• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ ہفتے کے کالم میں راقم نے کینیڈا کیوبک سٹی کے مشہور برف کے ہوٹل کا ذکر کیا تھا ۔ پورے کینیڈا میں ابھی تک زبردست سردی کے ساتھ ساتھ برف باری جاری ہے اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہے مگر تمام کاروبار روزمرہ کی طرح جاری ہیں۔ کینیڈا کے سب سے بڑے صوبے ”اونٹوریو“کے شہر مارکھم کے میئر نے میرے اعزاز میں ایک استقبالیہ رکھا اور مارکھم شہر کے متعلق بریفنگ دی اور ایک یادگاری شیلڈ مارکھم کے شہریوں کی طرف سے پیش کی۔ یہ ایک پاکستانی کیلئے بہت بڑا اعزاز سمجھا جاتا ہے ۔ یہاں پاکستانی کمیونٹی کی بہت عزت ہے جن میں صنعت کار ، تاجر ، ڈاکٹرز ، انجینئرز، آئی ٹی اسپیشلسٹ اور نوکر پیشہ افراد کی تعداد4لاکھ سے زیادہ ہے جو کینیڈا کی بہت بڑی کمیونٹی میں شمار ہوتی ہے۔ دوسرے دن یہاں پاکستان کے قونصل جنرل محمد نفیس ذکریا اور نائب قونصل جنرل اصغر علی گھولو سے ان کے دفتر میں ملاقات ہوئی دونوں حضرات یہاں پاکستانیوں میں بہت مقبول ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ پاکستانی صنعت کاروں کو زیادہ سے زیادہ کینیڈا کی منڈی تک رسائی مل سکے اور پاکستانی مصنوعات کو کینیڈا میں متعارف کرایا جا سکے ۔ یوم پاکستان23مارچ کا پروگرام بھی کینیڈا میں منایا گیا جس میں مارکھم کے میئر بھی شریک ہوئے جو فلیٹو مارکھم تھیٹر میں ہوا جس میں کینیڈا میں مقیم ہزاروں پاکستانیوں نے شرکت کی۔
یہاں ایک دوست جو بہت مخلص ہیں امریکہ سے خصوصی طور پر تشریف لائے اور مجھے سینٹرل امریکہ کے ملک ”کوسٹاریکا “آنے کی دعوت دی کیونکہ پورے کینیڈا میں ابھی تک سردی اور برف باری کم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی اس لئے سوچا کہ ان 5دن کے تفریحی دورے کی دعوت سے فائدہ اُٹھایا جائے جہاں کا درجہ حرارت نہایت معتدل ہے اور سب سے خوبصورت جزیرے سینٹ جوز (Sant Jose) اور پاپا گوئیا(Papa Goya) جو لائبیریا میں واقع ہے۔ ایک ایک دن ان کے سمندری ساحل پہ گزارنے کیلئے کینیڈا سے روانہ ہوئے۔ یہاں سے ہوائی جہاز سے ساڑھے پانچ گھنٹے لگتے ہیں وہاں پہنچتے ہی شام ہو چکی تھی، سفر کی تھکاوٹ کی وجہ سے رات جلدی ہوٹل میں سو گئے تھے صبح سویرے 12سیٹوں والا سیسنا طیارہ سینٹ ہوزے سے لائبیریا کے ہوائی اڈے پہ اُترا وہا ں سے30کلو میٹر کے فاصلے پر پاپا گوئیا کی سمندری سطح پر ایک خوبصورت ہوٹل ”فور سیزن“ ہے۔ تین طرف سے سمندر میں گھرا ہوا یہ ہوٹل بھی بہت خوبصورت مانا جاتا ہے۔ جس کے کمروں کے دونوں طرف سے سمندر لگتا ہے ۔ 12کلو میٹر پر جگہ جگہ ”گالف کورس“ بنے ہوئے ہیں جہاں پوری دنیا کے امیر ترین سیاح پورے سال آتے ہیں۔ اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ 12مہینے یہاں کا ساحلی علاقہ دھوپ ، بارش اور اچھی آب و ہوا کے ساتھ ساتھ گالف کورس اضافی خصوصیت رکھتے ہیں۔ اس ہوٹل میں ہر طرح کی غذائیں خصوصاً تازہ سمندری کھانے بہت ہی لذیز فراہم کئے جاتے ہیں کیونکہ یہ ہوٹل شہر سے باہر دور سمندر کے کنارے واقع ہے تو یہاں ٹھہرنے والے ہوٹل کے کمروں کے ساتھ ساتھ دو وقت کا کھانا بھی مع ناشتہ اس میں شامل ہے جو کم از کم 1000ڈالر یعنی ایک لاکھ روپے روزانہ فی کمرہ یعنی2/افراد اور اگر 2بچے ہوں تو بھی 1000ڈالر وصول کیا جاتا ہے ۔ اگر آپ ڈیلکس کمرہ لیں تو 1500ڈالر سے 2500ڈالر روزانہ کا کرایہ لیا جاتا ہے۔ ہم جب پہنچے تو ابھی تک سیزن شروع نہیں ہوا تھا۔ اس کے باوجود 90فیصد کمرے بھرے ہوئے تھے۔ جرمن ، امریکن ، جاپانی ، کینیڈین البتہ پاکستانی ہم صرف 2سیاح تھے۔ یہاں بھی کھانے کا مسئلہ تھا کیونکہ کوئی بھی حلال گوشت یہاں نہیں ملتا۔ اس کی وجہ بھی یہاں کوئی مسلمان آبادی نہیں ہے لہٰذا صرف سی فوڈ پر گزارہ کرنا پڑا۔ اس خطے میں جس ملک میں بھی آپ جائیں پھل فروٹ، سبزیاں ، گوشت باہر سے لے جانے کی پابندی ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں تو سب سے پہلے کسٹم میں ہی سوا ل کیا جاتا ہے کہ آپ کوئی پھل ، سبزیاں ، دودھ اور اس کی اشیاء اور گوشت تو ساتھ میں نہیں لائے۔ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہو تو وہ فوراً آپ کے سامان سے یہ نکلوا کر ضائع کر دیتے ہیں ۔ خیر ہم یہاں چار دن تک سبزیوں اور سی فوڈز پر گزارہ کرتے رہے ۔ سمندر میں نہانے کا مزہ پھر یہاں چھوٹی بڑی کشتیوں میں سیر اور پھر تازہ مچھلیاں پکڑنا، دن ایسا گزرتا ہے جیسے گھنٹے ۔ پھر ہوٹل میں واکنگ ٹریک ، تیراکی ، دھوپ کا سینکنا جو یورپی اور امریکی کینیڈین ساحلوں پر سردی اور برف باری کی وجہ سے نا ممکن ہوتا ہے ۔ الغرض کھانے ، نہانے اور سیر و تفریح کیلئے کوسٹاریکا کے سمندری ساحلوں کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں ہے۔ اس طرح کے10جزیرے ہیں جن میں7 قومی پارک ہیں جن کو دیکھنے کیلئے سیاح دور دور سے آتے ہیں ۔ ویزے پر بھی زیادہ پابندیاں نہیں ہیں ۔ 90دن کا ویزہ 32ڈالر میں ملتا ہے جو واپسی پر ادا کرنا پڑتا ہے۔ سڑکیں ایک شہر سے دوسرے شہر تک لانے لے جانے کیلئے دوطرفہ ہیں ۔ البتہ یہاں کے ڈرائیور تیز رفتار گاڑی چلانے میں مشہور ہیں ۔ ایک شہر سے دوسرے شہر کیلئے چھوٹے چھوٹے جہاز7سے 12سیٹر صرف آدھے گھنٹے میں پہنچا دیتے ہیں جبکہ 5سے 6گھنٹے پہاڑی راستے بھی ہیں مگر وہ خطر ناک سمجھے جاتے ہیں ۔ خود ہم نے 30کلو میٹر کے راستے میں 2حادثے دیکھے جبکہ ہم شہر میں تھے اور دوپہر کا وقت تھا ۔ بسیں اور بوٹس بھی ہیں جو ایک شہر سے دوسرے شہر آتی جاتی ہیں مگر وہ بھی کئی گھنٹوں میں پہنچاتی ہیں ۔ یہاں کی مقامی زبان ہسپانوی ہے مگر شہروں میں سیاحوں کی آمد و رفت کی وجہ سے لوگ انگریزی بھی بولتے ہیں۔ شہر میں کھانا زیادہ مہنگا نہیں ہوتا۔ عام طور پر5ڈالر میں برگر ، مرغی ناشتہ ، سینڈویچ مل جاتے ہیں مگر یہی کھانا ہوٹلوں میں 20سے 25ڈالر میں ملتا ہے۔ لوگ بے حد ملنسار ، سادہ لوح ہیں، آپ کو غیر نہیں سمجھتے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ سیاحت کی آمدنی ان کیلئے سب کچھ درجہ رکھتی ہے۔ الغرض کوسٹاریکا اور اس کی خوبصورت ترین سمندری سطح پاپا گوئیا کی بیچ جنت نظیر ہے ۔ یہاں 25ڈالر سے لے کر جیسا اوپر لکھا ہے ہر طرح کے ہوٹل ہر شہر میں بھرے پڑے ہیں نہ ہوٹلوں کی کمی ہے نہ کھانوں کے ریستورانوں کی اور نہ ہی سیاحوں کی، اگر کمی ہے تو صرف حلال کھانے کی۔ اس کی اپنی آبادی40لاکھ کے قریب ہے۔
تازہ ترین