• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین، بھارت آن لائن سمٹ، متعدد معاملات پر اتفاق

یورپین یونین اور بھارت کے درمیان منعقد ہونے والی آن لائن سمٹ اختتام پذیر ہوگئی۔ اس 15ویں سمٹ میں دونوں فریقین نے موسمیاتی تبدیلی،    پرامن مقاصد کیلئے نیوکلیئر انرجی، کمپیوٹر سائنس، ڈیٹا پروٹیکشن، میری ٹائم سیکیورٹی اور نیوی کی سطح پر تعاون، عالمی امن و سلامتی، دہشتگردی، بنیاد پرستی اور دہشتگردی کی مالی اعانت روکنے کے طریقوں سمیت کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کیلئے تعاون کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

 اس کے ساتھ ساتھ ایک ہائی لیول ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ بھی ہوا ہے، جو دونوں فریقین کے درمیان تجارت میں مزید اضافے کیلئے اقدامات تجویز کرے گی۔

سمٹ کے اختتام پر برسلز میں یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل اور یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندر لین نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یورپ اور بھارت کے درمیان جمہوریت قدر مشترک ہے۔

 یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل نے کہا کہ بدلتے ہوئے طاقت کے توازن میں یورپین یونین، ایشیاء اور دنیا میں ایک مضبوط کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہے۔ آج کا اجلاس اس ہدف کو آگے بڑھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ای یو بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ جبکہ ہماری درآمدات میں اس کا حصہ 2 فیصد سے زائد ہے جس میں اضافے کے وسیع امکانات ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ یوروپول اور بھارت کی ریاستی ایجنسی دہشت گردی کے خلاف ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔

اس موقع پر یورپین کمیشن کی صدر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ 6 ہزار یورپین کمپنیاں اس وقت بھارت میں کام کر رہی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یورپ اور بھارت دو بڑی جمہوریتیں ہیں جو دنیا کے مختلف مسائل پر ایک دوسرے سے تعاون کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ بھارت 2022 میں G 20 کا سربراہ بنے گا، جبکہ وہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوا ہے۔

اس موقع پر سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں سٹیزن شپ ایکٹ میں ترمیم کے مسئلے پر یورپین پارلیمنٹ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ہم نے بھی یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔

 انڈین سپریم کورٹ اس فیصلے کو دیکھ رہی ہے۔ ہمیں بھارت کے اداروں پر اعتماد ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ بھارت اور چین میں سے کون زیادہ بہتر اسٹریٹجک پارٹنر ہے؟ دونوں لیڈرز نے کہا کہ ہمارے لئے دونوں ہی اہم ہیں فرق دونوں میں جمہوریت کا ہے۔

 اسی دوران ہی یورپ اور بھارت نے پہلے سے موجود سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کے معاہدے کی مزید 5 سال کیلئے تجدید بھی کر دی ہے۔

تازہ ترین