• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی ایک بار پھر اشاعت سے پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مقام افسوس یہ ہے کہ فرانس کی حکومت اس کو روکنے کی بجائے جلتی پرتیل ڈالنے کا کام کر رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ اس ناپا ک جسارت کی سرپرستی کر کے عالمی امن کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔اس صورتحال میں مسلمانوں کے حوالے سے مغربی ممالک کا گھنا ؤ نا چہرہ بھی بے نقاب ہوگیا ہے۔حکومتِ پاکستان کو ترکی کی طرح اس حساس اور اہم معاملے پر سخت ردعمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور کویت او ر قطر کی حکومتوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کرنا چاہئے، فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کئے جانے چاہئے۔ توہینِ مذاہب ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ آزادی اظہار کی آڑ میں مقدس ہستیوں کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے۔ حرمتِ رسول ؐ کے تحفظ کی خاطر اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہوئے اس وقت پوری اسلامی دنیا میں فرانس کے شرمناک اقدام پر بھرپور احتجاج ہورہا ہے۔آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ تمام مذاہب مقدس ہستیوں کے احترام کا درس دیتے ہیں مگر بدقسمتی سے چند مغربی ممالک کے شر پسند عناصر اسلام دشمنی میں مکمل طور پر اندھے ہوچکے ہیں۔ وہ وقتاً فوقتاً مسلمانوں میں ایمانی حرارت جانچنے کے لئے توہینِ قرآن، توہینِ رسولؐ اور دیگر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتےرہے ہیں۔ فرانس کی سرکاری سرپرستی سے واضح ہوگیا ہے کہ انتہا پسندی یورپی ممالک میں کس حد تک بڑھ چکی ہے۔ حکومت اس حوالے سے زبانی کلامی اقدامات اور ٹوئٹر پیغامات سے آگے بڑھے اور پوری امت کو متحد کرے۔ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام مسلم ممالک اس مسئلے پر اکٹھے ہوں۔ عالمی عدالتیں، برادری، مذاہب کی توہین اور مسلم مخالف اقدامات کو جرم قرار دیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت دنیا کو نئی صلیبی جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ گستاخانہ خاکوں پر حکو مت کو یورپی ممالک کے ساتھ سخت احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی معاشی صورتحال کو بھی بہتر کرنا چاہئے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے بعد آئین و قانون کی بالادستی کے تاثر کو تقویت ملی ہے۔ ماورائے آئین اقدامات کی حمایت سے ملک پٹری سے اتر سکتا ہے۔حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف اب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریر ہوچکا ہے۔ مہنگائی، بیروزگاری اور لاقانونیت نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو عوام کے مسائل اور اس کے حل سے کوئی غرض نہیں ہے، محض جھوٹی تسلیاں دے کر قوم کو بہلایا جارہا ہے۔

اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا واحد ایجنڈا بھی کرپشن کیسز کو ختم کروانا اور اقتدار کا حصول ہے۔ ہر ادارے کا اپنا آئینی کردار ہے، اس لئےتمام قومی اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ پاکستان کو صرف اور صرف آئین و دستور کے مطابق چلانا اور معاملات کو آگے بڑھانا ہے۔ حکومت کی مایوس کن کارکردگی عوام کی مشکلات میں اضافےکا باعث بن رہی ہے۔ ریڈیو پاکستان سے749کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرکے ان کو بیروزگار کر دیا گیا ہے۔ حکومت بر طرف ملازمین کو فوری طو ر پر بحال کرے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک کروڑ نوکریاں دینے والے عوام سے روزگار چھیننے میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے 22کروڑ عوام تینوں جماعتوں کو آزما چکے ہیں۔ آج ملک میں اپوزیشن کے احتجاج اور حکمرانوں کے ردِعمل میں عوامی مسائل دب کر رہ گئے ہیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے اداروں پر تنقید کی جارہی ہے۔ ایک کھرب 66ارب سے زائد کی ٹیکس چوری بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اربابِ اقتدار نے عوام سے خوشیاں بھی چھین لی ہیں۔ مرگی، کینسر، بلڈ پریشر سمیت مختلف بیماریوں کے علاج میں استعمال ہونے والی ہزاروں ادویات کے نرخوں میں ہوشر با اضافہ تشویشناک اور لمحہ فکریہ ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے علاج معالجے کو بھی عوام کی پہنچ سے دور کردیا ہے۔

پاکستان کا دوسرا بڑا شہر لاہور ہے۔ کتنی بد نصیبی کی بات ہے کہ اس کے پاس فائر بریگیڈ کی صرف 16گاڑیاں ہیں۔ حکمرانوں کی عدم توجہ اور فنڈ ز کی قلت کے باعث ایم سی ایل کا شعبہ فائربریگیڈ کی بد انتظامی کا شکارہو چکا ہے۔ عملے کو وردیاں اور آکسیجن ماسک جیسی سہولتیں تک دستیاب نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں لاہور کے اہم کاروباری مرکز حفیظ سینٹر میںلگنے والی آگ پر 14گھنٹوں بعد قابو پایا گیا جس کے نتیجے میں لوگوں کا بھاری مالی نقصان ہوا تھا۔حکومت کو کراچی اور لاہور سمیت بڑے شہروں میں فائر بریگیڈ کے نظام کو بہتر کرنا چاہئے۔گزشتہ دنوں کراچی میں بھی فیکٹریوں میں لگنے ولی آگ پر کئی گھنٹوں بعد قابو پایا گیا۔یہ حکومتی نااہلی کا واضح ثبوت ہے۔لاہور میں حفیظ سینٹر میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ کے باعث کروڑوں روپےکی املاک کا نقصان ہوا۔حکومت پنجاب متاثرین کی فوری مالی مدد کرے۔اس افسوسناک واقعہ میں اگر امدادی سرگرمیاں بروقت شروع کردی جاتیں تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا۔ لو گ اپنی مدد آپ کے تحت سامان کو حفاظتی مقامات پر منتقل کرتے رہے۔ فائر بریگیڈکے نظام کو بھی جدید خطوط پر از سر نو استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل آگ لگنے کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں مگر موجودہ اور سابقہ کسی حکومت نے بھی اس باب میں بہتری لانے کی کوشش نہیں کی۔ شارٹ سرکٹ کے واقعات کی روک تھام کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ متعلقہ ادارے اگر اپنا کام صحیح طریقے سے کریں تو بہتر ی آسکتی ہے۔

تازہ ترین