• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرنطینہ مراکز نہ بنائے جاتے تو مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی، بابر حیات تارڑ

قرنطینہ مراکز نہ بنائے جاتے تو مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی، بابر حیات تارڑ


ریلیف کمشنر پنجاب اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بابر حیات تارڑ کا کہنا ہے کہ اگر قرنطینہ مراکز نہ بنائے جاتے تو کورونا کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ پنجاب قرنطینہ مراکز میں موجود غریب مریضوں کے گھروں تک مفت راشن بھی پہنچارہی ہے۔

بابر حیات تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ مراکز اس لیے بنائے گئے ہیں تاکہ مشتبہ مریضوں کو یہاں 2 ہفتوں تک رکھا جائے، اس کے بعد ان کا ٹیسٹ کیا جائے۔ 

اپنی بات کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے ریلیف کمشنر کا کہنا تھا کہ اگر 2 ہفتوں بعد بھی اس میں کوئی علامات باقی رہتی ہیں تو اس بات کی تصدیق ہوگی کہ متعلقہ شخص وائرس کا شکار ہے، جبکہ علامات نہ آنے کی صورت میں اسے گھر بھیج دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف قرنطینہ سینٹرز میں دو ہزار سے زائد لوگوں کا کورونا مثبت آیا، اگر انہیں قرنطینہ میں نہ رکھا جاتا تو ان کا مناسب علاج نہیں ہوتا اور یہ اس بیماری کو آگے پھیلا دیتے۔

بابر حیات تارڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قرنطینہ مراکز میں کھانا معیاری ہے، جبکہ ایسے افراد جو خود اپنا کھانا بنانا چاہتے ہیں انہیں اس کی بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ 

تازہ ترین