سندھ کے بیک وقت چھ تعلیمی بورڈوں کی سربراہوں سے محرومی اس حقیقت کا اشتہار ہے کہ ہماری قومی زندگی میں تعلیم کو سب سے کم اہمیت دی جاتی ہے حالانکہ کوئی بھی ملک تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنائے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ ایک رپورٹ کے مطابق نوابشاہ تعلیمی بورڈ کے علاوہ انٹر بورڈ کراچی، میٹرک بورڈ کراچی، سندھ ٹیکنیکل بورڈ، لاڑکانہ تعلیمی بورڈ اور سکھر تعلیمی بورڈ کے سربراہوں کی تین سالہ مدت گزشتہ برس تیس ستمبر کو ختم ہو گئی تھی جسکے بعد سے وہاں قائم مقام چیئرمین کام کر رہے ہیں کیوںکہ محکمہ بورڈز و جامعات سندھ ان اداروں میں نئے سربراہوں کا تقرر نہیں کر پایا۔ ان سربراہوں کی مدت ختم ہونے میں جب چند روز رہ گئے تو محکمہ بورڈز و جامعات کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی گئی کہ نئی بھرتی کے لیے تین ماہ کا وقت دیا جائے اور اس وقت تک موجودہ چیئرمین حضرات کی مدت میں توسیع کردی جائے۔ اب توسیع کی یہ مدت بھی مکمل ہو چکی ہے جبکہ نوابشاہ تعلیمی بورڈ کے قیام کو تین سال گزر چکے ہیں مگر تاحال وہاں مستقل چیئرمین تعینات نہیں کیا جا سکا ہے۔ سندھ کے ان تعلیمی بورڈوں کے چیئرمین کے عہدوں کیلئے تقریباً چار ہفتے پہلے انٹرویو کیے گئے تھے لیکن کسی ایک بورڈ کے بھی سربراہ کا تقرر اب تک عمل میں نہیں آیا۔ سربراہوں کے انتخاب کیلئے تلاش کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین نے انٹرویوز کے بعد اسی روز میرٹ کی بنیاد پر ترجیحات کے تعین پر مبنی رپورٹ مکمل کردی تھی۔ اس کے بعد محکمہ بورڈز و جامعات کی جانب سے سمری تیار کرکے مشیر اعلیٰ نثار کھوڑو اور چیف سکریٹری ممتاز علی شاہ کے توسط سے وزیراعلیٰ سندھ کو بھیجی جانی چاہئے تھی تاہم اسکے بعد سے اس سمت میں بظاہر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ صوبے کے تعلیمی بورڈوں کی طویل عرصے سے محرومی کا یہ معاملہ مشیر تعلیم اور وزیراعلیٰ سندھ کی فوری توجہ کا متقاضی ہے اور مزید کسی لیت و لعل کے بغیر اسے میرٹ کی بنیاد پر طے کیا جانا چاہئے۔