• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں دنیا کے مختلف ممالک کی نسبت کورونا کی صورتحال بتدریج بہتر نظر آ رہی ہے۔ اللہ کرے عیدالضحیٰ اور محرم کے ایام بھی خیریت سے گزر جائیں اور سماجی فاصلوں کی پابندی بھی کچھ حد تک کر لی جائے تو اِس سے قومی سطح پر کافی پریشانیوں سے بچت ہو سکتی ہے۔ اس سلسلہ میں دعا کے ساتھ عملی طور پر سوچنے کی بھی ضرورت ہے، کورونا کی پریشان کن صورتحال میں قدرے کمی یا بہتری کے بعد اسمارٹ لاک ڈائون کے مثبت اثرات کے باعث ایک خاص حد تک کاروباری سرگرمیاں بتدریج شروع ہونے سے کچھ پہلے پیدا ہوئی ہیں کہ معاشی حالات شاید چند ماہ کے بعد ایک خاص حد تک بہتر ہو جائیں، اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے ہائوسنگ سیکٹر کے لئے کئے جانے والے اقدامات اور پھر اسٹیٹ بینک کی جامع اصلاحات پر تعمیراتی شعبہ اور صنعت و تجارت کے حلقوں کا اظہارِ اطمینان اچھا ہے لیکن انہیں بدستور FBRکی ٹیکس پالیسی کا خوف ہے کہ کل کسی وقت FBRہائوسنگ سیکٹر کو دی جانے والی مراعات کو قابلِ عمل قرار دینے سے قبل کوئی ایسی شق نہ ڈال دے جس سے ملکی و بیرون ملک سرمایہ کار اِس طرف آنے سے گریز کریں۔ اِس سے حکومت اور اسٹیٹ بینک کی ساری محنت رائیگاں جا سکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ حکومتی ادارے ایک ہی سوچ کے تحت ملک میں کاروباری معاشی سرگرمیوں کی بحالی کی حکمتِ عملی اپنائیں، ویسے تو اِس وقت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک سب کی معیشت کا بُرا حال ہے اور سارے بین الاقوامی اور تحقیقی ادارے یہ کہہ رہے ہیں کہ دنیا بھر میں جی ڈی پی کی شرح میں کمی سے گلوبل سطح پر بےروزگاری کا نہ رکنے والا سیلاب آئے گا۔ جس میں پاکستان بھی شامل ہوگا۔ اگر خدانخواستہ صورتحال واقعی ایسی ہوتی ہے تو پھر PTIحکومت کا نعرہ اور عوام کو لاکھوں نوکریاں دینے کا وعدہ لٹک جائے گا۔ اس لئے اِس وقت حکومت کو سب سے زیادہ بڑا چیلنج یہی ہوگا کہ ملک میں جیسے تیسے کاروباری سرگرمیاں بحال ہوں اور صنعتی شعبہ کا پہیہ چلنا شروع ہو۔ اِس کے لئے وزیراعظم لارجر اسکیل انڈسٹری سے مل کر اسمال سیکٹر کی صنعتوں کے نمائندہ افراد سے تجاویز طلب کریں اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کی فوج ظفر موج اسٹاف میں ایک خاص شعبہ اِس کام کے لئے بنا دیا جائے تو اِس سے اسلام آباد کی بیورو کریسی کو صحیح اقتصادی مشکلات کے حوالے سے کافی حقائق مل سکتے ہیں۔ جس کی روشنی میں کاروبار اور صنعتوں کی بحالی کے لئے جامع پالیسی بنانے اور اس پر عمل درآمد کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اِس سلسلہ میں صوبائی حکومتوں کیلئے صنعتی اور تجارتی حلقوں سے رابطہ کرکے اُن کی مشکلات کے حل پر مبنی تجاویز طلب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔

تازہ ترین