• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرض پارتھینن نے لیا ، جائیداد پارک لین کی گروی کیوں رکھی؟ احتساب عدالت

اسلام آباد(بلال عباسی) احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت سابق صدر پاکستان آصف زرداری کی طرف سےجعلی اکائونٹس کیس کے پارک لین کمپنی ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا پر دلائل جاری ہیں جبکہ سماعت ملتوی کردی گئی۔ منگل کوسماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ قرض پارتھینن لے رہی تھی تو جائیداد پارک لین کی گروی کیوں رکھی گئی ؟ پلاٹ پارک لین کا بن رہا ہے، پارتھینن کو بھی قرض لیکر عمارت بنانا تھی تو پارک لین نے خود قرض کیوں نہ لیا؟آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ عدالت کو سمجھنا ہوگاکہ کیا نیب قانون کے مطابق آصف علی زرداری کیخلاف کارروائی کر سکتا تھا؟ نیب دستاویزات کے مطابق معاملہ دو کمپنیوں کا ہے، پارتھینن اور پارک لین،قرض کے عوض پارک لین کی پراپرٹی مورگیج کے طور پر رکھی گئی، قرض پارتھینن نے حاصل کیا،بعد میں سمٹ بینک نے عارف حبیب بینک کو خرید لیا،قرض کی واپسی وقت پر نہ ہوسکی، سمٹ بینک نے بینکنگ کورٹ میں ریکوری کا کیس کر دیا،یہ کیس نیب کی انکوائری اور ریفرنس سے پہلے فائل کردیا جا چکا تھا،نیب کی جانب سے ضمنی ریفرنس 12 نومبر 2019 کو دائر کیا گیا،اس کیس میں دو قانون کا اطلاق ہوتا ہے،نیب قانون کے مطابق ویل فُل ڈیفالٹ کرنے کا قانون ہے،ول فُل ڈیفالٹ آصف علی زرداری نہیں بلکہ پارتھینن کمپنی نے کیا ہے۔آصف علی زرداری نے ذاتی حیثیت میں کوئی ول فل ڈیفالٹ نہیں کیا۔کمپنی آرڈیننس 1984 کے تحت کمپنی کا رجسٹرار ذمہ دار ہوگا۔اس کیس میں بینک کمپلیننٹ ہی نہیں ہے،بینک نے پارتھینن کو 30 دن کے اندر قرض واپس کرنے کا نوٹس تک جاری نہیں کیا۔

تازہ ترین