• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جو کچھ کوئی بوتا ہے وہی کچھ کاٹتا ہے آج آپ کی پارٹی کے سبھی چھوٹے بڑے لیڈر لندن میں ہیں، دبئی میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے ہیں یا ’’نیب‘‘ کے شکنجے میں اور جیلیں بھگت رہے ہیں ایسا کیوں ہیں؟

شاید اس لئے کہ آپ کو حکومت میں لانے کیلئے گزشتہ دس پندرہ سال سے جو آبیاری کی جا رہی تھی اور جو ر استہ بنایا گیا آپ نے اپنی کہی ہوئی باتوں و نظریات سے ہٹ کر اسی راستے کا انتخاب کیا اور اقتدار کے شہ نشینوں تک پہنچے، مثال کے طور پر عوام سے اگر آپ نے ایک سو وعدے کئے تو ان میں سے صرف ایک وعدے پر عمل کیا وہ یہ تھا کہ میں اپنے تمام سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالوں گا آپ نے یہ کام بڑی تندہی سے کیا لیکن کھرب ہا روپے کرپشن کرنے کے الزام زدہ لوگوں سے ایک روپیہ بھی نکلوا نہیں سکے پاکستان سے باہر چلے جانے والے ملزموں میں سے ایک شخص کو بھی واپس پاکستان نہیں لا سکے بلکہ ان پر بنائے گئے مقدمات اور مختلف اسکیموں کے غیر ملکی دوروں پر ہی قومی خزانے کے اربوں روپے لٹا دیے۔ اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوتے ہی مورچھل کی محسور کن ہوائیں آپ کے وعدوں کے تمام لکھے ہوئے سپنے اڑا کر لے گئی چنانچہ آپ کے تمام وعدے وعید اپنی موت آپ مرگئے لیکن آپ کی ماضی کی ویڈیوز میڈیا اور سوشل میڈیا میں آج بھی زندہ ہیں !!آپ نے صرف مولانا فضل الرحمٰن کو چھوڑا باقی جن جماعتوں اور ان کے سیاست دانوں پر آپ نے الزامات لگائے چن چن کر ان سے اتحاد کیا انہیں مشیر بنایا، وزارتیں دیں، ہرکوئی آپ کی نظر میں ڈاکو تھا، فاشسٹ تھا، کرپٹ تھا، بھتہ خور تھا، رسہ گیر تھا لیکن ان سب کو حکومت میں مناصب دیئے حتیٰ کہ آپ کو ایک معمولی کپتان اور تانگے کی سواریوں کا طعنہ دینے والا شیخ رشید آپ کی حکومت کا مدارلمہام اور وزیر ریلوے تھا، ’’نیب‘‘ جن لوگوں پر ہاتھ ڈالنے کی تیاری میں تھا آپ نے انہیں مشیر، وزیر بنا کر بچائے رکھا، آپ نے ایسے ایسے یوٹرن لئے کہ الامان الحفیظ! مثلاً ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں کے المعروف وعدے کو ایک طرف رکھیں بھی تو چند مزید بڑے وعدے جن میں صحت، معیشت، کفایت شعاری، سیاحت، زراعت، بدعنوانی کیخلاف مہم، قانون اور پولیس نظام میں اصلاحات، غربت کے خاتمہ کیلئے اقدامات، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے کوئی مربوط پالیسی اور آسانیاں وغیرہ وغیرہ آپ نے کون سا وعدہ پورا کیا؟ آپ نے کہا تھا میری حکومت آئی تو سولہ سترہ سے زیادہ وزیر،مشیر نہیں ہوں گے آپ سابق حکومتوں کی کابینہ کی تقرریوں کو تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے لیکن جب حکومت ختم ہوئی تو آپ کی کابینہ میں پچاس سے زیادہ وزیر و مشیر تھے حالانکہ آپ نے تو کفایت شعاری کا وعدہ کیا تھا لیکن اس کے بجائے آپ ہیلی کاپٹر پر اپنے گھر سے وزیراعظم ہائوس جاتے رہے۔ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ سرکاری عمارتوں خصوصاً وزیر اعظم ہائوس اور گورنر ہائوسز کو عوامی مقامات اور یونیورسٹیز میں تبدیل کر دیا جائےگا۔آپ کا وعدہ تھا کہ کراچی و گوادر کے ساحلوں کو سیاحتی مراکز میں تبدیل کر دیا جائےگا۔آپ کا وعدہ تھابدعنوانی کیخلاف مہم چلائیں گے لیکن بدعنوان لوگ آپ کے دائیں بائیں ہاتھ تھے۔ اقرباپروری نہیں کریں گے لیکن آپ نے اقربا پروری کی ’’بے مثال‘‘ تاریخ اپنے دور حکومت میں رقم کی! آپ کا وعدہ تھا کہ ’’وسل بلور ایکٹ‘‘ دیا جائے گا تو کیا یہ سب کچھ ہوا ؟

جیلوں میں غریب قیدیوں خصوصاً خواتین و بچوں کیلئے وکیلوں کو بھیجنے اور قانونی مدد، ملک بھر میں فوری انصاف، سندھ اور پنجاب میں پولیس اصلاحات، بچوں سے زیادتی کے واقعات کا خاتمہ، سرکاری اسپتالوں کی حالت کی درستگی، صنعتی انقلاب، نوجوانوں کو بلاسود قرضے اور ہاں بیرونی قرضے نہیں لینگے، آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیں گے، بیرونی ممالک کے پاکستانیوں کیلئے سرمایہ کاری کا ماحول، سرکاری اداروں مثلاً پی آئی اے،پی ایس او،سٹیل مل،ریلوے کی درستگی، کسانوں کو سستے قرضے یا زرعی ایمرجنسی کے وعدے، لائیو سٹاک کے شعبے کی تبدیلی، پھر افواج پاکستان اور ریاستی ایجنسیوں سے متعلق آپ کے بیانات یہ سب وعدے نعرے اور یقین دہانیاں خواب وخیال کی حد تک محدود ہیں ملک بھر میں تمام صنعتیں زوال پذیر ہوئیں، روپے کی قیمت تاریخ کی بدترین گراوٹ تک آگئی، تاجر صنعت کار، ملازمت پیشہ لوگ، میڈیا کی تباہی، صحافیوں کو دھمکیاں اور ڈکٹیشن یہ سب کچھ آپ کے دور حکومت میں ماضی کی تمام حکومتوں کے مقابلہ میں عروج پر رہا، ہرطرف مایوسی، بجلی، گیس، تیل، بنیادی کھانے پینے کی اشیاء کی کمیابی یا مہنگی ترین، سیاسی و سفارتی صورتحال بھی بدترین، لہٰذایہ 2024ء ہے اور آپ اس لندن میں آج مقیم ہیں جہاں کبھی آپ کےسیاسی حریف ہوا کرتے تھے، آپ کیوں جاکر پاکستان میں اپنے خلاف مقدمات کا سامنا نہیں کرتے ؟ کیا آپ نہیں سوچتے کہ آپ نے اس میڈیا کے ساتھ بھی زیادتی کی جو آپ کو وزارت عظمیٰ کی مسند تک لیجانے میں معاون بنا آپ نے دنیا کے سب سے بڑے اردو اخبار اور ٹیلی وژن چینل کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو ناکردہ گناہ کی پاداش میں مہینوں تک پابند سلاسل رکھا، آپ کے دور اقتدار میں جن جن افراد اور اداروں کے ساتھ زیادتیاں ہوئیں وہ تو آپ کی حکومت کے خاتمہ پر سرخرو ہوگئے لیکن تاریخ اپنی فطرت کے مطابق خود کو دہرا رہی ہے۔ تاریخ کے جھروکوں میں جھانک کر یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ 2018ء سے لیکر آج تک کب کب اور کہاں کہاں غلطیاں ہوئیں کیونکہ یہ 2024ء ہے اور آپ لندن میں خود ساختہ جلا وطن ہیں!

تازہ ترین