کراچی نے لاک ڈاؤن سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سفر تو طے کرلیا لیکن شہریوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر اب بھی خطرے سے خالی نہیں ہے، احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کے تمام تر اعلانات کے باوجود، حقیقت ان دعوؤں سے یکسر مختلف ہے۔
شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے مسائل کم نہ تھے، کہ اب کورونا وائرس سے متعلق ایس او پیز پر عملدرآمد نے شہریوں کو نئے امتحان میں ڈال دیا ہے۔
پہلے مسافروں کی بات کرلیتے ہیں، ان کا شکوہ ہے کہ بسوں کی قلت نے انہیں بے بس کررکھا ہے اسی لیے یہ رش میں بھی سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
تصویر کے دوسرے رخ کا دارومدار روزگار پر ہے، لاک ڈاؤن سے تنگ بس مالکان اب مزید نقصان برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں، چاہے اس کے لیے انہیں مسافروں سے تو، تو، میں، میں ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔
دوسری طرف ٹریفک پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں ایس او پیز کی خلاف ورزی جرمانے سے لے کر بس کی ضبطی جیسے نتائج لاسکتی ہے۔
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ اگر سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے سفر کو ممکن بنانا ہے تو بسوں کی تعداد کو بڑھایا جائے۔