• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لا پتہ افراد کیس، سیکرٹری داخلہ کو عدالت آکر بتانا چاہیے تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ


اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لاپتہ افراد اور جرائم کے بڑھتے واقعات پر وزیراعظم کے مشیر داخلہ مرزا شہزاد اکبر، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو 21 ستمبر کو طلب کرلیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ کو خود عدالت آکر بتانا تو چاہئے تھا ہوا کیا تھا؟ وزیراعظم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے معاملے کا نوٹس لیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ایس ای سی پی کے لاپتہ افسر ساجد گوندل کی بازیابی سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا وفاقی کابینہ نے عدالتی حکم کے دوسرے دن ہی معاملے کا نوٹس لے لیا تھا، ساجد گوندل بازیاب ہو کر واپس آچکے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ساجد گوندل کو ہوا کیا تھا؟ کیا لاپتہ شہری واپس آگیا تو معاملہ ختم ہو گیا ہے؟ سیکرٹری داخلہ کو خود عدالت آکر بتانا چاہئے تھا کہ انہوں نے مسنگ پرسن کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے؟ وزیراعظم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے معاملے کا نوٹس لیا، وزیراعظم کے نوٹس میں باقی معاملات بھی لانا چاہئیں۔

اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ شاکنگ ہے، وزیراعظم کو پتہ چلنا چاہیے کہ عام شہریوں کے ساتھ ہو کیا رہا ہے؟ لوگوں کا تھانہ سسٹم پر اعتبار ہی نہیں رہا۔

چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کے نمائندے کو مخاطب کر کے کہا آپ کو معلوم ہے ایف ایٹ اور ایف ٹین میں لوگوں کے گھروں میں ڈاکے پڑے ہیں، آپ کی منسٹری کے کوئی ایڈوائزر ہیں تو وہ وزیراعظم کو بتائیں کہ اسلام آباد میں کیا ہو رہا ہے۔

عدالت نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ کو مکمل ریکارڈ دیں جو پیش ہو کر اس عدالت کی معاونت کریں۔

تازہ ترین