• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سید حکیم محمد سعید

مغل بادشاہ اور نگ زیب عالمگیر کے پاس ایک ضرورت مند آیا ۔کہنے لگا”اے شہنشاہ عالم گیر ! میں نہایت غریب انسان ہوں ۔مجھے اپنی دوجواں سال بیٹیوں کی شادی کرنی ہے ۔آپ میری مدد فرمائیں ۔

شہنشاہ ہند نے جواب دیا ،”اچھا تم کل آنا ۔ہم سے جو ہو سکے گا تمھاری مدد کریں گے۔“ ضرورت مند چلا گیا ۔اسی شب شہنشاہ اور نگ زیب نےبھیس بدلا اور نکل کھڑے ہوئے ۔راستے میں دیکھا کہ ایک مسافر سامان لیے کھڑا ہے اور کسی محنت کش کے انتظار میں ہے ۔

بادشاہ ایک محنت کش کے بھیس میں تھے ۔انھوں نے آگے بڑھ کر مسافر کا سامان اپنے سر اور پیٹھ پر لاد لیا اور جہاں مسافر نے کہا وہاں پہنچا دیا ۔ مزدوری دو پیسے ملی ۔اور نگ زیب عالم گیر محل آئے اورنہایت اطمینان سے سو گئے ۔صبح ہوئی حاجت مند پہنچ گیا ۔

بادشاہ نےکہا،”یہ دو پیسےمیری محنت کی کمائی ہے،یہ لے جاؤ ۔اللہ تمھارامدد گار ہو ۔“

نو نہا لو ! وہ حاجت مند تو بڑا حیران پریشان ہوا۔دو پیسے ! ان دوپیسوں سے دو بیٹیوں کی شادیاں کیسے کروں گا وہ مایوس ہو کر چلا گیا ۔

اب سنو پھر کیا ہوا ۔وہ حاجت مند اپنے علاقے میں جا رہا تھا ۔راستے میں دیکھا کہ اناربِک رہے ہیں ۔اس نے دوپیسے کے انار لے لیے۔اس کے اپنے علاقے میں انار نہیں ہوتے تھے ۔اب وہ سفر کرتے کرتے اپنے علاقے میں پہنچ گیا ۔

اسی علاقے میں ایک رئیس رہتا تھا ۔اس کی بیٹی بیمار تھی ۔سارے علاج نا کام ہوگئے تھے ۔آخر ایک حکیم صاحب نے کہا،”اس مریضہ کو اب انار کے رس کی ضرورت ہے ۔اس سے آرام آئے گا ۔“رئیس نے منادی کرائی جو انار جلد لا کر دے گا ،اسے انعام واکرام دیا جائے گا ۔

یہ بات اس حاجت مند تک پہنچی، جس نے شہنشاہ اور نگ ز یب کی حلال کمائی دو پیسے کے انار خریدے تھے۔ وہ انار فوراََ ہاتھ میں حفاظت سے لے کر رئیس کے گھر پہنچااورانار پیش کردیے ۔حکیم صاحب نے رس نکالا اور رئیس زادی کو پلا دیا ۔اللہ کی شان انار کا رس تریاق ثابت ہوا ۔وہ اچھی ہو گئی ۔رئیس نے انار لانے والے سے کہا ،”بولو کیا مانگتے ہو ؟حاجت مند نے اپنی دو بیٹیوں کی شادی کا ذکر کیا ۔رئیس نے دونوں کی شادی کرادی اور انار والے کو بہت سی رقم انعام میں دی ۔وہ تو مالا مال ہو گیا ۔نو نہالو ! تم نے غور کیا! دو پیسوں میں کیسی برکت ہوئی۔یا د رکھنا ،یہ برکت حلال کی کمائی کے دوپیسوں کی ہے ۔

تازہ ترین