میں نے 19جولائی 2019کے کالم میں لکھاتھا۔’’کریں گے اہل ِ نظر تازہ بستیاں آباد۔ پنجاب کے درمیان میں ایک نیا شہر آباد کرنے کے متعلق سوچا جارہا ہے ۔جسے پنجاب کا دارالحکومت بنایا جائے ۔اس کےلئے تین لاکھ کنال زمین کی تلاش جاری ہے ۔
ایک لاکھ کنال پر سرکاری عمارتیں تعمیر ہونگی۔ دو لاکھ کنال لوگوں کو فروخت کردی جائے گی۔کم ازکم ایک کنال کی قیمت دس لاکھ روپے ہوگی۔ دو لاکھ سے دس لاکھ کو ضرب دے کر دیکھ لیں کتنے پیسے بنتے ہیں میری ریاضی خاصی کمزور ہے۔
ویسے یہ آئیڈیا بہت اچھا ہے اس سے لاہور پر جو آبادی کا دبائو بڑھتا جارہا ہے وہ بھی کم ہوگا ۔ٹریفک بھی کنٹرول میں آئے گا اور لاہور ایک ثقافتی شہر کے طور پر دنیا میں نمایاں ہوگا۔‘‘
تو کسی دوست نے لکھا تھا ۔’’منصور افسوس ہے تم پر کہ تم عثمان بزدار کو اہلِ نظر میں شمار کرتے ہو ۔عثمان بزدار کہیں اپنا گھر بنا لے تو بڑی بات ہے ۔نیا شہر آباد کرنا اِس بیچارے کے بس کا روگ نہیں ‘‘ کل جب راوی کے کنارےعمران خان نے عثمان بزدار کےنئے شہر کا سنگ ِ بنیاد رکھا ۔تو ایسالگا جیسے وقت نےمخالفین کے چہروں پر سیاہی تھوپ دی ہو۔میں نے تین لاکھ کنال پر شہر آباد ہونے کی پیشن گوئی کی تھی ۔
یہ نیا شہر تو آٹھ لاکھ کنال پرآباد کیا جارہا ہے ۔اس کے کئی نام سوچے گئے ۔ کسی نے اسے’’راوی نگر‘‘ کہا ہے تو کسی نے اسے ’’نیا لاہو ر‘‘قراردیا ہے۔ میرے خیال میں اس شہر کا نام عمران خان کے نام پر رکھا جانا چاہئے ۔اگر نواب شاہ کا نام بدل کر محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام پررکھا جاسکتا ہے تو عمران خان کے نام پر کیوں نہیں ؟۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 سال میں لاہور کا پانی 800 فٹ نیچے چلا گیا۔ لاہور کو بچانا ہے تو راوی منصوبہ بنانا ہوگا۔ یہ منصوبہ نہ بنا تو لاہور کا حال بھی کراچی جیسا ہو جائے گا۔ سیوریج کا پانی صاف کرکے راوی میں ڈالا جائے گا۔
راوی کے پاس بننے والے شہر کی عمارتیں اونچی بنائیں گے۔ اس منصوبے پر 50ہزار ارب روپے لاگت آئے گی۔اس منصوبے میں اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کیلئے بڑے مواقع دیئے جائیں گے۔ راوی اربن پروجیکٹ سےلوگوں کو روزگار ملے گا۔
کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ مزید 40صنعتیں چلیں گی۔یہ اسلام آباد کے بعد دوسرا منصوبہ ہوگا جہاں نیا شہر بننے جا رہا ہے۔ اس منصوبے کی کارکردگی کا میں خود جائزہ لوں گا۔ نئے بننے والے شہر کے اردگرد 60لاکھ درخت اگائے جائیں گے۔محکمہ جنگلات کودرخت لگانے کاحکم دے دیا گیا ہے۔اس نئے شہر میں دریائےراوی کی تجدیدنو بھی شامل ہے۔شہر کے ساتھ 46 کلومیٹر پر محیط جھیل ہوگی ۔
جو شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگادے گی ۔ اس جھیل میں 5 لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی جمع ہو گا۔ تین بیراج بنائے جائیں گے ۔ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگیں گے۔ اربن فارسٹ کا قیام عمل میں آئے گا.اور خصوصی ایجوکیشن، ہیلتھ، کمرشل، انوویشن اور اسپورٹس سٹیز بنیں گی ۔یقیناً اس شہر کی تعمیر سے معاشی سرگرمیاں تیز تر ہو جائیں گی ، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ عوام کو رہائش کی بہترین سہولتیں میسر آئیں گی۔ تقریباً 18 لاکھ رہائشی یونٹس بنیں گے۔وہ جو عمران خان نےپچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا خواب دیکھا ،یہ شہر اس خواب کی بھی تعبیر بن رہا ہے۔
انگریز دور میں کئی شہر آباد کئےگئے ۔لائل پور ، منٹگمری وغیرہ ،پاکستان بننے کے بعد ہم نے صرف ایک نیا شہر آبادکیا جسے اسلام آباد کہتے ہیں ۔یہ نیا آباد ہونے والا دوسرا بڑا شہر ہو گا۔ویسے سی پیک میں بھی کئی نئے شہر شامل ہیں جنہیں آباد کیا جانا ہے مگر یہ تمام انڈسٹریل شہر ہونگے ۔ جو سی پیک کی موٹر وے کے ارد گرد آباد کئے جائیں گے ۔موجودہ موٹر وے کے ارد گرد بھی ضرورت ہے کہ نئے شہر آباد کئے جائیں۔ خاص طور پر انڈسٹریل شہر ۔
شہباز شریف نےلاہور کو پیرس بنانے کا دعوی کیا تھا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے لاہور میں خاصے کام کرائے تھے مگر بارش آتی تھی تو لاہور ڈوب جاتا تھا، ان کے دور میں کوئی میگا انفراسٹرکچر کا منصوبہ نہیں بنا ۔دکھاوے کےلئے اورنج ٹرین کا بوجھ ملکی خزانے پرڈال دیا۔
یہ نیا شہر یقیناً عثمان بزدار کی پہچان بنے گا ۔ان کا نام تاریخ میں لکھا جائے گا۔ لاہور کی تعمیر و ترقی کےلئے بزدار حکومت جو کچھ کررہی ہے۔ وہ نون لیگ کےلئے خاصا پر یشان کن ہے۔لاہور اب نون لیگ کا نہیں رہے گا۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ چیف سیکرٹری پنجاب کو کریڈٹ جاتا ہے کہ اتنی آبادی کے باوجود لاہور کو ہر طرح کی بد نظمی سے محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔ بارش کے بعد کاکراچی دیکھ کر کراچی والوں کو بھی احساس ہو رہا ہے کہ پنجاب کا انتظام ایک ذمہ دار وزیر اعلیٰ چلا رہا ہے۔
عید پر بھی پنجاب میں صفائی کا بہترین انتظام کیا گیا تھا، صفائی تو ایک طرف، جہاں سے کوڑا اٹھایا گیا وہاں اگلے روز عرق گلاب کا چھڑکائو کیا گیا تاکہ گلیوں سے کسی قسم کی بدبو نہ اٹھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور سمیت پورے پنجاب میں گورننس کی وہ اعلیٰ مثال قائم کی ہے جس کا دعوی پچھلے حکمران کرتے تھے، مگر حقیقت میں اس خواب کو بزدار نے تعبیر دی ہے۔
کہہ تو یہی رہے ہیں کہ دو سال بعد سہی مگر تبدیلی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔دریائے راوی پر قائم ہونے والا یہ شہر لاہور کے عوام اور دوسرے شہروں سے کام کی تلاش میں لاہور آنے والے عوام کیلئے دبئی کی طرز کا ایک ایسا شہر ہوگا جہاں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا، یہ منصوبہ ہر طبقے کیلئے معاشی بحالی کی امید ہوگا، لاہور پاکستان کی پوری اکانومی کیلئے ایک اہم ستون کے طور پر ابھر ے گا۔