کہتے ہیں ایک خاندان میں چینی کا ایک قیمتی اور قدیمی گلدان ہوا کرتا تھا۔ ایک لا ابالی نوجوان نے اپنے گھر کے بزرگ سے اس کی اہمیت کے بارے پوچھا، جواب ملا کہ وہ نسلوں سے خاندان میں سب سے قیمتی ورثہ کی حثیت سے محفوظ چلا آرہا ہے اور خاندان کے ہر فرد اور نسل کا فرض ہے کہ اس کی حفاظت کرے۔
نوجوان نے کہا، اب اس کی حفاظت کا تردد ختم ہوا کیونکہ چینی کا وہ گلدان موجودہ نسل کے ہاتھ سے پھسل کر فرش پر گرا اور چکنا چور ہو گیا۔ بزرگ بولے، حفاظت کا تردد ختم ہوا ندامت کا دور کبھی ختم نہ ہو گا۔
تعلیم یافتہ نوجوان، قلم اُٹھائیں اور لکھیں درج ذیل عنوان پر:
زندگی، تجربات کا دوسرا نام ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، جن سے کچھ سیکھ لیتے ہیں، کچھ ٹھوکر کھا کر آگے چل پڑتے ہیں، پچھتاتے اُس وقت ہیں، جب کسی مسئلے سے دوچار ہوجاتے ہیں، مگر حل سمجھ نہیں آتا۔ دکھ سکھ، ہنسی خوشی، یہ سب زندگی کے رنگ ہیں، جن سے کھیلا جائے تو بہت کچھ حاصل ہوتا ہے۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ، آج کا نوجوان زندگی سے مایوس ہوتا جا رہا ہے۔ ایک تجربے کے بعد دوسرا تجربہ کرتا ہے، جب پے در پے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ لیکن زندگی کے تجربات بہت کچھ سکھاتے ہیں۔
ہم نے آپ کے لیے ایک سلسلہ بعنوان،’’ہنر مند نوجوان‘‘ شروع کیا ہے، اگر آپ تعلیم یافتہ ہنر مند نوجوان ہیں تو اپنے بارے میں لکھ کر ہمیں ارسال کریں، ساتھ ایک عدد پاسپورٹ سائز تصویر اور کام کے حوالے سے تصویر بھیجنا نہ بھولیں۔اس کے علاوہ ایک اور سلسلہ ’’میری زندگی کا تجربہ‘‘کے نام سے بھی شروع کیا ہے، جس میں آپ اپنے تلخ وشیریں تجربات ہمیں بتا سکتے ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ آپ کے تجربات یا تجربے سے دیگر نوجوان کچھ سیکھ لیں۔
ہمارا پتا ہے:
’’صفحہ نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن، اخبار منزل،آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔