• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مون سون بارش خوب برسی خوب جل تھل کیا۔کراچی جو کئی شہروں کاشہر ہے اس بار بارش نےاسے ڈبوہی دیاہے ۔ایسا جب جب بارش ہوئی ہوتا ہی ہےاس بارزیادہ بارش ہوئی تو زیادہ پانی آیا، زیادہ تباہی ہوئی کہنے والے کہہ رہےہیں کہ کراچی ڈوبا نہیں اسے سازش کےتحت ڈبویا گیاہے۔ اس باربھی حسب سابق حسب معمول پانی کی نکاسی کے راستوں کو بند کیا گیا، نکاسی کے رستے ریت کےبوروں سے بند کرنےوالوں کواندازہ نہیں تھا کہ بارش اس قدر ہوگی کہ پورا ہی کراچی ڈوب جائے گا ،ان کے منصوبے کےتحت گٹر بند ہونے سے بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوگا، عوام پریشان ہوںگے ،شور مچائیںگے ،سرکار پانی کے نکاسی کےلئے ایک خطیر رقم کافنڈ مہیا کر دیگی، تب حسب سابق ریت کےبورے راتوں رات نکال کر پانی کی راہ کھول دی جائیگی۔ یوں ہینگ لگے گی نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا آجائیگا لیکن بارش خلاف معمول ہوگئی، جس نےسارامنصوبہ ہی چوپٹ کر دیا۔ پانچ پانچ چھ چھ فٹ پانی سڑکوں پر تھا توایسے میں گٹر کی لائین کون کھول سکتا تھا نہ فوری طور پر فنڈ ملا نہ گٹر کھولے گئے ۔حکومت اپنی سی کوشش کرتی رہی، متعلقہ محکمہ اپنی سی کرتارہا ۔اس رسہ کشی میں اہل کراچی کی شامت آئی ۔دونوں طرف کے منصوبہ ساز ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے رہے ،کہیں ناجائز تجاوزات پر الزام تو کہیں متعلقہ لوگوں پرالزام لگتے رہے ۔کراچی کواس مصیبت سے نکالنے کےلئے آخرافواج پاکستان کوآگے آنا پڑا۔ لیکن نکاسی آب روکنے کی جوکارروائی کی گئی ہے وہ تو اُن کوہی پتہ ہے جنھوں نےوہ کارروائی کی اور کرائی تھی۔ اس بار لوٹ مار کاوہ موقع نہیں مل سکا جس کی امید تھی ۔کراچی لمحہ لمحہ ڈوبتا رہا ،کام کرنےوالے ’’کاریگروں ‘‘نے ایسا کام کیاکہ مدد کوپہنچنے والے بھی پریشان ہوکررہ گئےہیں۔ ابھی کراچی بارش کی تباہ کاری سے نکلانہیں کہ کراچی میں بلدیاتی نظام اپنی مدت پوری ہونے پر ختم ہوگیاہے۔ ویسے بھی بلدیاتی نمائندے بارش کےاثرات کم کرنے کے قابل بھی نہیں رہے تھے، سب کومعلوم تھا کہ چھٹی ہونےوالی ہے، اس لئےسب کے سب اپناالو سیدھا کرنے میں مصروف تھے۔ اب جبکہ فوج نے کراچی کے حالات سدھارنے کی ذمہ داری سنبھال لی ہے تو امید کی جارہی ہے کہ جلد کراچی بارش کے اثرات بد سے نکل جائے گا۔ سپہ سالار افواج پاکستان نے بھی کراچی آکر حالات کاخود جائزہ لیا اور احکامات جاری کئے ۔ امید ہے کہ کراچی جلد بہتری کی طرف چل پڑے گا۔ کراچی کوبنانے اور بگاڑنے میں اہل سیاست کا حد سے زیادہ عمل دخل رہاہے۔ کراچی کوہرکوئی لوٹ کامال سمجھ کرلوٹتارہااور لوٹ رہاہے۔ اس کے باوجود کراچی میں اتنادم خم ہے کہ وہ مرکز کو بھی بھرپور انداز میں بھر رہاہے ،کراچی پھر کراچی ہے، سنبھلے گاتو سب کچھ سنبھل جائےگا۔

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کراچی کادورہ کیاتوشہرکےزمینی حالات کا جائزہ لینے کےلئے فضائی جائزہ لیا اورکور ہیڈ کوارٹر میں سول اور ملٹری انتظامیہ کی جانب سےمتعلقہ تفصیلات سے آگاہی حاصل کی اور کراچی کی بہتری کےلئے ہدایات جاری کیں۔ کراچی ایسا شہر ہے جہاں آبادی میں ہرروز غیر معمولی اضافہ ہورہاہے اس کےسبب مسائل میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ پھر سب سے اہم یہ کہ یہاں ہر آنے والا سیاست دان اس کی بوٹیاں نوچنے کے لئے دانت صاف کر کےآتاہے، بلدیاتی ادارے اپنی پوری مدت اپنےاختیارات کارونا روتے رہے،اسی رونےدھونے میں اُن کاوقت پورا ہوگیا، کراچی اور اہل کراچی رستہ ہی دیکھتےرہےاور بارش نےرہی سہی کسر بھی پور ی کر دی ۔

آئے بھی وہ گئے بھی وہ ختم فسانہ ہوگیا

تازہ ترین