۔ایک مہینہ یہ سلسلہ چلتا رہے تو ہرفرد 400 افراد کو متاثر کرسکتا ہے، اگر ہم اس شرح کو نصف کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ایک ماہ بعد صرف 15 نئے متاثرہ افراد سامنے آئیں گے۔ یعنی مرض کے پھیلائو میں 95فیصد کمی ہوجائے گی، کیونکہ انفیکشن کی شرح میں معمولی سی کمی سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بہت زیادہ کمی ہوسکتی ہے۔

تازہ ترین