• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درجنوں ملکوں سے برطانیہ آنے والے مسافروں کیلئے قرنطینہ کی لازمی پابندی ختم

لندن (پی اے) درجنوں ملکوں سے برطانیہ آنے والے مسافروں کیلئے دو ہفتے کے لازمی قرنطینہ کی پابندی جمعہ سے ختم کر دی گئی ہے۔ 60 سے زائد ممالک اور برٹش اوورسیز ٹیریٹریز کیلئے رولز میں نرمی کی گئی ہے۔ کروز ہالیڈے کے بارے میں فارن آفس کی ایڈوائس بدستور برقرار رہے گی۔ تاہم انگلینڈ، ویلز اور ناردرن آئرلینڈ کے برعکس سکاٹ لینڈ میں سپین اور سربیا سے آنے والے مسافروں کیلئے اب بھی قرنطینہ کی پابندی برقرار رہے گی۔ جمعہ کی صبح فرانس، اٹلی، بلجیئم، جرمنی اور دیگر درجنوں ملکوں سے برطانیہ آنے والے مسافروں کیلئے 14 دن کے لازمی قرنطینہ کی پابندی کا اطلاق اب نہیں ہو رہا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملکوں سے برطانیہ آنے والے مسافروں سے اب بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ آئسولیشن کی مدت کو مکمل کریں گے۔ سکاٹ لینڈ نے جمعہ سے دکانوں پر ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ سکاٹ لینڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے سے زیادہ کورونا وائرس کوویڈ 19 کیسز والے ملکوں سے آنے والے مسافروں کیلئے قرنطینہ کی لازمی پابندی کو برقرار رکھے ہوئے ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ سپین سے سکاٹ لینڈ آنے والے افراد کو قرنطینہ رولز پر عمل کرنا پڑے گا۔ سکاٹ لینڈ کی حکومت نے کہا کہ برطانوی حکومت کے ڈیٹا سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سپین میں ہر 100000 افراد میں سے 330 افراد کورونا وائرس کوویڈ 19 سے متاثر ہیں جبکہ سکاٹ لینڈ میں فی 100000 افراد میں متاثرین کی تعداد صرف 28 ہے۔ سکاٹش فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن نے کہا کہ سکاٹ لینڈ کو کورونا وائرس کے دوبازہ پھیلائو سے محفوظ رکھنے کیلئے مشکل فیصلے ضروری تھے۔ انہوں نے مسافروں کو متنبہ کیا کہ وہ انگلینڈ کے ہوائی اڈوں پر آکر پابندیوں کو نظرانداز نہ کریں۔ جون میں قرنطینہ رولز متعارف کروائے گئے تھے، جس میں غیر ممالک سے آنے والے مسافروں کیلئے 14 دن کا قرنطینہ لازمی قرار دیا گیا تھا اور مسافروں سے کہا گیا تھا کہ وہ ایک ایڈریس دیں، جہاں وہ برطانیہ میں داخلے کے بعد سیلف آئسولیشن کریں گے۔ رولز کی خلاف ورزی کرنے پر 1000 پونڈ تک جرمانہ مقررکیا گیا تھا۔ اپنی 60 ویں سالگرہ منانے کیلئے بلی میری گولڈ اپنی فیملی کے ساتھ گیٹ وک ائرپورٹ سے جنیوا کیلئے ہالیڈے پر روانہ ہونے والوں میں شامل ہے۔ انہوں نے بی بی سی بریک فاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گزشتہ ہفتے ہی یہ فیصلہ کیا تھا۔ گزشتہ ہفتے یہ بات کر رہے تھے کہ آیا ہم جا بھی سکتے ہیں یا نہیں، کیونکہ ہم سے کوئی بھی واپسی پر دو ہفتوں کیلئے سیلف آئسولیٹ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دوسری جانب بھی سیلف آئسولیشن کے حوالے سے تشویش کا شکار تھے۔ برطانیہ سے اور برطانیہ کیلئے کچھ انٹرنیشنل ٹریول اب کھل چکے ہیں اور فارن آفس کروز شپس کے سفر کے حوالے سے بدستور متنبہ کر رہا ہے۔ کروزشپ سفر کے بارے میں 70 سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے پہلی بار وارننگ مارچ سے قبل جاری کی گئی تھی، جب فارن آفس نے تمام مگر ضروری سفر کےحوالے سے ایڈوائس جاری کرنا شروع کی تھی۔ ایک ترجمان نے کہا کہ کروز سفر کے خلاف ایڈوائس میں تبدیلی کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ یہ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی میڈیکل ایڈوائس پر مبنی ہے اور وہ اس حوالے سے پوزیشن پر ریویو جاری رکھے گا۔ دنیا کی سب سے بڑی کروز کمپنی کارنیوال، جس کی ملکیت پی اینڈ او اور کونارڈ ہیں، نے کہا کہ اس نے پہلے ہی موسم خزاں تک سفر کو روک دیا تھا اور حکومت کے ساتھ سخت پروٹوکول پر اتفاق سے پہلے اس کا آغاز نہیں ہوگا۔ اسی اثنا میں عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے بیشتر حصے میں کورونا وائرس قابو میں نہیں ہے اور پینڈامک کی صورت حال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔
تازہ ترین