• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتہ شہری کی فیملی کومعاوضہ نہ دیا تو حکام کو طلب کرینگے،اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پانچ سال سے لاپتہ آئی ٹی ایکسپرٹ ساجد محمود کی عدم بازیابی سے متعلق عملدرآمد کیس میں آئندہ سماعت پر لاپتہ شہری کی فیملی کے لئے معاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آئندہ سماعت تک معاوضہ نہ دیا تو سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خزانہ کو طلب کریں گے ، کیوں نہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر کارروائی شروع کی جائے۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ کی جانب سے وکیل حسنین ابراہیم کاظمی پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ ہمارے پاس ایسے فنڈز نہیں ، سیکرٹری خزانہ کو فنڈز فراہمی کی درخواست کی ہے ، 13 اکتوبر کو سیکرٹری فنانس کو فنڈز کے لئے خط لکھا ہے ، جیسے ہی جواب آتا ہے عمل درآمد کر دیں گے۔ عدالت نے لاپتہ شخص کی فیملی کو معاوضہ کی ادائیگی کے لئےوفاق کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کر لی ۔ دوران سماعت عمر گیلانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ دو سال سے اسلام آباد پولیس نے کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ پولیس نے فیصلہ ہی نہیں پڑھا ہو گا کیونکہ یہ کسی عام آدمی کی رپورٹ سے متعلق تھا ، اگر عام آدمی کے فیصلے کے ساتھ یہ کچھ ہوتا ہے تو اس کے ساتھ کیا کچھ ہوتا ہو گا۔ عام آدمی ہے اہم آدمی نہیں اس لئے کوئی خیال نہیں کرتا ۔ وفاقی دارالحکومت اشرافیہ کے لئے ہے ، محکموں کے رویوں سے ریاست کی ترجیحات ظاہر ہوتی ہیں ، محکموں کے عام آدمی سے متعلق ایسے روئیے تباہی کا باعث ہیں ، واقعی دو پاکستان ہیں جس میں ایک عام آدمی کے لئے ہے ، عدالتیں تو آبزرو ہی کر سکتی ہیں۔ چیف جسٹس نے پولیس حکام سے کہا کہ آپ کے علاقے سے ایک شخص غائب ہوا ، آپ نے مانا بھی ہے کہ جبری گمشدگی ہے ، قانون میں جس کی ذمہ داری ہو گی وہی ذمہ دار ہو گا۔ بعد ازاں عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین