اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں،جنگ نیوز) احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم عائد کرکے نواز شریف کو اشتہاری قرار دیدیا، عدالت نے نوازشریف کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات بھی طلب کرلی.
عدالت نے نوازشریف کی جلد گرفتاری کیلئے انٹر پول سے رابطے سمیت ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے اپنے تحریری حکم نامہ میںنیب سے کہا ہے کہ وہ نوازشریف کی گرفتاری کیلئے ہر ممکن اقدام کرے، عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی نے صحت جرم سے انکار کیا، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ خلاف قانون کچھ نہیں کیا.
جوسمری آئی اسے منظور کیا، سمری غلط ہوتی تومووہی نہ ہوتی ، جس پر فاضل جج اصغر علی نے ریمارکس دیئے کہ ابھی کیس کے میرٹس پربات نہیں کر رہے، سمری کیسے آئی اورمنظورہوئی یہ بات دوران ٹرائل عدالت کوبتائیں۔ احتساب عدالت نے عبدالغنی مجید اور انور مجید پر بھی فرد جرم عائدکردی اور نیب گواہان 24ستمبر کوطلب کرلیا۔
بدھ کو احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی کی سربراہی میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بطور ملزم پیش ہوئے تاہم سابق وزیراعظم نواز شریف پیش نہیں ہوئے جس پر جج اصغر علی نے کہا کہ پہلے نواز شریف کا کیس الگ کرینگے پھر دیگر پر فردجرم عائد کرینگے۔
سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم عائد کرتے ہیں۔ جج اصغر علی نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے چارج شیٹ پڑھنی ہے تو پڑھ لیں۔ اس موقع پر وکیل صفائی نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ سمری کی منظوری دے۔
نیب نے اختیارات کے غلط استعمال کا غلط ریفرنس بنایا۔ عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی نے صحت جرم سے انکار کیا، یوسف رضا گیلانی خود روسٹرم پر آئے اور فرد جرم پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی رولز کیخلاف کوئی کام نہیں کیا، قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیا.
اگر سمری غلط ہوتی تو سمری موو ہی نہ ہوتی۔ احتساب عدالت کے جج اصغر علی نے کہا کہ قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھانی ہے، ہم ابھی کیس کے میرٹس پر بات نہیں کر رہے کہ سمری کیسے آئی اور منظور ہوئی، یہ بات تو آپ ٹرائل کے دوران عدالت کو بتائیں۔
عدالت نے عبدالغنی مجید، انور مجید پر بھی فرد جرم عائد کی تاہم انہوں نے بھی صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے نیب گواہان وقار الحسن شاہ، زبیر صدیقی اور عمران ظفر کو 24 ستمبر کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا اور انکے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیئے۔
عدالت نے کہا کہ 7 روز میں نواز شریف کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات پیش کی جائیں جبکہ عدم پیشی پر جائیدادیں منجمد کی جائیں گی،توشہ خانہ ریفرنس میں ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا جس میں عدالت نے کہا ہے کہ نواز شریف کی گرفتاری کیلئے نیب ہرممکن اقدام کرے۔
نیب ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی کو گاڑیاں دینے کی سمری منظور کرنے کا الزام ہے۔ محمد نواز شریف اور آصف زرداری پر توشہ خانہ سے تحائف میں ملنے والی گاڑیاں ذاتی استعمال کیلئے حاصل کرنے کا الزام ہے۔
عدالت نے نوازشریف کی عدالتی کارروائی روکنے کیلئے 17 اگست کو دائر کی گئی درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دیدی۔