• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، بارش کا 90 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، شہر تالاب، بجلی غائب، بعض علاقوں کے گھروں میں بھی پانی

کراچی، بارش کا 90 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، شہر تالاب، بجلی غائب


کراچی(طاہر عزیز/اسٹاف رپورٹر)کراچی میں بارش کا 90؍ سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، موسلا دھار بارش نے شہر کو ایک بار پھر ڈبو دیا، ندی نالے اوورفلو ہونے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، مارکیٹوں اور گھروں میں پانی داخل ہوگیا،سڑکیں دریا کا منظر پیش کرنے لگیں ۔

گاڑیا ں اور موٹر سائیکلیں ڈوب کر خراب ہوگئیں، گلستان جوہر میں منور چورنگی کے قریب پہاڑی تودہ گرنے سے گاڑیاں دب گئیں، حب ریور روڈ پر سیلابی ریلے کے باعث بس الٹ گئی، تھڈو اور لٹھ ڈیم اوور فلو، سکھن ندی کا بند ٹوٹنے سے برساتی پانی ماروی گوٹھ اور مدینہ ٹاون میں داخل ہو گیا، ملیر ندی کا پانی آنے سے کورنگی کاز وے کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

ملیر ندی میں طغیانی نے نیشنل ہائی وے کے دونوں اطراف زیر آب آگئے ، ترقیاتی کام کے باعث لسبیلہ سے ناظم آباد جانے والا روڈ ٹریفک کیلئے بند ہے، انتظامیہ برقت امدادی کارروائیوں میں ناکام رہی، رات گئے تک متعدد سڑکوں اور علاقوں میں گھٹنے گھٹنے پانی موجود ہونے سے لوگوں کو شدید دشواریوں کا سامنا رہا، کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اورڈوبنے سے بچوں سمیت 5؍افراد جاں بحق ہوگئے۔

گلشن اقبال تھانے کی میں 2 بچے سیوریج کے نالے میں بہہ گئے ، بچوں کی تلاش تاحال جاری ہے،نشیبی علاقوں سے برساتی پانی نکالنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، بارش کے باعث کے الیکٹرک کے متعدد فیڈرز ٹرپ کرگئے جس سے کراچی کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارش روکنے کا کوئی امکان نہیں بارش کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے، سندھ میں طوفانی بارشوں کے بعد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے صوے بھر میں رین ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے، پاک فوج نے کراچی میں ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔

ـآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈر کراچی کو شہر قائد اور اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں متاثرہ آبادی کیلئے ریلیف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سے جاری رم جھم کے منگل کو طوفانی بارش میں بدلنے کےبعد پورے شہر کا جل تھل ایک ہوگیا۔

 آئی آئی چندریگر روڈ ،ڈاکٹرضیا الدین احمد روڈ، ایوان صدر روڈ،ایم اے جناح روڈ، شاہراہ فیصل، کورنگی روڈ،ملیر کالابورڈ،بلدیہ حب ریورروڈ،یونیورسٹی روڈ، کارساز روڈ، شاہراہ پاکستان،نارتھ ناظم آباد میں شیرشاہ سوری روڈ پر کےڈی اے، فائیواسٹار ،سخی حسن اور ناگن چورنگی کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے اور ندی کا منظر پیش کرنے لگے دوسے چار فٹ پانی جمع ہوجانے سے درجنوں گاڑیاں پھنس کر خراب ہو گئیں۔ 

سرجانی ٹاون سے گزشتہ بارشوں کا پانی ابھی نہیں نکالاجاسکاتھا کہ ایک بار بھر یہ علاقے ڈوب گئے، سُرجانی ٹاؤن کے متاثرہ علاقوں سے چار روز بعد بھی پانی نہیں نکالا جا سکا ہے جسکے باعث 80 فیصد سے زائد آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے۔ 

پی ای سی ایچ ایس بلاک6 ڈیفنس میں شہباز کمرشل، توحید کمرشل اور خیابان راحت ڈوب گئیں اور بعض قریبی گھروں میں پانی چلاگیا۔ شادمان ٹائون کے سرکاری فلیٹس میں ایک بار پھر پانی جمع ہو گیا، نیا ناظم آباد اور اوجھا کیمپس میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔

 عزیز آباد بلاک 2 میں بھی تیزبارش کے باعث سیوریج اور بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں سیوریج کی لائنیں پہلے سے خراب ہیں آج بارش کے بعد پانی کی سطح بلند ہوگئی مو سلا دھار بارش سےشہر کی اہم مارکیٹیں بھی متا ثر ہوئیں، بولٹن مارکیٹ، نرسری فرنیچر مارکیٹ،طارق روڈ ،حیدری مارکیٹ اور ایم اے جناح روڈ کی بعض دکانوں میں پانی داخل ہو نے سے دکانداروں کا کروڑوں روپےکا نقصان ہو گیا۔ 

گلشن اقبال میں موتی محل کے قریب نالہ ابلنے سڑکیں ڈوب گئیں، منگل کی بارش میں شہر کی تقریباًتما م مین اور اندرونی سڑکیں اور نشیبی آبادیاں کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئی تھیں اور تالاب کے منظر پیش کر رہی ہیں۔ منگل کو بارش کے چھٹے اور طوفانی مرحلے نے کراچی کو سمندر بنا دیا ۔ 

کراچی کے اکثر علاقے سیلابی صورتحال سے دوچار ہوگئے۔حالیہ بارش میں ڈیفنس، پی ای سی ایچ ایس ، گلشن اقبال، نیا ناظم آباد، عزیز آباد، شادمان ٹاؤن، عباس ٹاؤن اور دیگر کئی علاقوں میں بھی پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ 

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں اب تک سب سے زیادہ بارش پی اے ایف فیصل بیس پر 125 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، ناظم آباد میں 76.6، صدر 77 ، گلشن حدید 72، لانڈھی 69.5، موسمیات 71.2، یونیورسٹی روڈ 68.8، جناح ٹرمینل 57.2 اور پی اے ایف مسرور بیس پر 50 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ 

محکمہ موسمیات نے کراچی میں پانی کے ریلوں کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔محکمہ موسمیات نے بدھ کو بھی شہر میں تیز بارش کی پیشگوئی کررکھی ہے جس سے شہر میں اربن فلڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے۔ 

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز کا کہنا ہےکہ ہوا کے کم دباؤ نے زیریں سندھ سمیت کراچی کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہوا کے کم دباؤ کو آگے بڑھنے میں مزید دو دن لگ سکتے ہیں جس سے کل بھی شہر میں طوفانی بارشوں کا امکان ہے ۔

شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کی حدود بھینس کالونی جوگی موڑ کے قریب گھر کی دیوار گرنے ماں بیٹا زخمی ہوگئے ، جنھیں جناح اسپتال منتقل کیا گیا ، جہاں دوران علاج بچہ دم توڑ گیا ، متوفی بچے کی شناخت 8 سالہ آکاش ولد وزیر اور زخمی خاتون 38 سالہ شبانہ زوجہ وزیر کے نام سے ہوئی ہے۔ 

برساتی پانی سے رات گئے تھڈو اور لٹھ ڈیم کے اوور فلو ہونے کی اطلاعات تھیں، سکھن ندی کا بند ٹوٹنے سے برساتی پانی ماروی گوٹھ اورمدینہ ٹاون میں داخل ہو گیا جبکہ ملیر ندی کا پانی قریبی آبادی یار محمد گوٹھ کے گھروں میں جانے سے لوگ پریشان تھے۔ 

گلشن اقبال تھانے کی میں 2 بچے سیوریج کے نالے میں بہہ گئے ، بچوں کی تلاش تاحال جاری ہے۔ ماڑی پور کے علاقے ہاکس بے مشرف کالونی 500 سو کواٹر کے قریب کھیلتے ہوئے 13 سالہ بچہ برساتی پانی کے جوہڑ میں گر کر جاں بحق گیا، ریسکیو اداروں نے ایک گھنٹے کی جدوجہد کے بعد لاش کو پانی سے نکال کر ایمبولنس کے ذریعے مرشد اسپتال منتقل کیا ، متوفی کی شناخت 13 سالہ شادیان ولد اختر کے نام سے ہوئی۔

گلشن اقبال تھانے کی حدود گلشن اقبال 13 ڈی ضیاءکالونی نالہ اوو رفلو ہونے سے 2 بچے نالے ڈوب گئے، اطلاع ملنے پر پولیس اور امداری رضا کار موقع پر پہنچ گئے ، ریسکیو ٹیموں نے بچوں کی تلاش شروع کردی ، تاحال دونوں بچوں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ 

سہراب گوٹھ تھانے کی حدود ایوب گوٹھ میں واقع گھر میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا، متوفی کی شناخت 48سالہ نور عالم کے نام سے ہوئی۔ 

پاکستان چوک ڈی جے کالج رینجرزہیڈ کواٹر کے قریب مین روڈ کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا، تاہم فوری طور پر اس کی شناخت نہیں ہو سکی۔رات گئے سائٹ ایریا پٹھان کالونی نالے میں ڈوب کر ایک بچہ جاں بحق ہو گیا،جسکی لاش عباسی اسپتال منتقل کی گئی ،جہاں اسکی شناخت 11سالہ ستار ولد وڈیرہ کے نام سے ہوئی ہے۔ 

ادھر لانڈھی مانسرہ کالونی ملیر ندی الفلاح بند کے قریب 7بچے ڈوب گئے ، جنھیں ایدھی بحری خدمت کے رضاکارو ں نے بچوں کو باحفاظت نکال لیا۔ دریں اثناء سکھن ندی کا بند ٹوٹنے سے قائدآباد کے قر یب نیشنل ہائی وے کو دونوں ٹریک زیر آب آگئے، پانی سےقائدآباد کے متعدد گھر ز یر آب آگئے، رات گئے نیشنل ہائی وے پر چار چار فٹ پانی تھا، گاڑیاں اور لوگ پھنس کر رہ گئے، اس علاقے میں پانی کی سطح مزید بلند ہورہی تھی، ماروی اور مدینہ گوٹھ کے ہزاروں مکین اپنے گھروں میں محصور ہو گئے انہیں نکل مکانی میں مشکلات تھیں۔

ادھر ملیر ندی کا بند دادا بھائی ٹائون کے قریب ٹوٹ گیا، رات گئے پانی تیزی سے دادا بھائی ٹائون اور بلوچ کالونی میں داخل ہو نا شروع ہو گیا، ان آبادیوں کے سیکڑوں گھروں میں پانی داخل ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے علاقے میں افراتفری پھیل گئی ہے، پولیس نے علاقوں کو خالی کرانا شروع کر دیاتھا ۔

پاک فوج نے کراچی میں بارش کے باعث ہنگامی صورتحال کے پیش نظر امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ڈی جی آ ئی ایس پی آر کے مطابق کراچی میں آرمی اور رینجرز کی 70سے زائد ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ کراچی میں حالیہ بارشوں سے بہت زیادہ علاقے متاثر ہوئے ہیں، عوام کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

ایدھی کی بحری خدمات کی ٹیم نے کورنگی کاز وے پر پھنسے ہوئے 6افراد کو بچالیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ افراد موٹرسائیکل سوار تھے اور پولیس کی رکاوٹوں کے باوجود کاز وے سے گزر رہے تھے کہ ان کی موٹرسائیکلیں ندی میں بہہ گئیں تاہم انہوں نے پل کے پلرز کو پکڑ کر اپنی جانیں بچائیں اور بعد ازاں ایدھی کےرضاکاروں نے انہیں وہاں سے نکالا۔ 

کراچی کے اطراف مسلسل طوفانی بارش سےملیر میمن گوٹھ میں واقع دو ڈیموں ڈملوٹی نمبر 3 اور ڈملاٹی نمبر 6بھرنے کےبعد منگل کو ان کا پانی امام بخش اور نور محمد جوکھیو گو ٹھ میں داخل ہو گیا، مکین اپنے مکانوں سے باہر نکل آئےاولڈ تھانو میں ملیر ڈیم، مراد میمن گوٹھ میں ملیر مصنوعی جھیل،موئیدان کے علاقے میں کٹ جنگ ڈیم سمیت گڈاپ اور ملیر کے دیگر علاقوں میں واقع چھوڑو ڈیم، جالندرو،کر کٹی اور لیاری ندی کے آغاز پر واقع دونوں ڈیم بھی اوور فلو کر گئے ہیں۔ 

گڈاپ میں واقع سب سے بڑ ا ڈیم تھڈو منگل کی مغرب تک بھر نہیں سکا تھا اس علاقےکے لوگوں کے مطابق اس میں ابھی گنجا ئش باقی ہے یہاں کے مکینو ں کا کہنا تھا کہ تھڈو ڈیم کے کیچ منٹ ایریا میں دیگر علاقوں کی نسبت کم بارش ہوئی ہے اس ڈیم کے قریب کونکر ڈیم میں بھی ابھی پانی کی گنجائیش باقی ہے اگر مزید بارشیں جاری رہیں تو یہ بھی آئندہ ایک دو روز میں بھر جائینگےان میں پانی کی آمد جاری ہے کاٹھور کی ندی میں طغیانی کے بعد نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وےلنک روڈ پر ٹریفک معطل ہو گئی۔ 

کراچی میں منگل کوزیادہ وقت بجلی بند رہی شہر کے تمام علاقوں میں دن بھر اور رات کو کے الیکٹرک نے مجموعی طور پر دس سے بار ہ گھنٹے بجلی کی سپلائی معطل رکھی جبکہ بعض علاقوں میں پیر کی رات کو بند ہونے والی بجلی بحال نہ ہو سکی تھی کہ منگل کو دوبارہ بارش کے باعث صورتحال مزید خراب ہو گئی ۔

400 سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئےبعض علاقوں میں بارش تھم جانے کے کافی دیر تک بھی بجلی بحال نہ کی گئی شاہ فیصل کالونی، ملیر، لانڈھی، کورنگی، اختر کالونی،ڈیفنس سوسائٹی، صدر،کیماڑی، اولڈسٹی ایریا، لیاری،ماری پور، شیر شاہ، بلدیہ ٹاون،پاک کالونی، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، اورنگی ٹائون،نارتھ کراچی،نیو کراچی، فیڈرل بی ایریا،گلشن اقبال سمیت دیگر متعدد علاقوں میں بجلی بند رہنے کی اطلاعات ملیں جس پر شہریوں نے کے الیکٹرک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ 

دریں اثنا ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ پانی کی سطح بتدریج بڑھنے سے کچھ مقامات پر حفاظتی طور پر بجلی بند کی جارہی ہے کیونکہ سیلابی صورتحال کے دوران بجلی بحال کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو رہا ہے، نہایت مشکل صورتحال میں کے الیکٹرک انتظامیہ متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے، گلشن، گلستان جوہر، سوسائٹی اور بن قاسم میں بجلی کی تنصیبات میں پانی داخل ہوچکا ہے، جمع پانی کی نکاسی کے ساتھ کےالیکٹرک کی ٹیمیں بجلی بحالی کاکام تیزی سےکر رہی ہیں۔ 

کے الیکٹرک نے اپنے پریس ریلیز میں کہاکہ مسلسل دو روز سے صبح سے رات تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہا، جس کے باعث شہر کے بیشتر علاقے زیر آب آگئے۔ 

سرجانی، گھارو، گڈاپ اور کورنگی سمیت نشیبی علاقے نکاسی آب کے ناقص انتظامات کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے جس کے نتیجے میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے اور کے الیکٹرک کے عملے کو بھی بحالی کے کاموں میں سخت مشکلات درپیش ہیں پانی کی بتدریج بڑھتی ہوئی سطح، کنڈوں کی موجودگی، بجلی کے انفرااسٹرکچر پر موجودانٹرنیٹ اور ٹی وی کیبلزکی غیرمتعلقہ تاریں اور گھروں کے اندر پانی داخل ہونے کی اطلاعات کے پیش نظر کے الیکٹرک کو عوام کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے مجبوراً 400 سے زیادہ فیڈرز کو عارضی طور پر بندکرنا پڑا۔ 

شہر میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے کے الیکٹرک کی کچھ تنصیبات اور انفرااسٹرکچر بھی شدید متاثر ہوئے ہیں. نکاسی آب کے مناسب اقدامات کے بغیر بجلی بحال نہیں کی جاسکتی۔ 

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مون سون بارشوں کے پیش نظر صوبے بھر میں رین ایمرجنسی نافذ کردی۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو ریلیف کا کام شروع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ 

ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام متعلقہ سرکاری اداروں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور چھٹیوں پر موجود ملازمین کو اپنے محکموں میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈر کراچی کو شہر قائد اور اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں متاثرہ آبادی کیلئے ریلیف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ʼفوجی جوان ہر صورت متاثرہ آبادی تک پہنچیں اور تمام ضروری مدد فراہم کریں۔ 

علاوہ ازیں کراچی میں اگست کے مہینے میں ایک مقام پر مہینے میں سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

کراچی میں اس ماہ 25 اگست تک 345 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جو اب تک شہر میں اگست کے مہینے میں ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔اس سے پہلے اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ بارش اگست 1984 میں ہوئی تھی۔

تازہ ترین