• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مفاد عامہ کی معلومات کس قانون کے تحت خفیہ تھیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ای سی پی ارسلان ظفر کی ڈیٹا لیک انکوائری کیخلاف درخواست پر حکم نامہ میں کہا ہے کہ بادی النظر میں ایس ای سی پی نے ایسا ڈیٹا پبلک ہونے پر کارروائی شروع کی جو پبلک ہی ہونا چاہئے۔ 

ایسی کمپنیوں کی شیئر ہولڈنگ کا ڈیٹا پبلک ہوا جن میں ایک پبلک آفس ہولڈر کے مفادات تھے۔ ایس ای سی پی نے مطمئن کرنا ہے کہ پبلک ڈومین میں آنے والی معلومات کس قانون کے تحت خفیہ تھیں؟ 

ایس ای سی پی ماضی میں ایسا ڈیٹا پبلک ہونے پر کی گئی کارروائیوں سے متعلق آگاہ کرے۔گزشتہ روز عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ای سی پی ارسلان ظفر کی ڈیٹا لیک انکوائری کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی وکیل نے تسلیم کیا کہ متعلقہ کمپنی نے ڈیٹا پبلک ہونے کی کوئی شکایت درج نہیں کرائی، متعلقہ کمپنی کے شیئر ہولڈر بھی ڈیٹا پبلک ہونے سے متاثرہ فریق نہیں۔ 

بظاہر ایس ای سی پی کے کنڈکٹ نے بدنیتی اور غیر جانبداری کے حوالے سے سوال اٹھائے ہیں، ایس ای سی پی ماضی میں ایسا ڈیٹا پبلک ہونے پر کی گئی کارروائیوں سے متعلق آگاہ کرے۔ 

حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی کا اپنے طور پر ہی کارروائی شروع کرنا بدنیتی اور غیر جانبداری پر سوالات اٹھاتا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ ایک جونیئر افسر کو انکوائری سونپ کر کمیشن کے ایچ آر مینوئل کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ 

عدالت نے ایس ای سی پی کو انکوائری رپورٹ کے تناظر میں 12 اکتوبر تک کوئی کارروائی نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تازہ ترین