قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ (این ایف سی ) میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور سیکریٹری خزانہ کی بطور ماہر تقرری کالعدم قرار دے دی گئی۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے قومی مالیاتی کمیشن میں عبدالحفیظ شیخ اور سیکریٹری خزانہ کی تقرری کالعدم قرار دی ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے جاری کردہ ٹرمز آف ریفرنس بھی کالعدم قرار دے دیے گئے۔
این ایف سی کے خلاف کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے پٹیشن دائر کی تھی۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ صدر مملکت ممبر بلوچستان کی نامزدگی گورنر سے مشاورت کے تحت کریں، گورنر نامزدگی کے لیے وزیر اعلیٰ سے مشاورت کریں گے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 10واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دیا تھا، جس کے تحت وزیر خزانہ کی حیثیت سے وزیراعظم عمران خان کمیشن کے چیئرمین ہوں گے۔
قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کے نوٹیفکیشن کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ کمیشن کے ممبرز ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب سے سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ جبکہ سندھ سے ڈاکٹر اسد سعید قومی مالیاتی کمیشن کے ممبر ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق خیبرپختونخوا سے مشرف رسول اور بلوچستان سے جاوید جبار قومی مالیاتی کمیشن کے ممبر ہوں گے جبکہ وفاقی سیکرٹری خزانہ سرکاری طور پر ماہر کی حیثیت سے کمیشن کا حصہ ہوں گے۔
قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل 23 اپریل 2020 سے موثر ہوگی۔
قومی مالیاتی کمیشن کے ٹی او آرز
وزارت خزانہ نے این ایف سی کمیشن کے ٹی او آرز طے کردیے ہیں، کمیشن ایوارڈ کے لیے وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم پر مذاکرات کرے گا، سیلز ٹیکس اور گرانٹس کی تقسیم پر غور کرے گا۔
قومی مالیاتی کمیشن اشیاء پر سیلز ٹیکس، کپاس کی ایکسپورٹ ڈیوٹیز، ایکسائز ڈیوٹیز یا دیگر ٹیکسز کی تقسیم کا طریقہ کار طے کرے گا۔
کمیشن آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، فاٹا اور ضم شدہ علاقوں، سیکیورٹی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اخراجات پورا کرنے کے لیے وسائل کی فراہمی کا طریقہ کار بھی طے کرے گا۔
کمیشن قومی قرضوں کا تخمینہ اور اس کی ادائیگی کا طریقہ کار طے کرے گا کمیشن سبسڈیز کا جائزہ لے گا اور سرکاری اداروں کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے تجاویز دے گا۔